ازل سے نقش دل ہے ناز جانانہ محمد کا ۔ آرزو لکھنوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: آرزو لکھنوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ازل سے نقش دل ہے ناز جانانہ محمد کا

کیا ہے لوح نے محفوظ افسانہ محمد کا


ڈرے کیا آتش دوزخ سے دیوانہ محمد کا

کہ اٹھے شعلے گل کرتا ہے پروانہ محمد کا


ظہور حال و مستقبل سے ماضی کو ملا دوں گا

مجھے پھر آج دہرانا ہے افسانہ محمد کا


دوئی ایک داغ تہمت، غیرت الزام بے معنی

دہ دنیا ہے جسے اپنائے یارانہ محمد کا


شفاعت کی دعا میں وہ ہوا دیتے ہیں پر اس کے

جہنم کو بجھا سکتا ہے پروانہ محمد کا


یہاں سے تابہ جنت روک ہے کوئی نہ پرشس ہے

جہاں چاہے چلا جا ، بن کے پروانہ محمد کا


رسائی کب ہے اس تک ہوش انساں عقل درسی کی

جو اپنی رد میں کہہ جاتا ہے دیوانہ محمد کا


شعاع اس پار شیشے کے ، نظر اس پار شیشے کے

جھلک دیکھی کہ پہنچا اڑ کے پروانہ محمد کا


درود اول سخن ہو آرزو ، پھر شعر نعتیہ

زباں دھو ڈال اگر کہنا ہے افسانہ محمد کا


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آرزو لکھنوی | ابن صفی | پروین شاکر | تنظیم الفردوس | ثروت حسین | جمیل الدین عالی | جون ایلیا | حفیظ ہوشیار پوری | حمایت علی شاعر | رسا چغتائی | رئیس امروہوی | شان الحق حقی | عزم بہزاد | عقیل عباس جعفری | عنبرین حسیب عنبر | فرمان فتح پوری | کاشف حسین غائر | لیاقت علی عاصم | محسن بھوپالی | نصیر ترابی