اے کہ تو ہر دل مخزوں سرائے تو ۔ فیض احمد فیض

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Faiz Ahmad Faiz.jpg

شاعر : فیض احمد فیض

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اے تو کہ ہست ہر دلِ محزوں سرائے تو

آوردہ ام سرائے دِگر از برائے تو <ref> اے کہ آپ (ص) کا ہر دکھی دل میں ٹھکانہ ہے، میں نے بھی آپ کے لیے ایک اور سرائے بنائی ہے یعنی کہ میرے دکھی دل میں بھی آپ کا گھر ہو جائے۔ </ref>


خواجہ بہ تخت بندۂ تشویشِ مُلک و مال

بر خاک رشکِ خسروِ دوراں گدائے تو <ref>تخت پر بیٹھا ہوا شاہ ملک و مال کی تشویش میں مبتلا ہے، جبکہ خاک پر بیٹھا ہوا آپ کا گدا وقت کے شاہنشاہ کے لیے بھی باعثِ رشک ہوتا ہے۔ </ref>


آنجا قصیدہ خوانیِ لذّاتِ سیم و زر

اینجا فقط حدیثِ نشاطِ لِقائے تو <ref>وہاں (دنیا داروں کے ہاں) سونے اور چاندی کی لذات کے قصیدے ہیں جب کہ یہاں (ہم خاکساروں کے ہاں) فقط آپ کے دیدار کے نشاط کی باتیں ہیں۔</ref>


آتش فشاں ز قہر و ملامت زبانِ شیخ

از اشک تر ز دردِ غریباں ردائے تو <ref>شیخ ( اور واعظ) کی زبان قہر اور ملامت سے آتش فشاں بنی ہوئی ہے جبکہ غریبوں کے درد کی وجہ سے آپ کی چادر مبارک آپ کے آنسو سے تر ہے۔</ref>


باید کہ ظالمانِ جہاں را صدا کُنَد

روزے بسُوئے عدل و عنایت صدائے تو <ref>ضروری ہے کہ دنیا کے ظالم (جوابی) صدا کریں، ایک (کسی) دن عدل و عنایت کی طرف (لے جانے والی) آپ کی آواز پر یعنی آپ کی عدل و عنایت کی طرف بلانے والی آواز پر ظالموں کو لبیک کہنا ہی پڑے گا۔</ref>

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام

اشعار کا ترجمہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]