بزم نعت کے 72 ویں مشاعرے کے رپورٹ

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Naatkainaat Izhar.jpg

رپورٹ : اظہار شاہجہاں پوری

بزم نعت کے 72 ویں مشاعرے کے رپورٹ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حضرات گزشتہ مشاعروں کی طرح پچھلے دنوں بھی آپ سب کے محبوب عالمی واٹسپ گروپ "بزم نعت" کا بہترواں شاندار طرحی مشاعرہ منعقد ہوا.جس کا مصرع طرح سرکار تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کے کلام سے اخذ کیا گیا تھا

(نوٹ۔ 2019 کو بزم نعت میں سالِ تاج الشریعہ کے نام سے منایا جا رہا ہے اس لیے پورے سال حضرت کے ہی مصرعوں پر مشاعرے منعقد ہوں گے ) اس بار کا مصرع تھا.


"خلد زارِ طیبہ کا اس طرح سفر ہوتا"


اس مصرع کے تحت دنیا بھر سے کافی شاعروں نے اپنے اپنے کلام پیش کئے۔ اور 20 لوگوں نے وقت مقررہ پر اپنا کلام مقابلے میں شرکت کے لئے بھیجا۔


یہاں وہ سارے کلام مکمل پیش ہیں ملاحظہ ہوں.


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

اپنے پیروں پر رکھے خود ہی اپنا سر ہوتا

" خلد زارِ طیبہ کا اس طرح سفر ہوتا "


دل پہ میرے گر تیری پہرئہ نظر ہوتا

نا کسی کا ڈر ہوتا نا کوئی خطر ہوتا


مِثْلُکُمْ نہ فرماتا رب کعبہ قرآں میں

وہ حسین رخ والا محض جو بشر ہوتا


دو جہاں کا ان کو رب نے بنا دیا مالک

دشمنِ محمد تو کیوں نہ دربدر ہوتا


آتا میں پرندوں سنگ مصطفیٰ کی چوکھٹ پر

گر نصیب احسن مجھ کو بھی بال و پر ہوتا

وسیم احسن ، ٹھاکر گنج بہار


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حـرفِ مــدعــــا اے کاش اتنا پُـر اثـر ؛ ہوتا

ان کے آســتـانے کے پاس میــرا گھـر ؛ ہوتا


لب پـہ نعـت ہـوتی مِـن اَدلِـــہ اِلـیٰ آخـــــر

"خُـلـد زار طـیبـہ کا اِس طــرح ســفـر ؛ ہوتا"


جــــــالیِ مُبــارک کو چومتا بچـشـم و لب

اور خـمیـدہ سَــر میرا پیش سنگ در ؛ ہوتا


رشک میری آنکھوں پَر کرتیں پھر ہزار آنکھیں

خواب میں تِـرا چـہـرہ ســـامنے اگـر ؛ ہوتا


ان کی چـشـم رحمت سے ہوتی رہبـری میری

بَـرق کی طرح پُل سے میرا بھی گزر ؛ ہوتا


جس کے منہ سے نکلی ہر بات وحی رب نکلی

کیوں نـہ مُـصـطـفیٰ کا ہر قَـول مُعـتبـر ؛ ہوتا


ان کے روضــۂ اقـدس کے قـریب اے راحتؔ!

مـوت ، مُـنتَظِـر ہوتی اور میں مُـنتَظَـر ؛ ہوتا


راحت انجم ، ممبئی



کاش ان کی گلیوں میں میرا ایک گھر ہوتا

یوں فضائے طیبہ میں میرا بھی گزر ہوتا


روح میری نکلے جب دل کی ایک حسرت ہے

مصطفے کی چوکھٹ پر کاش اپنا سر ہوتا


جان و دل فدا کرتا چلتا اپنی پلکوں سے

خلد زار طیبہ کا اس طرح سفر ہوتا


پل میں منہدم ہوتے ظلم کے سبھی قلعے

گر زمانے کا حاکم پر تو عمر ؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛ہوتا


یوں ہی گھومتا پھرتا مصطفے کی گلیوں میں

زندگی کا ہر لمحہ میرا ؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛پر اثر ہوتا


رہنے کا شرف ملتا گر مجھے مدینے میں

گرد بن کے اے انور خاک ؛؛؛؛ رہ گزر ہوتا


غلام انور جامعی، سعداللہ نگر بلرامپور


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


مصطفیٰ کے کو چے میں کاش میرا گھر ہوتا

رحمت الٰہی سے میں قریب تر ہوتا


میرے سر کی قسمت میں ان کا سنگ در ہوتا

پاٶں آسماں چھوتے سر زمین پر ہوتا


ساتھ میں درودوں کا ورد بھی اگر ہوتا

آہ کار گر ہوتی ، نالہ پر اثر ہوتا


پھر تو انکی رحمت سے دل کی آنکھ کھل جاتی

بے ہنر یہ دل میرا صاحب ہنر ہو تا


دیر رات تک ان کے در پہ حاضری ہوتی

صبح ان کا روضہ ہی مطمح نظر ہوتا


ایک شعر بھی آقا گر قبول کر لیتے

تب کہا، لکھا میرا کتنا معتبر ہوتا


اور اک کرم آقا اس کفیل پر کرتے

حاضری کا یہ وقفہ قدرے مختصر ہوتا


کفیل فتحپوری ۔ مدرسہ شمس العلوم سنگاٶں ، فتحپور یو۔۔پی


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


عاشقوں کی نظروں میں کتنا معتبر ہوتا

مصطفی کے کوچے کا میں اگر شجر ہوتا


دم مرا نکلتا جب یا خدا یہ خواہش ہے

مصطفی کی چوکھٹ پہ کاش میراسر ہوتا


آفتیں نہیں آتیں تیرے گھر کبھی کوئی

مصطفی کی آمد کا تذکرہ اگر ہوتا


پیدا ہو کے مر جاتا دور میں جو آقا کے

زندگی کا ہر لمحہ کتنا خوب تر ہوتا


آپ کے مدینے میں اڑ کے میں چلا آتا

یا نبی اگر میرے پاس بال و پر ہوتا


موت مجھ کو آ جاتی کاش گر مدینے میں

ان کے آستانے سے آخری سفر ہوتا


گر کرم ذرا کرتے اس پہ اے مرے آقا

یہ اویس رضوی بھی آپ کے نگر ہوتا


[[اویس رضا حشمتی، دھنکھرپوری


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


گر نبی نہیں آتے ظلمتوں کا گھرہوتا

شمس بھی نہیں ہوتا اور نا قمرہوتا


موت منتظر ہوکر میرےساتھ ہی رہتی

خلد زار طیبہ کا اس طرح سفر ہوتا


رشک میری قسمت پرکرتاعرش اعظم بھی

مصطفےکی گلیوں کا میں اگر حجر ہوتا


مصطفےکےصدقےمیں قبروحشرروشن ہے

وہ کرم نہیں کرتے حال پھر دگر ہوتا


جب نظرنہیں آتامصطفےکاسایہ بھی

ان کےمثل دنیامیں کیسےپھربشرہوتا


ان کے یادوں کی زلفیں ہوتیں سینۂ دل پر

اشک موتی بن جاتے لطف اس قدر ہوتا


مجھکوگرکہیں محفوظ اپنا مالک کوثر

تشنگی کی شدت سےحشرمیں نڈر ہوتا


محفوظ عالم جامعی بلرامپوری



نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


خوف حشر کیوں ہوتا کیوں غم سقر ہوتا

میرا دل اگر میرے مصطفٰی کا گھر ہوتا


آنکھ میری نم ہوتی میں خمیدہ سر ہوتا

" خلد زار طیبہ کا اس طرح سفر ہوتا "


میری بندگی کامل اس طرح تو ہو جاتی

مصطفٰی کا در ہوتا اور میرا سر ہوتا


جس کو نسبت کامل ان کے در سے ہو جاتی

پھر بھلا زمانے میں کیوں وہ در بدر ہوتا


رات دن جو رہتا ہے مست ان کی الفت میں

مصطفٰی کے عاشق کو کیسے حرص زر ہوتا


یہ ہمارا ایماں ہے پیش رب کوئی سجدہ

بے محبت شہ کے غیر معتبر ہوتا


گر ریاض عاصی کو وہ غلام کہ دیتے

پھر تو روز محشر یہ بندہ بے خطر ہوتا

محمد ریاض حسین خان قادری تیغی شمسی

دار العلوم تیغیہ شمس العلوم

رکسہا شریف، غازی پور ، یوپی



نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


ان کا نقش پا ہوتا اور میرا سر ہوتا

پھر تو میں زمانے میں سب سے معتبر ہوتا


کاش ان کی گلیوں سے میرا بھی گزر ہوتا

خلد زار طیبہ کا اس طرح سفر ہوتا


سنّتِ صحابہ پر زندگی بسر کرکے

دھیرے دھیرے دنیا سے آخری سفر ہوتا


کاش ملتی ملنے کو خاک طیبہ چہرے پر

چاند بھی مرے آگے پھر تو بے اثر ہوتا


ہر گھڑی لگاتا میں شہر طیبہ کا چکّر

بازؤں میں گر میرے آڑنے والا پر ہوتا


مانگ لیتا طیبہ میں بود و باش آقا سے

گر زبان میں میری اتنا بھی اثر ہوتا


ہوتا اوج پر تارہ تیری خوش نصیبی کا

ان کے در کا اے غفران کاش تو حجر ہوتا


غفران قادری ، سعداللہ نگر بلرام پور



نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

آنکھیں تر بتر ہوتیں کیف میں جگر ہوتا

خلد زار طیبہ کا ا س طر ح سفر ہوتا


سامنے نگاہوں کے کا ش ان کا در ہوتا

ان کا سنگِ د ر ہو تا اور میرا سر ہوتا


دیکھتا ہر ا ک لمحہ آپ کا حسیں روضہ

مجھ سا کم نظر پھر تو صاحبِ نظر ہوتا


رونقِ در ِِ ا قد س قلب و ر و ح گرماتی

خودمیں رہ کےبھی اکثرخودسےبےخبر ہوتا


جا کے مر گیا ہوتا میں دیارِ رحمت میں

اور جان رحمت کی خا کِ رہ گز ر ہوتا


ا ڑ کے جو بکھر جا تا میری خاک کا ذرہ

عا شقا نِ سر و ر کا مطمحِ نظر ہوتا


ان کے پا ئے اقدس کا لمس پاتا گر اخترؔ

ڈوب کر بھی تو اب تک رونقِ سحر ہوتا


اختر حسین حشمتی

دارالعلوم گلشنِ مدینہ ، پلٹن بازار

پرتاپ گڑھ ، یو - پی



نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم



جب مرا زمــــانے سے آخری سفر ہوتا

سامنے نگاہوں کے کاش ان کا در ہوتا


بن کے رحمتِ عــــــــــــالم وہ اگر نہیں آتے

میں گھرا مصیبت میں جانے کس قدر ہوتا


گردنیں قلم کــرتا منکرینِ احمد کی

ہاتھ میں اگر میرے خنجرِ عمر ہوتا


موت میری آجاتی گر تمہاری چوکھٹ پر

رحمتِ دوعـــالم میں مرکے بھی امر ہوتا


دیکھتا رُخِ انور روز اپنی آنکھوں سے

آپ کے زمـــــــانے میں یا نبی اگر ہوتا


چاند ہی کی کیا تخصیص چلتے شوق سے افلاک

آپ کا اشـــــــــــــــــــــــــــارہ گر سیّدُالبشر ہوتا


ہاتھ گــــــــــــر نہیں آتا ان کا دامنِ اقدس

پھر جہاں میں تُو افروز کیسے معتبر ہوتا


نتیجۂِ فکر:افروزاحمد نظامی سدھارتھ نگری



نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


کوچہ ہاۓ طیبہ کی خاک میں اگر ہوتا

بوسےتلووں کے لیتا ان کا جب گزر ہوتا


سر کے بل مدینے کی راہ سے گزر ہوتا

"خلد زارِ طیبہ کا اس طرح سفرہوتا "


نقش پاۓ اقدس کا سینے میں چھپا لیتا

آدمی نہ ہو کر میں کاش اک حجر ہوتا


با ادب مدینے میں نعت گنگناتا میں

وقت میرا اس در پر اس طرح بسر ہوتا


کاش اے دلِ مضطر روتا انکی یادوں میں

آنکھ سے نکلتا جو اشک وہ گہر ہوتا


نورِ شاہِ بطحا کا صدقہ گر نہیں ملتا

ظُلمتوں کے ساۓ میں آج ہر بشر ہوتا


نعلِ پاکِ سرور جو سر پہ رکھنے کو ملتی

عنبرِ شکشتہ دل تو بھی تاجور ہوتا


محمدجسیم خان عنبر

رانچی




نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


شہر مصطفی تیری گرد میں اگر ہوتا

اپنے آپ پر نازاں پھر میں عمر بھر ہوتا


اے نصیب گرمیرا طیبہ کا سفر ہوتا

میں یہاں کہاں ہوتا میں تو عرش پر ہوتا


اے غبار طیبہ تو سرمہ نظر ہوتا

دیکھنا مرا اس کے بعد کار گر ہوتا


قول راہ پر ہوتا فعل ہمسفر ہوتا

زندگی کا ہر لمحہ کتنا معتبر ہوتا


نعت مصطفی سنجر تو اگر نہیں پڑھتا

اتنا با اثر ہوتا؟ اتنا نامور ہوتا؟


سنجر کلکتہ



نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


لطف دیدِ آقا کا میری آنکھ پر ہوتا

وقت انکے جلوں کا خواہ مختصر ہوتا


دل رسولِ اکرم کے عشق کا جو گھر ہوتا

دل پہ نفس کا ہر اک وار بے اثر ہوتا


دل خجل خجل ہوتا،آنکھ اشک برساتی

"خلد زار طیبہ کا اس طرح سفر ہوتا"


مجھ کو دیکھنے والے کہتے ان کا دیوانہ

عشق مصطفیٰ مجھ میں کاش اس قدر ہوتا


ان کے پاک تلوں کے لمس کا شرف پاتا

میرا دل اگر کاشف ان کا سنگ در ہوتا


✍🏼 از...... کاشف بریلوی




نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


انکا سایٕٸہ رحمت دہر پر نہ گر ہوتا

خیر منھ چھپا لیتا سر اٹھاٸے شر ہوتا


مصطفے نہیں دیتے درس جو اخوت کا

خون آدمیت کا بات بات پر ہوتا


معصیت کی جتنی ہیں سب تھکن نکل جاتی

کاش ختم طیبہ میں عمر کا سفر ہوتا


ہم گناہگاروں کو جو چھپا لے دامن میں

کون ایسا جز تیرے شاہ بحر و بر ہوتا


مصطفی نے رکھ لی ہے لاج ہم غلاموں کی

عشق کا محل اپنے ورنہ اک کھنڈر ہوتا


ٹوٹ جاتی سانسوں کی ڈور یا نبی کہکر

دل میں ہجر طیبہ کا درد اسقدر ہوتا


نعت شاہ بطحا کی روشنی سے روشن ہے

پھر تخیل حافظ کیوں نہ معتبر ہوتا


حافظ اشرفی




نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


میری شاعری میں کچھ اور ہی اثر ہوتا

سامنے ترا چہرہ میرے آقا گر ہوتا


حال دل سنانے کی میری بھی تمنا ہے

یا خدا مدینے کا میرا بھی سفر ہوتا


کرتے پھر اشارہ تو ہاتھ باندھ کر آگے

شمس اک طرف ہوتا اک طرف قمر ہوتا


ہتھکڑی ہو ہاتھوں میں بیڑیاں ہو پاؤں میں

خلد زار طیبہ کا اس طرح سفر ہوتا


نرم وہ مرے دل کو کرتے پاۓاقدس سے

کاش راہ طیبہ کا میں بھی اک حجر ہوتا


مدحت شہا میری زندگی کا مقصد ہو

مقصد شہ دیں میں دن مرا بسر ہوتا


روح قبض کرنے کو جب ملائکہ آتے

آپ کے در اقدس پہ جھکا ظفر ہوتا


ظفر انور حمیدی

بینگلور




نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

دل میں حسرتیں لاکھوں دیدہ تر بتر ہوتا

خلدِ زارِ طیبہ کا اس طرح سفر ہوتا


قلبِ مضطرب کو میرے چین مل ہی جاتا اگر

سامنے نگاہوں کے ان کا سنگِ در ہوتا


ذرے کفشِ پاءکے اگر اپنی جھولی میں ہوتے

پانی پانی غیرت سے پھر تو یہ قمر ہوتا


دشمنانِ آقا کا خاک پر غلو ہوتا

اور میرے ہاتھوں میں خنجرِ عمر ہوتا


ان کی نعلِ پاء کے نشاں خود میں میں سمو لیتا

شہرِ جانِ جانا کا میں اگر حجر ہوتا


دل نشیں فضا ہوتی کیا عجب سما ہوتا

خاکِ پاۓ آقا پر گر نظامی سر ہوتا


آزاد رضا نظامی

لکہیم پوری



نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


جانبِ مدینہ پھر مائلِ سفر ہوتا

کاش پھر کرم آقا اس غلام پر ہوتا


رخ ہوائے طیبہ کا اس طرف اگر ہوتا

کس قدر تروتازہ دل کا یہ شجر ہوتا


لوٹ کر نہیں آتا کاش میں مدینے سے

روز گنبدِ خضرا زینتِ نظر ہوتا


کاش مجھ کو مل جاتا ان کا دامن رحمت

قطرہ میرے آنسو کا رشک صد گہر ہوتا


مان لیتا گر ان کو علم غیب کا حامل

پھر ترے بھی ہاتھوں میں خلد کا ثمر ہوتا


بس پکار لینا تھا مشکلوں میں آقا کو

زیر سارے غم ہوتے اور دل زبر ہوتا


آخرش ہوئی پوری ، تھی یہ آرزو اپنی

مصطفے کی مسجد میں خم ہمارا سر ہوتا


شفیق رائے پوری



نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

اُن کے ہوتے دنیا میں پیدا میں اگر ہوتا

زندگی کا ہر لمحہ میری معتبر ہوتا


میں شہید ہوجاتا وہ جنازے میں ہوتے

آخری سفر میرا کیا ہی خوب تر ہوتا


خاک بوسے لے لیتی بڑھ کے پائے اقدس کے

جب بھی میری تربت سے آپ کا گُذر ہوتا


فیض روئے انور کا گر اِسے نہیں ملتا

اسقدر نہ نورانی چہرہِ سحر ہوتا


گیسوئے منوّر میں کچھ تو ہے کشش' ورنہ

جشن جگنوؤں کا کیوں رات رات بھر ہوتا


اُن کو عِلم ہوجاتا عرض کرنے سے پہلے

دل کا مدّعا میرے اِتنا زود اثر ہوتا


جب بھی چاہتے کرتے آنا جانا ہم "رضوان"

کاش اُن کے روضے سے گھر قریب تر ہوتا


رضوان قادری

بریلی شریف


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


عـید مـیری ہـوجـاتـی کاش یہ اگـر ہـوتا

کاش ان کی نگری سے میرا بھی گزر ہوتا


پیر پھر کہاں رکھتے آپ کے سبھی عاشق

آپ کا اگر سایہ اس زمین پر ہوتا


باد شاہوں سے بڑھ کر ناز کرتا قسمت پر

کاش شہرِ طیبہ میں میرا ایک گھر ہوتا


ایک ذرہ ہوتا میں کاش شہرِ طیبہ کا

پھر میں سب کی نظروں میں کتنا معتبر ہوتا


میں مدینے کو جاتا اور وہیں پہ مرجاتا

زندگی کا میری یہ آخری سفر ہوتا


پاؤں کپکپا جاتے جان بھی نکل جاتی

خلد زار طیبہ کا اس طرح سفر ہوتا


طیبہ میں بلا لیتے اس فقیر ازہر کو آقا

زندگی کا پھر اس کی سپنہ کارگر ہوتا


ازہر رامپوری



نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

آپ کے قدم ہوتے اور میرا سر ہوتا

اس حسین عالم میں آخری سفر ہوتا


لب پہ نعت کے نغمے دل میں یاد آقا کی

خلد زار طیبہ کا اس طرح سفر ہوتا


رتبہ میرا بڑھ جاتا تاجداروں سے زیادہ

کاش شہر طیبہ میں میرا ایک گھر ہوتا


جس پہ میرے آقا نے قدم ناز رکھے تھے

کاش اے مرے مولی میں وہی حجر ہوتا


مصطفی کی آمد جو دہر میں نہیں ہوتی

نہ شجر ، حجر ہوتے نہ کوئی بشر ہوتا


دین مصطفیٰ پر یوں انگلیاں نہیں اٹھتیں

سینوں میں اگر سب کے جزبۂِ عمر ہوتا


نوکری جو مل جاتی شہر طیبہ میں ساقی

پھر تو میری قسمت کا تارہ اوج پر ہوتا


غــــلام غـــوث ســاقــی تــنــویــری

گــورا چــوکــی گــونــڈہ (یــوپــی)





یہ وہ 20 کلام تھے جو مقابلہ میں شامل ہوۓ.اس مرتبہ بھی بزم نعت گروپ کے مقابلہ میں ججوں کے پینل نے سارے کلاموں کو نمبرات سے نوازا.اس کےنتائج آپ کے سامنے پیش ہیں....


پہلے آپ ہمارے فیصلہ پینل سے ملاقات کر لیں.جج پینل میں 4 معزز لوگ شامل ہیں


جج پینل اور طریقہ کار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

1 استاذالشعراحضرت علامہ الحاج الشاہ مفتی صغیر اختر مصباحی صاحب قبلہ ، بریلی شریف.


2 استاذالشعرا حضرت علامہ سراج تابانی صاحب قبلہ ، کلکتہ


3 طفیل علوی حضرت علامہ طفیل علوی صاحب قبلہ جھارکھنڈ.


4 رئیس القلم شاعر ذی وقار حضرت علامہ الشاہ مفتی احسن کمال رضوی صاحب قبلہ ، بنارس.


بزم نعت کے مقابلہ میں شرکت کے لئے آنے والے کلاموں کو چار الگ الگ زاویوں سے جانچا پرکھا جاتا ہے


1- حسنِ فن

2- حسنِ مضمون

3- حسنِ زبان

4- حسنِ بیان


مذکورہ عناوین کو مد نظر رکھتے ہوئے جج حضرات کا پینل فیصلہ سناتا ہے


1- حسنِ فن یعنی کلام کی فنی اور عروضی نزاکتوں، خوبیوں اور خامیوں کو دیکھتے ہوئے حضرت علامہ مفتی صغیر اختر مصباحی صاحب قبلہ کلام کو نمبرات عنایت فرماتے ہیں.


2- حسنِ مضمون یعنی کلام میں مستعمل مضامین کس معیار کے ہیں اس کو نظر میں رکھتے ہوئے استاذالشعرا حضرت علامہ سراج تابانی صاحب قبلہ کلام کو نمبرات عنایت فرماتے ہیں.


3- حسنِ زبان یعنی کلام میں استعمال کی گئی زبان کے معیار کو دیکھتے ہوئے حضرت علامہ الشاہ طفیل علوی صاحب قبلہ کلام کو نمبرات عنایت فرماتے ہیں.


4- حسنِ بیان یعنی معنی کی ادائیگی اور معیار کو دیکھتے ہوئے حضرت علامہ الشاہ مفتی احسن کمال رضوی صاحب قبلہ کلام کو نمبرات عنایت فرماتے ہیں.


الحمد لللہ ہمارے پینل نے پوری مستعدی اور ذمہ داری سے اپنے فرائض کو انجام دیا.....



عالمی واٹسپ گروپ بزم نعت کے فائنل نتائج[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اس ربط پر دیکھیے

بزم نعت وٹس ایپ گروپ ۔ 72 ویں مشاعرے کے نتائج

اعلان[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آپ میں سے بھی اگر کوئی صاحب نعتیہ شاعری کا ذوق رکھتے ہوں اور بزم نعت کا حصہ بننے کی خواہش رکھتے ہوں تو 9305412583 پر رابطہ فرمائیں. (صرف واٹسپ پر) ۔ اس پوسٹ کو دوسروں تک پہنچا کر نعتیہ شاعری کو فروغ بخشیں اور عنداللہ ماجور ہوں.....


نوٹ.. گروپ میں نئے ممبران کوایام مشاعرہ میں شامل نہیں کیا جاتا ہے......


فیس بک پر بزم نعت کا پیج لائک کرنے کے لئے لنک پر جائیں.....


http://www.fb.me/bazmenaat786


خادم گروپ:- اظھار شاہجہاں پوری 93305412583

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے اضافہ شدہ کلام
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات