انورشعور کا شعرعقیدت ،- ڈاکٹر عزیز احسن

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


ڈاکٹر عزیزؔ احسن۔کراچی

انور شعورؔ کا شعرِ عقیدت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شعری جمالیات سے واقف اور احساسات کو الفاظ میں موزوں کرنے سے آگاہ شعراء جب کسی مخصوص موضوع کو شعری بنت میں لاتے ہیں تو وہ ان شعراء سے ہمیشہ ممتاز نظر آتے ہیں جو محض جذبات کی ملفوظی تشکیل کرکے اپنا تخلیقی رویہ ظاہر کرتے ہیں۔ نعتیہ شاعری میں چوں کہ کائنات کی واحد محبوب ہستی جنابِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت اور مودت کا اظہار کیا جاتاہے اور اسی ذیل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جمالِ صوری اور جمالِ معنوی یعنی اسوہء حسنہ کو شعری متن میں ڈھالا جاتا ہے اس لیے اس متعین موضوع کے شعری اظہار میں بھی وہی شعراء زیادہ کامیاب نظر آتے ہیں جن کی مشق ،مشاہدہ اور شعرگوئی کا تجربہ ، خاطر خواہ حد تک پختگی کی حدود میں داخل ہوچکا ہو۔

اس وقت انور شعور کی نعتیہ شعری تخلیقات کے کچھ نمونے میرے پیشِ نظر ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ ان کی تخلیقی دانش کے تناظر میں موضوعاتی شعری کاوشوں کا کچھ احوال قلم بند کرسکوں۔

جیسا کہ ٹی ایس الیٹ نے کہا ہے کہ شاعری کو محض شاعری کے طور پر قبول کرنا چاہیے کسی اور حیثیت سے نہیں۔ چنانچہ میں بھی نعتیہ شاعری کو محض موضوع کی عظمت کے حوالے ہی سے نہیں بلکہ موضوع کی عظمت کے ادراک کے ساتھ ساتھ شعری جمالیات سے شاعر کی آگاہی کے آثار بھی دیکھتا ہوں ۔

اس ذیل میں انور شعور کا شعرِ عقیدت میری خاص توجہ کا مرکز بنا ہے ۔ وہ شاعری کی مقتضیات سے آگاہ بھی ہیں کیوں کہ ایک مدت سے غزل کہہ رہے ہیں اور اس میدان میں اپنی ایک ساکھ قائم کرچکے ہیں۔

مشقِ سخن کے ساتھ ملی درد،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت و محبت اور امت کی بے عملی کے مشاہدے نے انہیں نعتیہ شاعری کی طرف مائل کیا ہے اور اس طرف آتے ہوئے انہوں نے کچھ کھری کھری باتیں ، بڑے دل نشین انداز میں کہہ دی ہیں مثلاً:

کب مانتے ہیں کوئی ہدایت حضور کی

پھر بھی ہمارا خواب ، شفاعت حضور کی

اس مطلع میں انور شعور نے وہ سب کچھ کہہ دیا ہے جو امتِ مسلمہ کے خوابیدہ ضمیر کو جگانے کے لیے ضروری ہے۔ اس میں ہلکا سا طنز بھی ہے لیکن یہ طنز نہ تو مبالغے کی حدود کو چھو رہا ہے اور نہ ہی اس میں شاعر نے اپنے آپ کوقوم کے اجتماعی دھارے سے الگ تھلک ظاہر کیا ہے۔ بلکہ ’’ہمارا خواب‘‘ کہہ کر اس نے خود کو بھی اس گروہ میں شامل کرلیا ہے جو التباس کا شکار ہے۔ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا دیا ہے ’’وَ غَرَّتْکُمُ ا لْاَمَانِیُّ حَتّٰی جَآ ءَ اَمْرُ اللّٰہِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور دھوکہ میں ڈال دیا تمہیں جھوٹی امیدوں نے یہاں تک کہ اللہ کا فرمان آپہنچا ‘‘۔(الحدید۵۷۔۔۔آیت ۱۴) ۔ حضرت پیر محمدکرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں ’’یہاں منافقین کی ان خصلتوں کا ذکر ہورہا ہے جو ان کی تباہی کا باعث بنیں۔ہمیں بھی چاہیے کہ ان کلمات میں سنجیدگی سے غور کریں اور پھر اپنا جائزہ لیں کہ کہیں منافقین کی ان خصلتوں کی کوئی خصلت ہم میں تو نہیں پائی جاتی؟‘‘۔

شعرمیں پیرایہء صدق اختیار کرتے ہوئے ‘تلمیحی حوالوں سے شعر کو بوجھل بنائے بغیر انور شعور نے اتنی اہم بات بڑی سادگی سے یعنی ’’سہلِ ممتنع‘‘ میں کہہ دی ہے کہ صرف یہی ایک شعر سامعین کے دل میں گھرکرجائے اور انہیں جھوٹی امیدوں سے نجات دلا کر عمل کی وادیوں میں پہنچادے تو شاعر اور سامع دونوں کا کام بن جائے۔ نعتیہ شاعری میں اسلوب اور مافیہ دونوں ہی دیکھے جاتے ہیں۔اس شعر کا اسلوب بھی شاعرانہ ہے اور مافیہ(content)بھی عبرت انگیز! ۔۔۔۔۔۔شفاعت طلبی کے لیے بے عمل امتیوں کا رویہ اگر کسی ایک لفظ میں بیان کیا جائے تو وہ لفظ ’’خواب‘‘ کے علاوہ اور کونسا ہوسکتا ہے؟۔۔۔۔۔۔پھر بھی ہمارا خواب۔۔۔۔۔۔ کہہ کرانور شعور نے شعر میں لفظ کی حرمت کے گہرے شعور کی حرارت منتقل کردی ہے۔

’’رحمتِ تمام صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ والی نظم ملی درد سے مملو ہے اور بیان کی سادگی میں طرفگی اور پرکاری کا عنصر بدرجہء اتم موجود ہے۔

انور شعور نے اپنے شعرِ عقیدت میں اس بات کا بھی اظہار کردیا ہے کہ یہ شاعری موضوع کی نزاکت کے حوالے سے بہت اہم ہے۔ وہ کہتے ہیں :

ہم احتیاط سے رکھتے ہیں اس دھنک پہ قدم

زمینِ نعت ہماری، کلام ان کا ہے

’’محمدِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کے عنوان سے لکھی گئی نعتیہ نظم پوری کی پوری نقل( qoute) کردینے کے قابل ہے۔لیکن صرف آخری چار مصرعے دیکھیے ۔کس خوبصورتی سے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کی طرف امت کی توجہ دلائی گئی ہے:

سروں کی بھیڑ میں انسان ڈھونڈنے والو

جمالیات کے ایوان ڈھونڈنے والو

نظر اٹھا کے تو دیکھو! جمال سامنے ہے

محمدِ عربی کی مثال سامنے ہے

اگلے صفحات میں انور شعور کے شعرِ عقیدت کے چند خوبصورت نمونے پیش کیے جارہے ہیں جو تعارف کے لیے میری تمہیدی تحریر سے قطعاً مستغنی ہیں ۔لیکن میں نے اپنی سعادت جانی کہ اس شعری اندوختے کونعت رنگ کی زینت بناتے ہوئے چند نکات کی طرف اشارے کردوں!!!


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ | کاروان ِ نعت | فروغ نعت | نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 25