بخت سیاہ جب درِ عالی پہ رکھ دیا ۔ مظفر وارثی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: مظفر وارثی

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بختِ سیاہ جب درِ عالی پہ رکھ دیا

سورج اُنہوں نے دستِ سوالی پہ رکھ دیا


آنکھیں بکھیر آیا ہوں روضے کے ہر طرف

لیکن خیال روضے کی جالی پہ رکھ دیا


لبریز کر گیا مجھے کون اپنے پیار سے

یہ کس نے ہونٹ دل کی پیالی پہ رکھ دیا


مانگے تھے میں نے آپ سے رحمت کے چند پھول

سارا چمن دُعاؤں کی ڈالی پہ رکھ دیا


مجھ کو بٹھایا جانبِ ساحل کی ناؤ پر

بارِ گناہ ، ڈوبنے والی پہ رکھ دیا


لکھنے چلا جو نعت تو میرے حضور نے

لفظوں کا ڈھیر ذہن کی تھالی پہ رکھ دیا


آہنگِ نو میں مظفرؔ نہ کیوں کہے

کھلتا شعور خشک خیالی پہ رکھ دیا

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام