ظہور ضیائی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Link

نام : ظہور ضیائی

سکونت: مظفرآباد آزاد کشمیر


حمدیہ و نعتیہ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

غیر منقوط شاعری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مکمل نعت : وہ اعلی و اولی ، ہمارے محمد

یہ بالکل حقیقت خدا کی قسم ہے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

یہ بالکل حقیقت خدا کی قسم ہے

محمد ﷺ کی آمد خدا کا کرم ہے


زمیں پر ہے زینت فلک پر چمک ہے

کہ بزم جہاں میں وہ خیر الامم ہے


جسے ان کے در کی غلامی ملی ہے

یہ سارا جہاں اس کے زیر قدم ہے


مقام نبیﷺ ہے کہیں اس سے بڑھ کر

نظر میں غلاموں کی لوح و قلم ہے


بہت ہوں گنہگار کافر نہيں ہوں

شفاعت کو میری شفیع امم ہے


وہ محبوب ایسے کہ مخلوق ساری

لکھے نعت ان کی تو یہ کم سے کم ہے


اسے خوف محشر ضیائی نہیں ہے

جسے نسبتِ تاجدارِ حرم ہے

عیدِ میلادالنبی ﷺ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


عیدِ میلاد ہے آج کونین میں ، ہر طرف ہے خوشی عیدِ میلاد کی

سب کہو آمدِ مصطفٰیﷺ مرحبا ، ہے سہانی گھڑی عیدِ میلاد کی


یہ فرشتوں کے لشکر ، یہ نوری سماں ، جشنِ میلاد پر خوش ہے سارا جہاں

نور ہی نور ہے آج چھایا ہوا ، ہے ہمیں بھی خوشی عیدِمیلاد کی


مصطفیﷺ آ گئے ، مجتبٰیﷺ آ گئے، ساری مخلوق کے رہنما آگئے

ان کے آنے سے ہم کو ہدایت ملی، ہے یہ برکت سبھی عیدِ میلاد کی


آج آتش کدےسب کےسب بجھ گئے، مٹ گئیں کفرکی ساری تاریکیاں

آج ظلمت کدے بھی ہیں روشن ہوئے، ہے فقط روشنی عیدِمیلاد کی


کچھ نہ تھا جب ہوئی خلقت مصطفیﷺ تھے یہ شمس و قمر نہ ہی ارض و سما

سب جہاں ہیں بنے ان کے ہی نور سے، سب سے نعمت بڑی عیدِ میلاد کی


ماہِ طیبہ جو چمکا اجالا ہوا، سب جہاں روشنی سے نرالا ہوا

یہ معطر سماں ، یہ منور جہاں، ہے یہ سب چاندنی عیدِ میلاد کی


جن کے آنے سے ہم کو ہیں عیدیں ملی، جن کے ہی دم قدم سے بہاریں ملی

ان پہ قرباں ضیائی تری زندگی ، ہم کو دولت ملی عید ِ میلاد کی

مقدر جگمگانے کو نبی ﷺ کا نام کافی ہے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

مقدر جگمگانے کو نبی ﷺ کا نام کافی ہے

مری قسمت جگانے کو نبی ﷺ کا نام کافی ہے


نہ تحت و تاج کی حاجت ، نہ مال و زر کی چاہت ہے

مرے سارے گھرانے کو نبی ﷺ کا نام کافی ہے


محمد ﷺ نام لینے سے سکونِ قلب ملتا ہے

دل ِ مضطر بہلانے کو نبی ﷺ کا نام کافی ہے


متاعِ کل کیا قرباں ، کہا صدیقؓ نے پھر یہ

مرے اس آشیانے کو نبی ﷺ کا نام کافی ہے


محمد ﷺ نام لینے سے مہک اٹھا دہن میرا

بدن اپنا سجانے کو نبیﷺ کا نام کافی ہے


بروزِ حشر بھی عاشق کے لب پر یہ صدا ھو گی

" مری بگڑی بنانے کو نبی ﷺ کا نام کافی ہے"


محمد مصطفیٰ ﷺ کے نام نامی کی یہ برکت ہے

دل ویراں بسانے کو نبی ﷺ کا نام کافی ہے


ہمیں دنیا کے شاہوں کے قصائد کی نہيں حاجت

ہمارے گنگنانے کو نبی ﷺ کا نام کافی ہے


درودِ پاک کی کثرت سے مہکا دو زمانے کو

جہاں میں امن لانے کو نبیﷺ کا نام کافی ہے


محمدﷺ نام کا مصدر خدا کی حمد ہے یارو!

ہمیں رب سے ملانے کو نبیﷺ کا نام کافی ہے


زمانے کی جفا کا ڈر ضیائی کچھ نہیں مجھ کو

مرے دکھڑے مٹانے کو نبیﷺ کا نام کافی ہے


نہ مہر و ماہ نہ ہی کہکشاں سے نسبت ہے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

 نعت شریف 

نہ مہر و ماہ نہ ہی کہکشاں سے نسبت ہے ہمیں تو آپؐ کے پا کے نشاں سے نسبت ہے


جہان کن فیکوں کا وجود آپؐ سے ہے نبی ؐ کے قدموں کی سارے جہاں سے نسبت ہے


کہاں میں اور کہاں نعت پاک کی عظمت میں ذرہ ہوں جی! مجھے آسماں سے نسبت ہے


غرض ہے کیا ہمیں دنیا کے تاجداروں سے ہمیں تو آپ کے ہی آستاں سے نسبت ہے


گنہگار ہیں ہم اور آپﷺ شافع ہیں ہزار شکر کہ اس مہرباں سے نسبت ہے