تبادلۂ خیال:کلیات

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

دنیائے نعت کے معروف محقق و شاعر جناب عزیز احسن صاحب کو ان کے کلیات کی اشاعت پر بہت بہت مبارکباد ۔ اس سے پہلے گذشتہ سال علامہ شہزاد مجددی کے کلیات بھی منظرِ عام پر آئے تھے ۔ لفظ کلیات کو مد نظر رکھتے ہوئے دونوں بار ذہن میں ایک سوال نے سر اٹھایا کہ خاکم بدہن کیا شاعر نے مزید شاعری سے ہاتھ اٹھا لیا ہے ؟ لیکن اس سوال کو زبان تک لانے سے پہلے ضروری تھا کہ میں اصطلاح " کلیات" کا کچھ جائزہ لے لیتا ۔ حاصل مطالعہ پیش خدمت ہے

لغوی اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو اردو لغت میں کلیات کی بابت کچھ یوں درج ہے

عربی زبان سے مشتق اسم 'کلیہ' کا 'ہ' حذف کر 'ات' بطور لاحقۂ جمع ملنے سے 'کلیات' بنا۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨١٨ء کو "کلیات انشا" میں مستعمل ملتا ہے۔ <ref>http://urdulughat.info/words/8711-%DA%A9%D9%84%DB%8C%D8%A7%D8%AA </ref>

یہاں سے ایک اہم بات بھی معلوم ہوئی کہ اردو تاریخ کے سب سے پہلے کلیات ، "کلیات انشا" ہیں ۔ "کلیات انشاء" ان کے بیٹے خلیل نے شائع کیے ۔ یاد رہے کہ انشا کی وفات ۱۸۰۸ میں ہوئی <ref> ڈاکٹر آمنہ خاتون، مجلس ترقی ادب لاہور، کلیات انشا، مقدمہ، ص 29 </ref> ۔اور ان کے کلیات ۱۸۱۸ میں شائع ہوئے ۔ "کلیات انشا " انشا کی تمام معلوم شاعری پر مشتمل ہیں ۔ تا ہم نہایت معتبر محقق ڈاکٹر شہزاد احمد، کراچی اپنے مضمون " نعتیہ کلیات کی روایت ۔ایک مطالعاتی جائزہ <ref> نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 25 </ref> میں کلیات کے بارے فرماتے ہیں

" کلیات (کل۔لی۔یات) عربی اسم ہے مذکر اور مونث دونوں طرح سے بولا جاسکتا ہے۔ کُلّی کی جمع ہے۔ ایک ہی شخص کی منظومات یا تصنیفات کے مجموعے کو کلیات کہہ سکتے ہیں۔ نظم اور نثر کی اس میں قید نہیں۔ دونوں طریقوں سے یہ کلیات ہی کہلائے گا۔"

"کلیات " کے کسی بھی حوالے سے میری نظر میں یہ واحد مضمون ہے ۔ اس لیے اسی کو بنیاد بنا کر آگے بڑھنا ہوگا ۔ میں ڈاکٹر شہزاد احمد کی محنت اور خلوص کا بہت معتبر ہوں ۔ اگر کسی جگہ میں ان کی کسی بات پر سوال اٹھا گیا تو یہاں میرا مقصود ان پر انگلی اٹھانا نہیں بلکہ کلیات کی رنگا رنگی بیان کرنا ہوگا ۔ ڈاکٹر صاحب نے اصناف و موضوعات کے تحت بھی کلیات کی تقسیم کی ہے ۔ آپ فرماتے ہیں

کلیات کی روایت کو ہم بظاہردو حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ درحقیقت یہ الگ الگ دو موضوعات ہیں جس کی اہمیت اپنے اپنے شعبے میں مسلّم ہے۔

۱۔ عام شعری منظومات جنھیں کلیات غزل کی شکل دے دی جاتی ہے۔

۲۔ نعتیہ شعری منظومات جنھیں کلیات نعت سے مزین کیا جاتا ہے۔

گذشتہ سال اس تقسیم میں اس وقت اضافہ ہوگیا راجا رشید محمود، لاہور کی حمد سے رغبت پر بزم رنگ ِ ادب کی طرف سے جناب شاعر علی شاعر، کراچی نے "شاعر ِ حمد و نعت" کا خطاب دیتے ہوئے " کلیات ِ حمد " بھی شائع کر دیے ۔

ڈاکٹر شہزاد احمد صاحب نے اس مضمون میں کل 28 نعتیہ کلیات کا ذکر کیا ہے ۔ چونکہ مجھے اعداد و شمار کی مدد سے "نعتیہ کلیات" کے سفر کے ایک دلچسپ پہلو کی نشاندہی کرنی ہے ۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان اٹھائیس کلیات کی فہرست یہاں دوبارہ پیش کر دوں ۔


1۔ کلیاتِ نعت محسنؔ کاکورو، مرتب :محمد نورالحسن،1982ء

2۔کلیاتِ شائقؔ ۔میر سیّد علی شائق دہلوی، 1994

3۔تمام و ناتمام۔ ڈاکٹر عاصی کرنالی، 1994

4۔کلیاتِ راقب قصوری۔ مرتب : محمد صادق قصوری، مئی 1996ء

5۔مقصودِ کائنات (ادیب رائے پوری)۔ مرتب: شہزاد احمد، اکتوبر 1998ء

6۔کلیاتِ ظہور (حافظ محمد ظہورالحق ظہورؔ )۔ مرتب: رؤف امیر، جولائی 1999ء

7۔کلیات بیچین۔ بیچین رجپوری بدایونی، 2003ء

8۔کلیاتِ اعظم۔ محمد اعظم چشتی اشاعت خاص، 2005ء

9۔کلیاتِ حفیظ تائب۔ حفیظ تائبؔ، اپریل 2005ء

10۔کلیاتِ قادری (مولانا غلام رسول القادری)۔ ڈاکٹر فریدالدین قادری، جون 2005ء

11۔کلیاتِ عنبر شاہ وارثی۔ ترتیب : عشرت ہانی و نور محمد وارثی، مارچ2006ء

12۔حمد رب عُلا نعت خیرالوریٰ (راسخ عرفانی)۔ مرتب: ثاقب عرفانی، جون 2006ء

13۔طاہرین (سیّد وحیدالحسن ہاشمی)۔ ترتیب : ڈاکٹر سیّد شبیہہ الحسن، 2006ء

14۔سرمایہ رؤف امروہوی (انتخاب کلام)۔ مرتب : حامد امروہوی، 2007ء

15۔کلیاتِ منور (منور بدایونی)۔ مرتب : سلطان احمد، 2008ء

16۔کلیات اظہر (اظہر علی خان اظہرؔ )۔ مرتب : محمد سلیم، اپریل 2009ء

17۔کلیات نیازی۔ عبدالستار نیازی، مئی 2009ء

18۔کلیاتِ نعت۔ اعجاز رحمانی، مئی 2010ء

19۔زبورِ حرم (اقبال عظیم)۔ مرتب : شاہین اقبال، 2010ء

20۔خلد نظر (عابد سعید عابدؔ )۔ محمد سعید عابد، جولائی 2011ء

21۔نور سے نور تک (کلیاتِ حمد و نعت)۔ شاعر علی شاعرؔ ، فروری 2012ء

22۔کلیاتِ صائم چشتی (اُردو نعت)۔ تدوین : لطیف ساجد چشتی، 2012ء

23۔کلیاتِ بیدم وارثی۔ بیدمؔ شاہ وارثی، 2012ء

24۔کلیاتِ مظہرؔ (حافظ مظہرالدین مظہر)۔ ترتیب : ارسلان احمد ارسل 2013ء

25۔کلیاتِ ریاض سہروردی (حضرت ریاض الدین سہروردی)۔ مرتب: ڈاکٹر شہزاد احمد، 2013ء

26۔کلیاتِ راہی (مولانا نذر محمد راہی)۔ مرتب : ڈاکٹر محمد اویس معصومی، 2014ء

27۔کلیاتِ شاہ انصار الٰہ آبادی مرتب: خالد رضوی۔ مرتب ثانی:ڈاکٹر شہزادؔ احمد، 2014ء

28۔کلیاتِ ظہوری۔ محمد علی ظہوری، سن ندارد


اور میری معلومات کے مطابق ڈاکٹر شہزاد احمدسے ایک کلیات کے بارے سہو ہوگیا

29۔ کلیات حسن ، مرتبہ ثاقب المصطفی ضیائی، 2012

اب تک ان میں 4 مزید کلیات کا اضافہ ہو چکا ہے ۔


30۔ کلیات عزیز الدین خاکی ، 2017 31۔ کلیات حمد، رشید محمود راجا، 2017 32۔ کلیات شہزاد مجددی، 2017 33۔ کلیات عزیز احسن، 2018


اگر ڈاکٹر شہزاد احمد نے اپنی فہرست میں اس بات کا خاص اہتمام کیا ہے کہ جو نسخہ پہلے چھپا اسے فہرست میں اول رکھا ۔ اگر یہ تحقیق درست ہے تو یہ کہنا درست ہوگا کہ نعتیہ کلیات کی روایت ۱۳۳۴ ھ بمطابق 1916 ء سے "کلیات محسن کاکوروی" کی طباعت سے ہوئی ۔ اُترپردیش اُردو اکادمی لکھنؤ (بھارت) نے 1982 میں اس کا آفسٹ ایڈیشن شائع کیا۔ اس کے بعد 1981 میں "کلیات شائق" شائع ہوا ۔ جس کی طباعت ِ ثانی 1994ء میں ہوئی ۔ اسی سال ڈاکٹر عاصی کرنالی نے اپنے اس وقت تک کے کلاموں کو یکجا کرکے "تمام و نا تمام" کے نام سے شائع کیا ۔ یہی وہ مقام ہے جہاں میں اہل علم حضرات کی توجہ چاہتا ہوں ۔ عاصی کرنالی کے قلم سے اس وقت بھی نعتوں کے چشمے جاری تھے ۔ شاید وہ "کلیات" کو "کلیات" ہی سمجھتے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے مجموعوں کے اس اجتماع کو کلیات کے بجائے "تمام و ناتمام" کا نام دیا ۔ 2006 میں ان کی ایک اور کتاب "آواز ِ دل" کے نام سے شائع ہوئی جس میں 1994 سے 2006 تک کی شاعری پیش کی گئی تھی ۔ سوال یہ ہے کہ ایک ایسی کتاب جس میں شاعری کی 12 سال کی شاعری موجود ہی نہ ہو اسے کلیات کا نام کیسے دیا جا سکتا ہے ؟

اگر ان 33 کتابوں کا بغور جائزہ لیا جائے تو ان میں چھ "مجموعات" ایسے ہیں جو شعراء کی زندگی میں شائع ہوئے انہیں سرورق پر "کلیات شاعر" کے بجائے کسی اور نام سے پیش کیا گیا ۔ ان کتابوں کی اشاعت کے بعد بھی ان شعراء نے اپنی شاعری کا کچھ یا کافی حصہ تخلیق کیا یا کریں گے ۔ یہ چلن غزل کے شعراء میں بھی عام ہے ۔ معروف و بقید حیات بزرگ شاعر ظفر اقبال نے اپنے تمام مجموعوں کو "اب تک" کے نام سے شائع کیا ہے ۔

  • تمام و ناتمام۔ ڈاکٹر عاصی کرنالی، 1994
  • مقصودِ کائنات (ادیب رائے پوری)۔ مرتب: شہزاد احمد، اکتوبر 1998ء
  • کلیاتِ نعت۔ اعجاز رحمانی، مئی 2010ء
  • زبورِ حرم (اقبال عظیم)۔ مرتب : شاہین اقبال، 2010ء
  • خلد نظر (عابد سعید عابدؔ )۔ محمد سعید عابد، جولائی 2011ء
  • نور سے نور تک (کلیاتِ حمد و نعت)۔ شاعر علی شاعرؔ ، فروری 2012ء
کلیات ِ نعت میں اگرچہ کلیات کا ذکر ہے لیکن "کلیات ِ میر، کلیات محسن کاکوروی کی طرح شاعر کے کلیات نہیں کہا گیا ۔

تین کتابیں ایسی ہیں جو شعراء کی زندگی کے بعد شائع ہوئیں اور انہیں "کلیات ِ شاعر " کے ساتھ کوئی اور نام بھی دیا گیا

  • حمد رب عُلا نعت خیرالوریٰ (راسخ عرفانی)۔ مرتب: ثاقب عرفانی، جون 2006ء
  • طاہرین (سیّد وحیدالحسن ہاشمی)۔ ترتیب : ڈاکٹر سیّد شبیہہ الحسن، 2006ء
  • سرمایہ رؤف امروہوی (انتخاب کلام)۔ مرتب : حامد امروہوی، 2007ء

ان کے کچھ دلچسپ پہلو ملاحظہ فرمائیے

"حمد رب علا نعت خیر الوری" راسخ عرفانی کی وفات کے بعد ان کے بھائی "ثاقب عرفانی" نے شائع کی ۔ اس میں راسخ عرفانی کی صرف نعتیہ شاعری پیش کی گئی جبکہ ان کی غزلیات کو "کلیات غزل" کے نام سے پیش کیا گیا ۔

"طاہرین" کے بارے کچھ خاص معلومات نہیں کہ اس کلیات کا نام طاہرین کیوں رکھا گیا ۔

"سرمایہ روف امروہوی" کے ساتھ تو "انتخاب کلام " لکھا بھی ہوا ہے ۔ اسے تو کسی صورت کلیات میں شامل نہیں کرنا چاہیے ۔


اب آتے ہیں ان کتابوں کی طرف جو شعراء کی وفات کے بعد ترتیب دیے گئے اور "کلیات ِ شاعر " کے نام سے شائع ہوئے ۔


* کلیاتِ نعت محسنؔ کاکوروی، مرتب :محمد نورالحسن،1982ء
  • کلیاتِ شائقؔ ۔میر سیّد علی شائق دہلوی، 1994
  • کلیاتِ راقب قصوری۔ مرتب : محمد صادق قصوری، مئی 1996ء
  • کلیاتِ ظہور (حافظ محمد ظہورالحق ظہورؔ )۔ مرتب: رؤف امیر، جولائی 1999ء
  • کلیات بیچین۔ بیچین رجپوری بدایونی، 2003ء
  • کلیاتِ اعظم۔ محمد اعظم چشتی اشاعت خاص، 2005ء
  • کلیاتِ حفیظ تائب۔ حفیظ تائبؔ، اپریل 2005ء
  • کلیاتِ قادری (مولانا غلام رسول القادری)۔ ڈاکٹر فریدالدین قادری، جون 2005ء
  • کلیاتِ عنبر شاہ وارثی۔ ترتیب : عشرت ہانی و نور محمد وارثی، مارچ2006ء
  • کلیاتِ منور (منور بدایونی)۔ مرتب : سلطان احمد، 2008ء
  • کلیات اظہر (اظہر علی خان اظہرؔ )۔ مرتب : محمد سلیم، اپریل 2009ء
  • کلیات نیازی۔ عبدالستار نیازی، مئی 2009ء
  • کلیاتِ صائم چشتی (اُردو نعت)۔ تدوین : لطیف ساجد چشتی، 2012ء
  • کلیاتِ بیدم وارثی۔ بیدمؔ شاہ وارثی، 2012ء
  • کلیات حسن رضا بریلوی
  • کلیاتِ مظہرؔ (حافظ مظہرالدین مظہر)۔ ترتیب : ارسلان احمد ارسل 2013ء
  • کلیاتِ ریاض سہروردی (حضرت ریاض الدین سہروردی)۔ مرتب: ڈاکٹر شہزاد احمد، 2013ء
  • کلیاتِ راہی (مولانا نذر محمد راہی)۔ مرتب : ڈاکٹر محمد اویس معصومی، 2014ء
  • کلیاتِ شاہ انصار الٰہ آبادی مرتب: خالد رضوی۔ مرتب ثانی:ڈاکٹر شہزادؔ احمد، 2014ء
  • کلیاتِ ظہوری۔ محمد علی ظہوری، سن ندارد


ان میں کلیاتِ عنبر شاہ وارثی۔ [ ترتیب : عشرت ہانی و نور محمد وارثی، مارچ2006ء] کا تذکرہ بہت ضروری ہے ۔ اس کے بارے ڈاکٹر شہزاد احمد خود فرماتے ہیں کہ یہ کلیات نہیں ہیں بلکہ مجموعہ کلام ہے جسے کلیات کا نام دے دیاگیا ہے ۔

"کلیات حفیظ " کا بھی ایک دلچسپ پہلو ہے ۔ عام چلن یہ ہے کہ اگر کسی شاعر کے کلیات میں اس کا کوئی کلام شامل ہونے سے رہ گیا ہو تو اسے کلیات کی اگلی اشاعت میں شامل کردیا جاتا ہے اور اگر مواد زیادہ ہوتو "باقیات" کے نام سے شائع کر دیا جاتا ہے ۔ باقیات ِ غالب، باقیات جگر، باقیات اقبال کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں ۔اکثر اوقات باقیات میں اس شاعر کا اپنا مسترد کرتا کلام بھی شامل ہوتا ہے ۔ لیکن "کلیات حفیظ" کے لیے ایک نئی بات دیکھنے میں آئی ۔ کلیات کی اشاعت کے بعد بھی ان کے نواسے نعمان نے تلاش کی تو حفیظ تائب کا مزید کلام سامنے آیا ۔ چنانچہ اسے کلیات میں جمع کرکے "کائنات ِ حفیظ تائب" کے نام سے شائع کر دیا گیا ۔ <ref> اسد اللہ غالب، انداز جہاں، روزنامہ نوائے وقت ۔ 5 نومبر ، 2017 </ref>

کلیات راہی کے بارے ڈاکٹر شہزاد احمد نے لکھا ہے کہ یہ ایک چھوٹا سا مجموعہ کلام ہے جو " کلیات راہی" کے نام سے شائع کر دیا گیا ہے ۔ 


اس کے بعد وہ کتابیں جو شعراء کی زندگی میں شائع ہوئیں اور ان کے سرورق پر "کلیات" کا لفط جگمگایا ۔

  • کلیات حمد، راجا رشید محمود مرتب: شاعر علی شاعر ، 2017
  • کلیات عزیز الدین خاکی ، 2017
  • کلیات شہزاد مجددی، مرتب : ارسلان احمد ارسل، 2017
  • کلیات عزیز احسن، مرتب: صبیح الدین رحمانی، 2018

ان میں "کلیات حمد" کا نام و تذکرہ زیادہ اہم معلوم ہوتا ہے ۔ نام ہی سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کتاب میں "راجا رشید محمود" کے تمام حمدیہ کلام ہیں ۔ لیکن کیا یہ واقعتا تمام حمدیہ کلام ہیں؟ یہ جواز ضرور دیا جا سکتا ہے کہ ویسے بھی تو کئی بار کلیات شائع ہونے کے بعد بھی تو شاعر کے کئی کلام نکل آتے ہیں ۔ لیکن اس میں ایک فرق ہے ۔ اس میں مرتب اپنی حد تک یقین کر کرچکا ہوتا ہے کہ شاعر کا تمام کام یکجا ہو چکا ہے ۔ لیکن اگر شاعر حیات ہو تو یہ دعوی کیسے کیا جا سکتا ہے ؟

یہی صورت حال باقی تین کلیات کی ہے ۔ دراصل یہی میری اس تحریر کا محرک تھا جس سے میرے ذہن میں درج ذیل سوالات پیدا ہوئے جن کی تلاش میں آپ رہنمائی درکار ہوگی ۔

1۔ زندگی کے کسی خاص مقام تک ہونے والی کل شاعری کو اگر شائع کیا جائے تو کیا اسے کلیات کی معروف تعریف کے مطابق کلیات کہا جا سکتا ہے ؟

2۔ اگر یہ کلیات کی تعریف پر پورے نہیں اترتے تو کیا ان کے لیے ایک نئی اصطلاح کی ضرورت نہیں ؟ مثلا حالیات، دستیات ، مجموعات وغیرہ وغیرہ ۔ فطری عمل ہے کہ یہ شروع میں کچھ ناموس لگے گا پھر رائج ہو جائے گا ۔


حواشی و حوالہ جات[ماخذ میں ترمیم کریں]