ان کے ٹکڑوں پہ شہنشاہوں کو پلتے دیکھا ۔ ستار وارثی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: ستار وارثی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اُن کے ٹکڑوں پہ شہنشاہوں کو پلتے دیکھا

تاج والو کو بھی قدموں میں مچلتے دیکھا


وہ سخی ایسے کہ قاسم بھی ہیں مختار بھی ہیں

بھیک سے ان کی نصیبوں کو بدلتے دیکھا


اللہ اللہ وہ بنتا گیا قرآنِ مُبیں

دہنِ پاک سے جو لفظ نکلتے دیکھا


جھولیاں آکے یہاں بھرتے ہیں لاکھوں منگتا

چشمئہ فیض اسی در سے اُبلتے دیکھا


اُن کی زلفوں کی خم و پیچ میں جو بھی اُلجھا

عمر بھر اس کو نہ پھر ہم نے نکلتے دیکھا


گلشنِ خلد کی زینت ہے اسی سے ستار

آتشِ عشقِ نبی میں جسے جلتے دیکھا