جو عشق نبی کے جلووں کو سینوں میں بسایا کرتے ہیں ۔ سکندر لکھنوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: سکندر لکھنوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جو عشق نبی کے جلووؔں کو سینوں میں بسایا کرتے ہیں

اللہ کی رحمت کے بادل اُن لوگوں پہ سایہ کرتے ہیں


جب اپنے غلاموں کی آقا تقدیر بنایا کرتے ہیں

جنّت کی سند دینے کے لیے روضے پہ بلایا کرتے ہیں


مخلوق کی بگڑی بنتی ہے، خالق کو بھی پیار آجاتا ہے

جب بہرِ دعا محبوبِ خدا ہاتھوں کو اٹھایا کرتے ہیں


اے دولتِ عرفاں کے منگتو، اس در پہ چلو جس در پہ سدا

دن رات خزانے رحمت کے سرکار لُٹایا کرتے ہیں


گرداب بلا میں پھنس کے کوئی طیبہ کی طرف تکتا ہے

سلطانِ مدینہ خود آکر، کشتی کو ترایا کرتے ہیں


وہ نزع کی سختی ہو اے دل، یا قبر کی مشکل منزل ہو

وہ اپنے غلاموں کی اکثر امداد کو آیا کرتے ہیں


ہے شغل ہمارا شام و سحر اور ناز سکندر قسمت پر

محفل کی رسولِ اکرم کی ہم نعت سُنایا کرتے ہیں