ظہور نور ازل کو نیا بہانہ ملا ۔ حفیظ ہوشیارپوری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: حفیظ ہوشیارپوری

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ظہور نور ازل کو نیا بہانہ ملا

حرم کی تیرہ شبی کو چراغ خانہ ملا


تری نظر سے ملی روشنی نگاہوں کو

دلوں کو سوز تب و تاب جاودانہ ملا


خدا کے بعد جلال و جمال کا مظہر

اگر ملا بھی تو کوئی ترے سوا نہ ملا


وہ اوج ہمت عالی، وہ شان فقر غیور

کہ سرکشوں سے بانداز خسروانہ ملا


وہ دشمنوں سے مدارا، وہ دوستوں پر کرم

بقدر ظرف ترے در سے کسی کو کیا نہ ملا


زمین سے تا بفلک جس کو جرات پرواز

وہ میر قافلہ وہ رہبر یگا نہ ملا


بشر پہ جس کی نظر ہو، بشر کو تیرے سوا

کوئی بھی محرم اسرار کبریا نہ ملا


خیال اہل جہاں تھا کہ انتہائے خودی

حریم قدس کو تجھ سا گریز پا نہ ملا


نیاز اس کا، جبیں اس کی، اعتبار اس کا

وہ خوش نصیب جسے تیرا آستانہ ملا


در حضورﷺ سے کیا کچھ ملا نہ مجھ کو حفیظ

نوائے شوق ملی، جذب عاشقانہ ملا


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آرزو لکھنوی | ابن صفی | پروین شاکر | ثروت حسین | جمیل الدین عالی | جون ایلیا | حفیظ ہوشیار پوری | حمایت علی شاعر | رسا چغتائی | رئیس امروہوی | شان الحق حقی | عزم بہزاد | عقیل عباس جعفری | عنبرین حسیب عنبر | فرمان فتح پوری | کاشف حسین غائر | لیاقت علی عاصم | محسن بھوپالی | نصیر ترابی