جس کی جاں کو تمنا ہے دل کو ۔ بہزاد لکھنوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: بہزاد لکھنوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جس کی جاں کو تمنا ہے دل کو طلب

وہ سکوں بخش محفل مدینے میں ہے


یوں تو جینے کو ہم جی رہے ہیں مگر

جاں مدینے میں ہے دل مدینے میں ہے


فکرِ دنیا وہاں دور پاوؔگے تم

قلب میں ہر طرف نور پاوؔگے تم


روح کو اپنی مسرور پاوؔگے تم

اک عجب کیف کامل مدینے میں ہے


ہر تمنا وہاں جا کے بر آئے گی

ایک رحمت کی دنیا نظر آئے گی


نا امید و تم اتنا پریشان نہ ہو

آرزووؔں کا حاصل مدینے میں ہے


کیا مہر و مہ و نجم اور کیا انس و جاں

ہے اسی سمت مائل دل دو جہاں


کوئی سمجھے نہ سمجھے حقیقت یہ ہے

ذرہ ذرہ کی منزل مدینے میں ہے


بارک اللہ یہ ذوق و شوق و خوشی

بارک اللہ یہ وجد و وارفتگی


عشق کا طوفِ ہر لمحہ صلِ علیٰ

عشق کا کعبہ دل مدینے میں ہے


ہے تصور میں ہر وقت باب السلام

ہیں تخیل میں ہر لحظہ وہ سقف و بام


جب سے بہزاد ان کا کرم ہو گیا

جاں مدینے میں ہے دل مدینے میں ہے