تجھ کو روا تکبّر ، تجھ کو ہی کبریائی ۔ ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: ذوالفقار علی دانش

حمد ِباری تعالی جل جلالہ[ماخذ میں ترمیم کریں]

تجھ کو روا تکبّر ، تجھ کو ہی کبریائی

اللہ نام تیرا ، تیری ہی سب بڑائی


مالک ہے ، تو ہی خالق ، داتا ہے ، تو ہی آقا

سارا جہاں ہے تیرا ، ہے تیری کُل خدائی


صد شکر ، تُو نے ہم کو انسان ہے بنایا

بھیجا نبی پھر اپنا ، انسانیت سکھائی


مشکل کبھی جو آئی ، دکھ نے , غموں نے گھیرا

دامن ترا ہی تھاما ، لو تجھ سے ہی لگائی


تُو ہی تو ہے کہ جس نے ساحل پہ لا اتارا

کشتی یہ زندگی کی جب بھی ہے ڈگمگائی


جانا کہاں ہے ہم نے در چھوڑ کر تمہارا

چوکھٹ پہ بس تری ہی زیبا جبین سائی


کر ہی لِیا تھا مایوسی نے شکار اپنا

نسبت ترے نبی کی ایسے میں کام آئی


(ق)

آیا ہے سر خمیدہ , بوجھل بہ بارِ عصیاں

در پر کھڑا ہے لے کے بس کاسہِ گدائی

یا رب ! بحقِّ احمد ، دانش کو بخش دے تُو

حاضر ہے دست بستہ ، آنکھیں ہیں ڈبڈبائی

(ق)


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | | ذوالفقار علی دانش