بابِ کرم کے سامنے اِظہار دم بخُود

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search



بابِ کرم کے سامنے اِظہار دم بخُود

پُورا وجودِ نُطق ہے سرکار دم بخُود


عجزِ تمام سے نہیں ممکن ثنا تری

پھر کیوں نہ ہُوں مَیں صورتِ دیوار دم بخُود


اِک رتجگے کی صورتِ مُبہَم ہے رُو برُو

خواہش بہ دید دیدۂ بیدار دم بخُود


اے حاصلِ طلب ترے آنے کی دیر ہے

دل کی ہے کب سے حسرتِ دیدار دم بخُود


تُو اذن دے تو تشنہ لبی خیر پا سکے

کاسہ بہ کف ہیں سارے طلبگار دم بخُود


توبہ نصیب لوگوں کا ہے تجھ سے واسطہ

تیری رضا طلب ہیں گنہ گار دم بخُود


مقؔصود اُن کی یاد کے بادل برس پڑے

تھے دشتِ دل کے سارے ہی اشجار دم بخُود