تبصرہ بر ’سرمایہء حیات‘ ۔ ابو الفضل سید احمد قادری اعزازؔ

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

وحید القادری عارف کی شاعری پر ایک مضمون

از ابو الفضل سید احمد قادری اعزازؔ

سابق لکچرار اسلامیہ کالج کراچی

تبصرہ بر ”سرمایہء حیات“ (مجموعہء کلام سیّد وحید القادری عارف)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عارفؔ پاشا میرے لئے غیر نہیں۔ وہ میرے برادرِ نسبتی ہیں۔ مگر وہ میرے اپنے ہیں۔۔اپنی صفات کی وجہ سے۔

میں اُن سے ڈرتا نہیں ہوں‘ صرف مرعوب ہوتا ہوں۔خصوصاً جب اُن کا کلام پڑھتا ہوں‘ اور جب اُن سے بات کرتا ہوں۔ میری یہ کیفیت اُن انوارِ سعادت کی وجہہ سے ہے‘ جو اُن میں ایسے جلوہ گر ہیں کہ چھُپائے نہیں چھُپتے۔ وہ اپنی صفات کا خود ساختہ اظہار بھی نہیں کرتے‘ اور اِس کی پروا بھی نہیں کرتے کہ کوئی اُن سے متاثر ہوتا ہے یا نہیں ہوتا۔

تحریر میں فرمائشِ تحریر کر کے اُنہوں نے مجھے آزمائش میں ڈال دیا۔ گویم مشکل و گر نہ گویم مشکل۔ میری صحت اور عمر‘ مجھے ایسے کاموں کی اجازت نہیں دیتے جن پر مجھے عبور نہیں جیسے نقد و تبصرہ۔

بہر حال‘ اپنی ایک پرانی تحریر سے خیال لے کر یہ ٹکڑا پیش ہے جو میرے تبصرہ کا خلاصہ سمجھا جا سکتا ہے:

سدا بہار کی لڑیوں میں سے ایک لڑی یا ایک پھول پسند کر کے علٰحدہ کرنا‘ ہر کسی کے لئے مشکل کام ہے۔۔میرے لئے اور بھی مشکل۔ تو پھر میں کیا لکھوں۔ روح کی بالیدگی کا ایک نسخہ لکھ دیتا ہوں۔ موصوف کی باغبانی سے تیار شدہ گل ہائے صد رنگِ چمنِ نعت کی ایک پتی پر نظر جمائیے اور لامحالہ اسے پسند کرنے کا شرف حاصل کیجئے۔۔پھر دوسری پتی پر۔کتنی دیر تک ؟ جب تک آپ میں طاقت و ہمت ہے۔ مبروک ۔ والسلام

ابو الفضل سید احمد قادری

گلشنِ اقبال۔ کراچی۔ پاکستان