رہتے تھے اُن کی بزم میں یوں با ادب چراغ ۔ امجد اسلام امجد

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: امجد اسلام امجد

مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

رہتے تھے اُن کی بزم میںیوں با ادب چراغ

جیسے ہوں اعتکاف کی حالت میں سب چراغ


جتنے ضیا کے روپ ہیں سارے ہیں مستعار

اپنے ہنر سے جلتے ہیں دنیا میں کب چراغ


گزری جہاں جہاں سے سواری حضور کی

حیراں تھیں کہکشائیں تو ششدرتھے شب چراغ


ہر ہر قدم رفیق ہے سنّت کی روشنی

جینے کا یوں سکھاتے ہیں دنیا کوڈھب چراغ


رب سے دُعا وہ کرتے تھے اُمت کے واسطے

راتوں کو بجھنے لگتے تھے گلیوں کے جب چراغ


دیکھو تو اِن میں نورِ ازل کی ہیں جھلکیاں

یہ جو دکھائی دیتے ہیں رستوں میں اب چراغ


امجدؔ ! مرے حضور مجسم تھے روشنی

چہرہ تھا آفتاب تو لگتے تھے لب چراغ

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام