در شاہ کرم آثار سے باندھا ہوا ہے ۔ بشیر عابد

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: بشیر عابد

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

درِ شاہِ کرم آثار سے باندھا ہوا ہے

وفا کا سلسلہ سرکار سے باندھا ہوا ہے


بھٹک سکتا نہیں اپنے سفر سے اب کبھی بھی

کہ خود کو دیدہ بیدار سے باندھا ہوا ہے


مرے بھی عشق کا منظر کبھی جبریل دیکھے

نگاہوں کو حرا کہسار سے باندھا ہوا ہے


اسی خاطر ہری ہے کشت جاں ہر رت میں تیری

مقدر نسبتِ سرکارﷺ سے باندھا ہوا ہے


میں صحرائے جہاں میں راہ گم گشتہ نہیں ہوں

سفر کو نخل سایہ دار سے باندھا ہوا ہے


مرے شعروں سے اظہار عقیدت کیوں نہ چھلکے

ثنائے احمدِ مختارﷺ سے باندھا ہوا ہے


مدینہ دیکھنے کا موجزن ہے شوق دل میں

نظر کو روضہ انوار سے باندھا ہوا ہے


دیارِ مصطفیٰﷺ ہے رشک حد جنت بریں خود کو

اسی جنت کے برگ و بار سے باندھا ہوا ہے


وہ خرقہ پوش شاہ وقت ہے جس نے کہ دل کو

جہاں کے صاحب اسرار سے باندھا ہوا ہے


میں شترِ بے عناں، ایسے کو بھی آقاﷺ نے بڑھ کر

کرم چھاوں بھری دیوار سے باندھا ہوا ہے


میں تیرہ بخت ہوں، عابد اجالے کی طلب میں

دیارِ صد سحر سے باندھا ہوا ہے