بیسویں مشاعرے کی مفصل کارروائی کی رپورٹ ۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Temp Zulfiqar.jpg


از ذوالفقار علی دانش


معروف ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے نعتیہ فورم کے اشتراک سے


محفلِ نعت حسن ابدال کا بیسواں ماہانہ نعتیہ مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]


زیرِ صدارت : جناب قیصر ابدالی
مہمان خصوصی :
میزبان : جناب ملک مبشر علی
نظامت  : ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش (سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال)
مقام : ڈیرہ ملک عبد الحمید سپرنگ روڈ محلہ روشن پورہ حسن ابدال
تاریخ : اتوار 22 جولائی 2018 – بمطابق 08 ذو القعدہ 1439ھ

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

شرکائے مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محفل میں شرکت کرنے والے شعرا ء کرام اور معزز شرکا ء کے اسمائے گرامی درجہ ذیل ہیں


جناب قیصر ابدالی ، جناب ناظم شاہجہانپوری ، جناب عارف قادری، جناب آصف قادری اور سیکرٹری محفلِ نعت ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ۔ اس کے علاوہ جناب قاری حفیظ الرحمٰن الازہری ، جناب ملک شاہد اعوان ، جناب احمد حسن ، جناب محمد حطیم اور میزبانانِ محفل بھی محفل میں موجود رہے


مشاعرے کی کاروائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659


حسن ابدال اور گرد و نواح میں نعتیہ ادب کے فروغ کے لیے قائم تنظیم محفل نعت پاکستان حسن ابدال کے تحت بیسواں مسلسل ماہانہ نعتیہ مشاعرہ ملک گیر ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے نعت فورم کے اشتراک سے بتاریخ 22 جولائی 2018 بمطابق 08 ذو القعدہ 1439 ھجری بروز اتوار حسن ابدال میں جناب ملک مبشر علی کی میزبانی میں منعقد ہوا ۔ ملکِ عزیز پاکستان میں دو دن بعد ہونے والے الیکشن کے ہنگام ہونے والی اس محفل میں الیکشن کی مصروفیات اور کچھ دیرینہ اراکینِ محفلِ نعت کی علالت کی وجہ سے حاضری معمول سے بہت کم رہی ۔ بہ ایں ہمہ محفل بہ اعتبارِ طوالت عصر سے بعد نمازِ مغرب تک جاری رہی اور روحانی و وجدانی کیفیات سے بھرپور رہی ۔ اس پرکیف محفل کی صدارت محفلِ نعت حسن ابدال کے صدر بزرگ شاعر جناب پروفیسر قیصر ابدالی نے کی ۔ نظامت کے فرائض حسبِ معمول سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال ڈاکٹر ذوالفقار ملک دانش نے سرانجام دیے ۔ تلاوت کی سعادت جناب قاری حفیظ الرحمٰن عابد الازہری نے اور نعتِ رسولِ مقبول کی سعادت جناب محمد حطیم نے حاصل کی ۔ حسن ابدال سے تعلق رکھنے والے معروف صحافی جناب ملک شاہد اعوان نے مترنم انداز میں کلامِ باہو سنا کر سامعین سے داد وصول کی ۔ صدرِ محفل نے اپنے کلام سے قبل تمام شرکائے محفل کا شکریہ ادا کیا اور محفلِ نعت کے کامیاب انعقاد اور تسلسل پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا اور اس کے روشن مستقبل کے لیے اپنی خصوصی دعاؤں سے نوازا ۔ محفل کے اختتام پر جناب قاری حفیظ الرحمٰن نے محفلِ نعت کے منتظمین ، میزبان ، شرکاء ، اراکین اور ان کے تمام عزیز و اقارب کے جان و مال اور گھر بار میں برکات کے لئے خصوصی دعا کی ۔ اور ملک و ملت کے لئے بھی خصوصیت کے ساتھ دعا کی گئی ۔ اس موقع پر تمام بیماران بشمول صدر و سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال اور محفلِ نعت کے یرینہ اراکین بشمول جناب سعادت حسن آس اور جناب ظفر برہانی کی بحالی صحت کے لیے بارگاہِ خداوندی میں خصوصی التجا پیش کی گئی ۔


"نعت کائنات"پر غیر مسلم شعراء کی شاعری کے لیے بھی صفحات تشکیل دیے گئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی

مشاعرے میں پیش کیے گئے گلہائے عقیدت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اس مبارک محفل میں پیش کئے گئے منتخب گلہائے نعت ملاحظہ کیجیئے



قیصر ابدالی – صدرِ محفل


نعت لکھنے میں کچھ اس طرح روانی آ جائے

لفظ ہوں زیرِ قلم ، آنکھ میں پانی آ جائے

جب میں کعبے سے مدینے کے سفر کو نکلوں

جذبہِ عشق سے پیری میں جوانی آ جائے

میں یہ سمجھوں گا مجھے مل گئی ساری دنیا

گر مرے ہاتھ کوئی اُن کی نشانی آ جائے

میں سخنور نہ سہی ، عشقِ محمد کے طفیل

بات کچھ ایسے بنے ، بات بنانی آ جائے

جب مرا رب ہے واحد و یکتا قیصر

رب کے محبوب کا پھر کس طرح ثانی آ جائے


ناظم شاہجہانپوری


اے شہِ بطحا ، نورِ مجسم  ! صلی اللہ علیہ وسلم

تُو ہے محیط و محورِ عالم  ! صلی اللہ علیہ وسلم

لوح و قلم ہیں ہاتھ میں تیرے ، رب کی رضا بھی ساتھ ہے تیرے

تیرا سخن ہے آیہِ محکم  ! صلی اللہ علیہ وسلم

تاریکی میں عقلِ بشر تھی ، تُو نے علم کی شمع جلا دی

فکر کو بخشا عزمِ مصمّم  ! صلی اللہ علیہ وسلم

صورت دیکھ کے یاد آئے رب ، سیرت کا ہر طور مہذب

تیرا چلن قرآں متکلم  ! صلی اللہ علیہ وسلم

خالقِ کل ہے ثنا خواں تیرا ، ناظم کیوں نہ ارماں میرا

تجھ پہ درود و سلام ہوں پہیم  ! صلی اللہ علیہ وسلم



عارف قادری


مل جائے کوئی راہ ، مدینے کے شہنشاہ  !

دیکھوں تری درگاہ ، مدینے کے شہنشاہ  !

منجدھار میں ہے ناؤ ، ہوا بھی ہے مخالف

اب سن لے مری آہ ، مدینے کے شہنشاہ  !

صد شکر ، تری رحمت و رافت کا سہارا

ہر گام ہے ہمراہ ، مدینے کے شہنشاہ  !

آنکھوں میں تری دید کی ہے خواہش و حسرت

دل میں ہے تری چاہ ، مدینے کے شہنشاہ  !

عارف پہ رہے یوں ہی عنایات کی بارش

اے سرورِ ذی جاہ ، مدینے کے شہنشاہ  !



آصف قادری


کیوں مجھ پہ نہ رحمت کی ہو برسات مسلسل

پڑھتا ہوں درود اُن پہ میں دن رات مسلسل

اک بار پکارا تھا محبت سے محمد

اس وقت سے ہیں مجھ پہ عنایات مسلسل

جب ذکرِ شہِ والا سے لو میں نے لگائی

ہوتے گئے بہتر میرے حالات مسلسل

طوفان کی موجیں ہوں کہ آندھی ہو بلا کی

تھامے ہوئے مجھ کو ہے وہ اک ذات مسلسل

سرکار کا یہ مجھ پہ کرم کتنا ہے آصف

ہے ساتھ مرے نعت کی سوغات مسلسل


ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش ( ناظمِ مشاعرہ )


بچشمِ نم شہِ دیں کی جب آئی یاد سینے میں

خرابہ ہو گیا دل کا وہیں آباد سینے میں

" خدا شاہد ہے کامل اپنا ایماں ہو نہیں سکتا "

نہ ہو عشقِ شہِ دیں کی اگر بنیاد سینے میں

نبی کا عشق ہو گا یا محبت ہو گی دنیا کی

اکٹھّی رہ نہیں سکتیں کبھی اضداد سینے میں

اسیرِ عشقِ احمد کا ذرا یہ بانکپن دیکھو

ہے دل قیدی ، پہ رہتا ہے سدا آزاد سینے میں

نوید اُس کو ہو بخشش کی ، ہمیشہ جو رکھے دانش  !

نبی کا ذکر وردِ لب ، نبی کی یاد سینے میں