سلام اے گیسوؤں والے ۔ کلیم حاذق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: کلیم حاذق

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سلام اے گیسوؤں والے!

تمہارے پاؤں کی ٹھنڈک سے

تپتے ریگذاروں کے جہنم میں

نشاط و نور کے چشمے ابلتے ہیں

تمہارے پاؤں کی آہٹ سے شب کی تیرگی میں

روشنی کے پھول کھلتے ہیں


سلام اُمیّ لقب والے!

بصیرت پر تمہاری عقلِ دنیا دنگ ہے اب بھی

تمہارے لفظ و معنی نور کی برسات کرتے ہیں

خدا سے بات کرتے ہیں

کہ اک ٹوٹی چٹائی سے

درِ حکمت کے وہ ابواب تم نے کھولے ہیں جس کا

ابد تک ہے کہاں ثانی

سکھائی ساری دنیا کو جہاں بانی


سلام اے شافع محشر

ہماری گردنیں جب بار عصیاں سے جھکی ہوں گی

ہماری آنکھ میں شرمندگی ہوگی

نظرکے سامنے منظر مہیب انداز جب ہوگا

کہ ہر جا عالم ِ نفسی میں جب ہر شخص تھراتا ہوا ہوگا

مگر اک تم

کہ ہونٹوں پر تمہارے

امتی ّ ہی امتی ّ کی اک صدا ئے شافعی ہوگی

تمہارے لب کی جنبش سے ہماری بخششیں ہوںگی


سلامِ اے آل پیغمبر

تمہارے بزرگِ اول کا یہ ارفع کرشمہ تھا

جو انگلی کے اشارے چاند دو ٹکڑے ہوا

مگر یہ انتہا تھی

ہماری عورتوں کے دامنِ عفت

جو صدیوں سے ہوا میں ریزہ ریزہ اُڑ رہے تھے

ان کے جسموں پر سمٹ آئے ،

نئے منظر نکل آئے

غلاموں کو بجز انسان

اپنے رب کے آگے سر جھکانے کی سعادت ہے

درِ شاہ نبی کی یہ تو اک زندہ کرامت ہے


سلام اے گیسوؤں والے

سلام امی لقب والے

سلام اے شافعِ محشر

زبان ِ نطق عاجز ہے تمہاری مدح میں آقا

زباں کو لفظ ، لفظوں کو معانی دو

اطاعت میں تمہاری جو گذر جائے

وہی اب زندگانی دو

سلام اے گیسوؤں والے

سلام اے گیسوؤں والے

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام