سکھاتی ہے یہ کربلا ، حسین زندہ آج بھی ۔ ذوالفقار علی دانش
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر: ذوالفقار علی دانش
منقبت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
سکھاتی ہے یہ کربلا ، حسین زندہ آج بھی
کہ ہے بنائے لا الہ ، حسین زندہ آج بھی
حسین نُورِ مرتضی ، حسین ابنِ مصطفےٰ
حسین دین کی بقا ، حسین زندہ آج بھی
یزید مٹی جوگا تھا ، یزید مٹی ہو گیا
حسین کل بھی زندہ تھا ، حسین زندہ آج بھی
یزید مرنے جوگا تھا ، سو مر کے مٹی ہو گیا
نہ سر کٹا کے بھی مرا ، حسین زندہ آج بھی
زمانہ کل بھی کہتا تھا ، کہے زمانہ آج بھی
کہے گا کل بھی برملا ، حسین زندہ آج بھی
"حسین مجھ سے میں حسین سے " ، نبی نے کہہ دیا
ہے کُل سے جزو کب جدا ؟ حسین زندہ آج بھی
حسین پر سلام دانش اس یقین سے کہا
حسین نے ہے خود سنا ، حسین زندہ آج بھی
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
پچھلا کلام | اگلا کلام | ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | | ذوالفقار علی دانش