حرا تا حرم از واجد امیر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


"Wajid Ameer"

تحریر : واجد امیر

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

حرا تا حرم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت اب فقط صنفِ سخن ہی نہیں رہی تحریک بن چکی ہے جہاں جہاں عشاقانِ رسالت پناہ ہیں خاص طور پہ اُردو میںوہ سخن سرائی کر رہے ہیں انہیں نعت کے باب میں یہ اختصاص حاصل ہے کہ وہ عقیدت کے ساتھ ساتھ تبلیغ دین کا فریضہ بھی سر انجام دے رہے ہیں چونکہ نعت میں مدح سرائی سے متصل سیرت کے مضامین بھی اپنے حصے کی خوشبوئیں کشید کرتے ہیں ، نعت کا اپنا رعنائی خیال تو ہے ہی ۔


حرا تا حرم سید فاضل اشرف میسوری کا نعتیہ مجموعہ ہے سید فاضل اشرف کا تعلق میسورانڈیا سے ہے سید صاحب سے میری شناسائی ان کی تخلیق کے سبب ہوئی جو پی ڈی ایف میں موصول ہوئی مسودہ کی قرآت کے دوران بہت سے باتیں میرے لیے طمانیت کا باعث ہوئیں مثلاً یہ کہ اس مجموعے کی ابتدا ‘‘ حمد‘‘سے ہوتی ہے جیسا کہ عام مجموعوں میں رواج ہے مگر اس میں حمد صرف خانہ پری کے لیے ہر گز نہیں ہے یہ حمد روایتی ہوتے ہوئے بھی اپنا جواز رکھتی ہے جیسے یہ مطلع۔۔


نہیں تو کسی کا جایا تجھے حمد ہے خدایا

ترا جسم ہے نہ سایا تجھے حمد ہے خدایا


حمد سے نعت کی مراجعت ہوتی ہے تو اس انداز میں


ہے خدا کون اور کیسا ہے

مسئلہ یہ بھی حل کیا تونے


اور نعت گوئی کے متعلق اپنی شیفتگی یوں رقم ہوتی ہے کہ :


با چشمِ نم کہوں میں بہ اذنِ خدا کہوں

ہے آرزو کہ نعت ِ شہہ انبیا کہوں


اعلیٰ حضرت احمد رضا خان فاضل بریلوی کے مشہور معروف اور زبان ذد عام مطلع


وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں

تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں


کے تتبع میں کہے گئے مطلع پہ نظر ڈالیے


آپ کے جاں نثار پھرتے ہیں

اور بصد افتخار پھرتے ہیں


ایک مطلع جو فوراً توجہ کھینچتا ہے کچھ یوں ہے ۔


اسی لیے روشِ اعتدال ہے مجھ میں

ترے جمال کا عکسِ جمال ہے مجھ میں


یہ مطلع بہت سے عقدے وا کرتا ہوئے بھی شعری حسیات سے بھرپور ہے اور اس روشِ عمومی سے گریز کی نوید دیتا ہے جو دینی حلقوں سے متعلق اہلِ مغرب اور دین بے زار لوگوں کا اعتراضِ اولیں ہے اور جس کی ہماری دینی انٹیلجنشیا کو اشد ضرورت ہے یعنی اعتدال


کچھ ردیفیں ایسی رواں دواں ہیں جواپنے صوتی تکرار سے حسن پیدا کرتی ہیں ایسی ہی ردیفی تکرار غنائیت بخشتی ہے جیسے یہ


جو سر سے پاؤں تک تمام نور ہیں حضور ہیں

ہر ایک نقص سے جو دور ہیں حضور ہیں


یا یہ شعر


مراد یافتہ تری نگاہ میں

اویس ہے بلال ہے کمال ہے


مجھ پہ رنگینی ٔ عالم کے تغیر سے کھلا

ہے از ل ہی سے بدستور رواں آپ کا حسن


اے ملیح ِ عربی خسروِ ملک ِ خوبی

حسنِ یوسف کے لیے راحتِ جاں آپ کا حسن


ان اشعار میں نکتہ آفرینی بھی ہے ،رنگِ تغزل بھی، محتاط رویہ بھی ، ادب واَداب بھی ملحوظ رکھے گئے ہیں


نعت ، غزل ،قصیدہ ، منقبت ،سلام اپنے مطلع سے ہی جانے جاتے ہیں یہ طریق حرا تا حرم کی بہت سی نعتوں میں کار فرما ہے ۔جیسے یہ


عازمِ شہر ِ حسن و شمائل ہوں میں

مرکزِ نور کی سمت مائل ہوں میں


وہ عکسِ ذوالجلال ہے کمال ہے

جو ازہرِ جمال ہے کمال ہے


یہی مطلع کی خوبی ہر تخلیق کے آغاز میں اپنی طرف کھینچتی ہے جس کے بعد نعت کے اشعار اپنی اپنی جگہ اپنی جواز فراہم کرتے ہیں ان اشعار میں اُردو اور فارسی نعت کے تمام روایتی لہجے جگہ جگہ اپنی بہار دکھاتے ہیں چونکہ فاضل میسوری صاحب کا مذہبی حوالہ موجود ہے سو بہت سی جگہیں محبت اور ارادت کے رنگ کے ساتھ ساتھ ناصحانہ طرز بھی لیے ہے سو یہ طرزِ سخن بعض اوقات خشک ہونے لگتا ہے جسے کافی حد تک نم رکھنے کی کوشش قابلِ مستحسن ہے ۔

غزل کے پیرائیہ سخن میں نعت کہنے اور غزل کے جہان رنگ و بو میں بسر کرنے والے اہل سخن اپنا دامن اس قتالہ سے کیسے بچا سکتے ہیں نعت میں اس کی ہلکی سے لہر عجب لذت سے آشنا کرتی ہے اسے زیرِنظر مجموعے میں بھی دیکھا جاسکتا ہے یہ تخلیقی وفور ، یہ حسی رنگ آمیزی، یہ کسک ، اندروں کہیں بہتی رو کا شاخسانہ ہے جس کا جواز پیش کرنا لا حاصل ہے بس لطف ہی لیا جا سکتا ہے سو دیکھیے


صورتِ غیر تک اس کے نہ گُماں سے گزرے

تیرا ہونا ہو جسے سارے جہاں سے گزرے


آئینہ دیکھنے لگ جائیں سبھی حیرت سے

تو اگر انجمنِ لالہ رخاں سے گزرے


یہ بھی درست ہے کہ ہمیں زیادہ اشعار کی بھرمار تقریض میں بھاتی نہیں مگر اس کا کیا کیا جائے کہ حرا تا حرم میں قابلِ ذکر اشعار کی تعدا اس درجہ زیادہ ہے جن کا سے صرفِ نظر محال ہے اشعار میں سلاست ،روانی ،نکتہ آفرینی ، جگہ جگہ دامن گیر ہوتی ہے یہی کسی مجموعے کی کامیابی کی ضمانت ہے


یہ نعتیہ مجموعہ بلا شبہ ایک قابل قدر اضافے ہے نعتیہ ادب میں ،جس سے آئیندگاں کے لیے سیکھنے اور سمجھنے کے در وا ہوں گے ،نعت خواں حضرات اس مترنم مجموعے سے محافل کی رونق بڑھائیں گے تشنگانِ علم سیراب ہوں گے ہم تو دعا گو ہیں ہی۔۔

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
مضامین میں تازہ اضافہ
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات