خدائے برتر وبالا ہمیں پتہ کیا ہے

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: محمود اختر

بشکریہ: عالم نظامی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

خدائے برتروبالا ہمیں پتہ کیا ہے

ترے حبیب مکرم کا مرتبہ کیا ہے


جبینِ حضرت جبرئیل پہ کفِ پا ہے

ہے ابتدا کا یہ عالم تو انتہا کیا ہے


بشر کے بھیس میں ’’لا کالبشر‘‘ کی شان رہی

یہ معجزہ جو نہیں ہے تو معجزہ کیا ہے


سمجھ لو عہدِ رسالت کے جاں نثاروں سے

کمالِ صدق وصفا، رشتۂ وفا کیا ہے


ہر ایک دل کو یہیں سے سکون ملتا ہے

جمالِ گنبد خضریٰ میں اے خدا کیا ہے


خدا کی شانِ جلال وجمال کے مظہر

ہر ایک سمت ہے تو ہی تیرے سوا کیا ہے


کرم کرم کہ کریمی کی شان ہے تیری

تری عطا کے مقابل مری خطا کیا ہے


وہ دیکھ گنبد خضری ہے روبرو تیرے

نثار کردے دل وجان دیکھتا کیا ہے


غمِ فراقِ نبی میں نکلے جو آنکھوں سے

خدا ہی جانے ان اشکوں کا مرتبہ کیا ہے


جو میری جان سے بھی زیادہ قریب ہیں مجھ سے

انھی کوڈھونڈھ رہا ہوں مجھے ہوا کیا ہے


فقط تمہاری شفاعت کا آسرا ہے حضور

ہمارے پاس گناہوں کے ماسوا کیا ہے


چلو دیارِ مدینہ جو دیکھنا چاہو

زمیں سے عرشِ معلی کا فاصلہ کیا ہے


کھڑا ہے اختر ؔعاصی درِ مقدس پر

حضور آپ کی رحمت کا فیصلہ کیا ہے