اے کاش تصور میں مدینے کی گلی ہو ۔ عطار قادری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: عطار قادری

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اے کاش! تصور میں مدینے کی گلی ہو

اور یادِ محمد بھی مرے دل میں بسی ہو


دو سوزِ بلال آقا ملے دردِ رضا سا

سرکار عطا عشق اویس قرنی ہو


اے کاش! میں بن جاؤں مدینے کا مسافر

پھر روتی ہوئی طیبہ کو بارات چلی ہو


پھر رحمت باری سے چلوں سوئے مدینہ

اے کاش! مقدّر سے میسّر وہ گھڑی ہو


جب آؤں مدینے میں تو ہو چاک گریباں

آنکھوں سے برستی ہوئی اشکوں کی جھڑی ہو


اے کاش! مدینے میں مجھے موت یوں آئے

چوکھٹ پہ تری سر ہو، مری روح چلی ہو


اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں

اے دعوتِ اسلامی تری دھوم مچی ہو


اللہ کی رحمت سے تو جنت ہی ملے گی

اے کاش! محلے میں جگہ اُن کے ملی ہو


عطار ہمارا ہے سرِ حشر اُسے اے کاش!

دستِ شہِ بطحا سے یہی چِٹھی ملی ہو

نعت خوانوں کی کلام میں پذیرائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

| اویس رضا قادری کی آواز میں