اندھیروں میں دمکتا ہے ، ہوا کے رخ پہ جلتا ہے ۔ اشفاق انجم

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: اشفاق انجم

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اندھیروں میں دمکتا ہے ، ہوا کے رخ پہ جلتا ہے

چراغ مصطفےٰؐ پر کب کسی کا زور چلتا ہے


ضرورت کیا ہے دیکھوں ، ایمن و افلاک کی جانب

مرے آقا کے روضے میں چراغِ طور جلتا ہے


کوئی مغرب نہیں ہے آفتابِ نورِ عالم کا

وگرنہ ہر ستارہ ، چاند اِک نقطے پہ ڈھلتا ہے


رسول اللہ اس انداز سے تشریف لائے ہیں

زمیں سے جیسے ہیرا ، رات سے سورج نکلتا ہے


بکھرتا ہے نبیؐ کے نام سے اِک رنگ سینے میں

کہ جیسے شام کو آفاق میں سونا پگھلتا ہے


شہِ بطحا کا دشمن ایک ہے بوجہل سے بُش تک

یہ بوڑھا سانپ ہر موسم میں پیراہن بدلتا ہے


بڑا بے چین رکھتا ہے اندھیرے میں مرے آقاؐ

اُجالے میں جو سایہ جسم سے میرے نکلتا ہے


کوئی آواز ہے جو تھام لیتی ہے مجھے انجمؔ

جہاں آنکھیں بہکتی ہیں ، جہاں پاؤں پھسلتا ہے


رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25