رکھتے ہیں صرف اتنا نشاں ہم فقیر لوگ ۔ عقیل عباس جعفری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

رکھتے ہیں صرف اتنا نشاں ہم فقیر لوگ

ذکر نبی جہاں ہے وہاں ہم فقیر لوگ


لیتے ہی ان کا نام مقدر سنور گیا

پہنچے ہیں پھر کہاں سے ہم فقیر لوگ


ہر سانس میں ہے لفظ مدینہ بسا ہوا

رکھتے ہیں یہ اثاثہ جاں ہم کو فقیر لوگ


خلوت نشینی و دم غربت کے باوجود

دستِ عطا سے کب ہیں نہاں ہم فقیر لوگ


آقا کی رحمتوں سے برابر ہیں فیضیاب

جبریل آسماں پہ ، یہاں ہم فقیر لوگ


ان کا کرم ہے اپنی گلی میں بلا لیا

ورنہ کہاں مدینہ، کہاں ہم فقیر لوگ


مانا کہ ان کے در پہ پہنچ گئے عقیل

کیسے کریں گے حال بیاں ہم فقیر لوگ


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آرزو لکھنوی | ابن صفی | پروین شاکر | ثروت حسین | جمیل الدین عالی | جون ایلیا | حفیظ ہوشیار پوری | حمایت علی شاعر | رسا چغتائی | رئیس امروہوی | شان الحق حقی | عزم بہزاد | عقیل عباس جعفری | عنبرین حسیب عنبر | فرمان فتح پوری | کاشف حسین غائر | لیاقت علی عاصم | محسن بھوپالی | نصیر ترابی