درِ رسول پہ گزرے، تمام ہو جائے
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر: ذوالفقار نقوی
نعت رسول کریم صلہی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
درِ رسول پہ گزرے، تمام ہو جائے
مری حیات محمد کے نام ہو جائے
ہے در پہ ساقیءِ کوثر کے نوک خم اِس کی -
مرے قلم کو عطا کوئی جام ہو جائے
پڑھوں درود لکھوں نعتِ شافعِ محشر-
کہ روزِ حشر کا کچھ انتظام ہو جائے
نہ جس میں ذکر ہو تیرے حبیب کا یا رب -
ہر ایک سانس وہ، مجھ پر حرام ہو جائے
جو چھو کے آئی ہے بادِ صبا ترا روضہ -
اے کاش مجھ سے کبھی ہمکلام ہو جائے
پڑھوں نماز تو بس روبرو محمد ہوں -
مرے شعور میں ایسا قیام ہو جائے
پیامِ امن ہے اُسوہ ہمارے آقا کا -
"طریقہ رحمتِ عالم کا عام ہو جائے"