اس رنگ محبت کے اثر میں ہوں ابھی تک ۔ کاشف عرفان

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: کاشف عرفان

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اُس رنگِ محبت کے اثر میں ہوں ابھی تک

گھر لوٹ بھی آیا ہوں،سفر میں ہوں ابھی تک


دُوری میں حضوری کے نئے باب کھلے ہیں!!

سرکارِ دو عالم کی نظر میں ہوں ابھی تک


یہ کُوزہ گری نعت کی آسان نہیں تھی

صد شکر کہ اُس دستِ ہنر میں ہوں ابھی تک


آقا! مرے آقا! مری حالت پہ نظر ہو

منزل نہیں ملتی ہے سفر میں ہوں ابھی تک


رستہ ترا آنکھوں کے دریچوں پہ رقم تھا

پھر بھی میں اگر اور مگر میں ہوں ابھی تک


وہ ساعتِ نایاب جو گزری تھی حرم میں

اُس شام میں زندہ ہوں سحر میں ہوں ابھی تک


کاشفؔ ابھی آلودہ ہے خواہش سے مرا دل

پتھر ہوں مگر کانِ گُہر میں ہوں ابھی تک


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام