اُدھر دونوں عالم کے والی کا در ہو
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
|
|
|
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
شاعر : عبد الجلیل
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اُدھر دونوں عالم کے والی کا در ہو
اِدھر ِاس گنہگار عاصی کا سر ہو
وہ جب مجھ سے پوچھیں بتا کوئی خواہش
مِرا ہاتھ بس اُن کی نعلین پر ہو
گھٹا ظلمتوں کی ہے چھائی جہاں پر
شبِ تار بیتے ، ہویدا سحر ہو
پہنچ جائوں اک بار میں اُن کے در پر
تو پھر زندگانی وہیں پر بسر ہو
مِرا کملی والا رسولوں میں ایسے
کہ تاروں کے جھرمٹ میں جیسے قمر ہو
جلیل اُن کے در کی ملے جو گدائی
تو پھر بادشاہی پہ کس کی نظر ہو
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|