ان بے کسوں کا ملجا و ماوی درود پاک ۔ منیر احمد خاور

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: منیر احمد خاور


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ان بے کسوں کا ملجا و ماویٰ درود پاک

رکھتے ہیں کو بھی لب پہ وظیفہ درود پاک


اس کے طفیل چلتی ہے یہ نبض کائنات

تھامے ہوئے ہے ارض و سماویٰ درود پاک


مایوسیوں کا دور تھا صحرائے ذہن میں

گل کھل اٹھے لبوں پہ جو آیا درود پاک


کل چودھویں کی رات تھی محسوس یوں ہوا

چمکا رہا ہے چاند کا چہرہ درود پاک


روضے کی جالی تھام کر پڑھ کر تو دیکھ لے

سنتا ہے آپ گنبدِ خضریٰ درود پاک


دھلتے ہیں میرے جسم سے عصیاں کے سارے داغ

کرتا ہے روح و دل کو مصفیٰ درود پاک


دونوں جہاں کی نعمتیں عشاق کو ملیں

کرتا ہے پاک دنیا و عقبیٰ درود پاک


ہوتا ہے پیدا انجمن آرائی کا سماں

رکھتا نہیں مجھے کبھی تنہا درود پاک


صلِ علیٰ ہے ورد وظیفہ حیات کا

ہر ذکر سے ہے اعلیٰ و ارفع درود پاک


میں بھی خدا کے ساتھ ہی شامل ہوں دوستوں

ہے رب دو جہاں کا وظیفہ درود پاک


سب ذکر ماند پڑ گئے اس ذکرِ پاک سے

دونوں جہاں ایسے ہے چھایا درود پاک


آلام اس جہان کے خاور جو گھیر لیں

کرتا ہے رنج و غم کا مداوا درود پاک