آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا ۔ ادیب رائے پوری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نعت رسول اللہ صل اعلی علیہ و سلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا

سن کر وہ مجھے پاس بلائیں تو عجب کیا


ان پر تو گنہگار کا سب حال کھلا ہے

اس پر بھی وہ دامن میں چھپائیں تو عجب کیا


منہ ڈھانپ کے رکھنا کہ گنہگار بہت ہوں

میت کو میری دیکھنے آئیں تو عجب کیا


اے جوش جنوں پاس ادب بزم ہے جن کی

اس بزم میں تشریف وہ لائیں تو عجب کیا


دیدار کے قابل تو نہیں چشم تمنا

لیکن وہ کبھی خواب میں آئیں تو عجب کیا


پابند نوا تو نہیں فریاد کی رسمیں

آنسو یہ مرا حال سنائیں تو عجب کیا


نہ زاد سفر ہے نہ کوئی کام بھلے ہیں

پھر بھی مجھے سرکار بلائیں تو عجب کیا


حاصل جنہیں آقا کی غلامی کا شرف ہے

ٹھوکر سےوہ مردوں کو جلائیں تو عجب کیا


وہ حسن دو عالم ہیں ادیب ان کے قدم سے

صحرا میں اگر پھول کھل آئیں تو عجب ک


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ادیب رائے پوری