جسم کو کیا روح کو بھی قبلہ رو کرتے رہو ۔ مسرور کیفی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: مسرور کیفی


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جسم کو کیا روح کو بھی قبلہ رو کرتے رہو

ہر قدم، ہر سانس، رب کی جستجو کرتے رہو


ہاتھ اٹھا کر مانگ لو یا سر جھکا کر مانگ لو

جس طرح تم چاہو خود کو سرخرو کرتے رہو


گفتگو کے اور بھی عنوان لاکھوں ہیں، مگر

جب کرو اپنے خدا کی گفتگو کرتے رہو


ذات باری کی ثناء کے پھول کھلتے ہوں جہاں

تم وہاں دل کے نگر کو مشکبو کرتے رہو


سل ہی جائیں گے خدا کے لطف سے وہ ایک دن

آنسووؔں سے اپنے زخموں کو رفو کرتے رہو


نعمتوں کا شکر تم سے کیا ادا ہوگا، مگر

شکر بے حد لازمی ہے، کوُ بہ کوُ کرتے رہو


مالک و مختار کے ہاں دیر ہے کس بات کی

آرزاوئے دید ہے تو آرزو کرتے رہو


گیت جو مسرور گاوؔ تو خدا کے گاوؔ تم

ذکر بھی اس کا کرو تو چار سو کرتے رہو