زندگی کا سفر ہے بڑا پُر خطر میں ہوں عصیاں میں ڈوبا ہوا سر بسر
|
|
|
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
شاعر : عبد الجلیل
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
زندگی کا سفر ہے بڑا پُر خطر میں ہوں عصیاں میں ڈوبا ہوا سر بسر
اک نَظَر‘ اک نَظَر‘ اے ِمرے چارہ گر ! غم کا مارا ہوں میں لیجئے اب خبر
وہ جو محروم ہیں تیرے انوار سے روشنی کی طلب اُن کو اغیار سے
چھوڑ کر تیرا دامن ملے گی کہاں تیرے در سے ہے جب روشنی کا سفر
جس میں تیری محبت کا فقدان ہے ‘ دل وہ شاداں نہیں دشتِ ویران ہے
چھوڑ کر تیرا در ہو گئے در بدر بن گئے جاکے غیروں کے دریو زہ گر
اِتَّقُوا میرے مولا کا فرمان ہے اور خشیت تقاضائے ایمان ہے
جب سے خوفِ خُدا دل سے رخصت ہوا تب سے طاری ہوا ہم پہ دشمن کا ڈر
کیوں جلیل اپنی قسمت پہ نازاں نہ ہو آکے در پہ تِرے کیسے شاداں نہ ہو
ہے کھڑا اپنا دامن پسارے ہوئے اب خطائوں سے ِللّہ کریں در گزر
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|