سرکار دو عالم کے رخ پر انوار کا عالم کیا ہوگا ۔ بیکل اتساہی
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر: بیکل اتساہی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
سرکار دو عالم کے رخ پر انوار کا عالم کیا ہوگا
جب زلف کا ذکر ہے قرآن میں رخسار کا عالم کیا ہوگا
محبوب خدا کے جلووؔں سے ایمان کی آنکھیں روشن ہیں
بے دیکھے ہی جب یہ عالم ہے دیدار کا عالم کیا ہوگا
جب انکے گدا بھر دیتے ہیں شاہانِ زمانہ کی جھولی
محتاج کی جب یہ حالت ہے مختار کا عالم کیا ہوگا
ہے نام میں ان کے اتنا اثر جی اٹھتے ہیں مروے بھی سن کر
وہ حال اگر خود ہی پوچھیں بیمار کا عالم کیا ہوگا
جب ان کے غلاموں کے در پر، جھکتے ہیں سلاطین عالم
پھر کوئی بتائے آقا کے دربار کا عالم کا کیا ہوگا
جب سن کر صحابہ کی باتیں کفار مسلماں ہوتے ہیں
پھر دونوں جہاں کے سرور کی گفتار کا عالم کیا ہوگا
طیبہ سے ہوا جب آتی ہے بیکل کو سکوں مل جاتا ہے
اس پار کا جب یہ عالم ہے اس پار کا عالم کیا ہوگا