برہنہ پاہوں میں،شہر امان جاتے ہوئے ۔ قاسم یعقوب

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Qasim Yaqoob.jpg


شاعر: قاسم یعقوب

مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

برہنہ پاہوں میں،شہر امان جاتے ہوئے

بہ احترام مدینے کا دھیان،جاتے ہوئے


نشان پا سے کفِ نقش پانہ چھو بیٹھوں

میں دے رہا تھا کٹھن امتحان،جاتے ہوئے


نبی کی حفظ پہ مامور بکریوں کوسلام

مٹائے ثور کے،سارے نشان،جاتے ہوئے


حضور صحبتِ حمزہ میں ہیں، میں دیکھتاہوں

راہ اُحد کی طرف ساربان جاتے ہوئے


میں اشکِ خواہشِ روضہ بہاتے آیا تھا

سبھی نے دیکھا مجھے شادمان جاتے ہوئے


خزاں رتوں میں کھلے ہیں کھجور کے پتے

ہمیشہ سبز رہے ہیں کھجور کے پتے


یہاں سے قافلۂ دینِ حق گزرنا ہے

سلامیوں کوجھکے ہیں کھجور کے پتے


میں چھو کے پائے محمد کی خاک ڈھونڈتا ہوں

کہ گرِدرہ سے بھرے ہیں کھجور کے پتے


جلاہوں دشتِ گماں کی جھلستی دھوپ میں جب

توچھاؤں بن کے ملے ہیں کھجور کے پتے


رہے ہیں شعبِ ابی طالب آپ کے ساتھی

چٹائیوں میں سجے ہیں کھجور کے پتے


پھراُن کے پھل میں کبھی گھٹلیاں نہیں آئیں

حضور نے جو چھوئے ہیں کھجور کے پتے


نورِ متاعِ جنتِ حرمین،ٹھیک ہے

ہم عامیوں کونسبتِ حسنین ٹھیک ہے


جو بھی غلط تھا متن کاحصہ ، نہیں رہا

کھینچیں جہاں تک آپ نے قوسین،ٹھیک ہے


اس عشقِ لازوال میں کیا کیا بچا مجھے!

ان سب میں اک حوالۂ نعلین ٹھیک ہے


عشقِ نبی میں حدِ غم وانبساط کیا!

نغمہ درست ہے یہاں اوربین ٹھیک ہے


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام