تبادلۂ خیال:نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا ساتھ ہی منشیء رحمت کا قلمدان گیا

لے خبر جلد کہ اوروں کی طرف دھیان گیا میرے مولیٰ مِرے آقا ترے قربان گیا

آہ وہ آنکھ کہ ناکامِ تمنّا ہی رہی ہائے وہ دل جو تِرے در سے پُر ارمان گیا

دل ہے وہ دل جو تِری یاد سے معمور رہا سر ہے وہ سر جو ترے قدموں پہ قربان گیا

اُنہیں جانا، اُنہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام للہِ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا

اور تم پر مِرے آقا کی عنایت نہ سہی نجدیو! کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا

آج لے اُن کی پناہ ، آج مدد مانگ ان سے پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا

اُف رے منکر یہ بڑھا جوشِ تعصب آخر بِھیڑ میں ہاتھ سے کم بخت کے ایمان گیا

جان و دل ہوش و خرد سب تو مدینے پہنچے تم نہیں چلتے رضا ، سارا تو سامان گیا

الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمہ