بخت والوں کو مدینے میں ٹھکانہ مل گیا
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر : اسلم فیضی
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
بخت والوں کو مدینے میں ٹھکانہ مل گیا
مغفرت کا دیکھئے کیسا بہانہ مل گیا
کیوں نہ یارو جھوم کر پڑھتے رہیں اُنؐ پر درود
ہم گنہگاروں کو کیا اچھا ترانہ مل گیا!
اُنؐ کے اسمِ پاک سے وابستگی جن کو ملی
جنتِ فردوس میں اُن کو ٹھکانہ مل گیا
جب بھی عشقِ مصطفی ؐ میں ڈوب کر نعتیں سنیں
دل کی دھڑکن کو سرورِ جاودانہ مل گیا
ایک لمحے کی خوشی طیبہ میں حاصل کیا ہوئی
یوں لگا جیسے مجھے سارا زمانہ مل گیا
میرے آقاؐ کی گدائی کا شرف جس کو ملا
رحمتِ ربّ کا اُسے فیضیؔ خزانہ مل گیا
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|