بے خبر مخبر صادق کی خبر رکھتے ہیں ۔ انصار الہ آبادی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: انصار الٰہ آبادی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بے خبر مخبرِ صادق کی خبر رکھتے ہیں

وہ اندھیرے کو بھی، صد رشک قمر رکھتے ہیں


نور ذات احدیت کا سراپا، لیکن

بشریت کا بھی رخ، خیرِ بشر رکھتے ہیں


سر، کہاں ہوگا! گمانوں کا گماں، ناممکن

آپ تو پاوؔں بھی، تا عرشِ گزر رکھتے ہیں


جلوہ صاحب معراج سے، رووشن یہ ہوا

جلوہ ذات بھی، اندازِ بشر رکھتے ہیں


ہم تو واللہ، دل وجاں بھی نہیں رکھ سکتے

لوگ کیسے؟ درِ سرکار پہ سر رکھتے ہیں


ناز اعمال پر لرتے ہی نہیں، اہل اللہ

وہ نگاہِ شہِ والا پہ نظر رکھتے ہیں


اڑ کے فوراً ہی پہنچ جاتے ہیں قدموں کے قریں

سچے عشاق بھی، جبریل کا، پَر رکھتے ہیں


بحر سرکار نظر آئے نہ کیسے مجھ کو

ذوقِ دیدار خدا، دیدہ تر رکھتے ہیں


بعد سرکار، نبی ہوتا، جو کوئی، تو جناب

عظمتیں ایسی بھی، فاروق عمر رکھتے ہیں