اب تو ہر شام و سحر طیبہ ہی یاد آتا ہے ۔ مشاہد رضوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

ANL Mushahid Razvi.jpg

مشاہد رضوی
مضامین
شاعری


شاعر: مشاہد رضوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اب تو ہر شام و سحر طیبہ ہی یاد آتا ہے

گوشۂ دل میں عجب نور بسا جاتا ہے

دل میں بس ایک ہی دھن ہے کہ دوبارہ پہنچوں

جانے کب شوقِ سفر اذنِ سفر پاتا ہے

گنبدِ سبز کا پھر دیکھ لوں نوری جلوہ

خیر سے دن مرا اللہ یہ کب لاتا ہے

جالیاں ،خلد کاگوشہ ، وہ قبا کے جلوے

دل مرا کیسے مناظر یہ بھلاپاتا ہے

رب نے چاہا تو میں رمضان میں دیکھوں گا حرم

ہے یقیں جلد مجھے اِذنِ سفر آتا ہے

جھولیاں بھرتے ہیں بِن مانگے گداؤں کی حضور

شاہِ کونین میرا ایسا سخی داتا ہے

مجھ کو مل جائے جگہ تھوڑی بقیع میں مولا

تجھ سے بس عرض مُشاہدؔ یہ کیے جاتا ہے ٭

پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بچائیں گے تری ہم آن گنبدِ خضرا

اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

طیبہ کا سفر شکر ہے درپیش ہوا ہے