امین آپ امانت کی آبرو بھی آپ۔ مشاہد رضوی
|
|
|
شاعر: مشاہد رضوی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
امیٖن آپ امانت کی آبرو بھی آپ
صبیح آپ ، صباحت کی آبرُو بھی آپ
ملیح آپ ، ملاحت کی آبرُو بھی آپ
ہوا ، نہ ہے ، نہ کبھی ہوگا آپ سا کوئی
وجیہ آپ ، وجاہت کی آبرُو بھی آپ
سعادتوں نے سعادت ہے آپ سے پائی
سعید آپ ، سعادت کی آبرُو بھی آپ
شرافتوں کو شرافت بھی آپ نے بخشی
شریف آپ ، شرافت کی آبرُو بھی آپ
سراپا آپ کا معمور نکہتوں سے ہے
نفیس آپ ، نفاست کی آبرُو بھی آپ
زبان گنگ فصیحانِ کائنات کی ہے
فصیح آپ ، فصاحت کی آبرُو بھی آپ
بلاغتوں میں جو یکتا تھے بن گئے گونگے
بلیغ آپ ، بلاغت کی آبرُو بھی آپ
ہر ایک لفظ دلوں میں اترتا جاتا تھا
خطیب آپ ، خطابت کی آبرو بھی آپ
جو قتل کرنے کے درپَے تھے وہ بھی کہتے تھے
امیٖن آپ ، امانت کی آبرُو بھی آپ
ہمارا ایماں ہے ایمانِ ابّ و جد پہ ، حضور
نجیب آپ ، نجابت کی آبرُو بھی آپ
’’نہیں ‘‘کا لفظ نہیں سنتا آپ کا منگتا
کریم آپ ، کرامت کی آبرُو بھی آپ
قسیمِ نعمتِ رب آپ ہیں مرے آقا
کفیل آپ ، کفالت کی آبرُو بھی آپ
ہزار جرم و خطا بھی ہوئے تو غم کیا ہے؟
شفیع آپ ، شفاعت کی آبرُو بھی آپ
عطا کریں مرض معصیت کی آقا شفا
طبیب آپ ، طبابت کی آبرو بھی آپ
بروزِ حشر مشاہدؔ کے ، پیشِ ربِّ جلیل
وکیل آپ ، وکالت کی آبرُو بھی آپ
٭