http://naatkainaat.org/api.php?action=feedcontributions&user=ADMIN+2&feedformat=atomنعت کائنات - صارف کی شراکتیں [ur]2024-03-28T14:35:08Zصارف کی شراکتیںMediaWiki 1.38.2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%85%D9%86%D8%B8%D8%B1_%D8%A7%DB%8C%D9%88%D8%A8%DB%8C&diff=30785منظر ایوبی2020-06-20T13:10:54Z<p>ADMIN 2: /* حواشی و حوالہ جات = */</p>
<hr />
<div>{{ بسم اللہ }}<br />
<br />
[[ملف:منظر ایوبی.jpg|alt="منظر ایوبی |link=منظر ایوبی]]<br />
<br />
شاعر و ادیب<br />
<br />
{{ٹکر 1}}<br />
<br />
منظر ایوبی [[4 اگست]] [[1932]]ء کو بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر [[بدایوں]] میں پیدا ہوئے۔<br />
<br />
منظر ایوبی نے 1950ء میں بدایوں میں ہی انٹرمیڈیٹ کیا، اسی سال 24 اپریل کو ان کی حبیبہ خاتون سے شادی ہوئی جس کے بعد اسی برس 3 مئی کو وہ ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔منظر ایوبی نے جامعہ پنجاب سے ادیب فاضل کی سند حاصل کی جبکہ ایم اے اردو جامعہ کراچی سے کیا۔انہوں نے 1950ء تا 1961ء وزارتِ عمال میں ملازمت کی جبکہ 1961ء سے 1994ء تک تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے۔منظر ایوبی نے اردو شاعری اور نثر گوئی کا آغاز 1946ء میں ہی کر دیا تھا، ان کی تصانیف اور شعری مجموعوں میں تکلم، مزاج، چڑھتا چاند ابھرتا سورج، نئی پرانی آوازیں کے علاوہ متعدد کتابیں شامل ہیں <ref> [[عقیل عباس جعفری ]] </ref><br />
<br />
<br />
=== نعت گوئی کے بارے نظریہ ===<br />
<br />
جہاں تک نعت گوئی سے معاشرے کی اصلاح، تہذیب معاشرت، سماجی برائیوں کے انسداد، عظمت انسانیت کا فروغ اور اشاعت وتبلیغ دین کا کام لینے کا تعلق ہے، اس بارے میں اُردو نعت گو شاعروں کا وہ طبقہ (جو اگر چہ دیگر مکاتب فکر کے حامل نعت گو یوں کے مقابلے میں محدود ہے) قابل صد تحسین بھی ہے اور قابل پذیرائی بھی، جن کی مذہبی و دینی موضوعات پر مشتمل فکری کاوشیں بالخصوص نعتیں مذکورہ بالا افادی تقاضوں کی مکمل طور پر آئینہ دار ہیں اور جو سردار انبیاء کی اسوۂ حسنہ اور سیرت طیبہ کو اپنی شاعری کا بنیادی موضوع بنائے ہوئے ہیں۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہمارے نعت گو شعراء مغرب کی ثقافتی اور تہذیبی یلغار سے اپنے ماحول اور معاشرے کو محفوظ رکھنے، نئی نسلوں اور الحاد گزیدہ افراد کی کردار سازی کے لئے صرف اور صرف سرکار دو عالم کی ذات اقدس اور کردار و عمل کو محور فکر بنائیں کہ ان کی تقلید و اتباع کے بغیر عالم اسلام نہ اپنے موجودہ مسائل حل کر سکتا ہے اور نہ اپنی آخرت سنوار سکتا ہے۔<br />
<br />
=== مضامین ===<br />
<br />
* [[نعت گوئی کے بنیادی تقاضے ]] <br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
آپ [[19 جون ]] اور [[20 جون ]] کی درمیانی شب انتقال فرما گئے ۔<br />
<br />
=== حواشی و حوالہ جات ===</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%85%D9%86%D8%B8%D8%B1_%D8%A7%DB%8C%D9%88%D8%A8%DB%8C&diff=30784منظر ایوبی2020-06-20T07:38:24Z<p>ADMIN 2: /* وفات */</p>
<hr />
<div>{{ بسم اللہ }}<br />
<br />
[[ملف:منظر ایوبی.jpg|alt="منظر ایوبی |link=منظر ایوبی]]<br />
<br />
شاعر و ادیب<br />
<br />
{{ٹکر 1}}<br />
<br />
منظر ایوبی [[4 اگست]] [[1932]]ء کو بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر [[بدایوں]] میں پیدا ہوئے۔<br />
<br />
منظر ایوبی نے 1950ء میں بدایوں میں ہی انٹرمیڈیٹ کیا، اسی سال 24 اپریل کو ان کی حبیبہ خاتون سے شادی ہوئی جس کے بعد اسی برس 3 مئی کو وہ ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔منظر ایوبی نے جامعہ پنجاب سے ادیب فاضل کی سند حاصل کی جبکہ ایم اے اردو جامعہ کراچی سے کیا۔انہوں نے 1950ء تا 1961ء وزارتِ عمال میں ملازمت کی جبکہ 1961ء سے 1994ء تک تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے۔منظر ایوبی نے اردو شاعری اور نثر گوئی کا آغاز 1946ء میں ہی کر دیا تھا، ان کی تصانیف اور شعری مجموعوں میں تکلم، مزاج، چڑھتا چاند ابھرتا سورج، نئی پرانی آوازیں کے علاوہ متعدد کتابیں شامل ہیں <ref> [[عقیل عباس جعفری ]] </ref><br />
<br />
<br />
=== نعت گوئی کے بارے نظریہ ===<br />
<br />
جہاں تک نعت گوئی سے معاشرے کی اصلاح، تہذیب معاشرت، سماجی برائیوں کے انسداد، عظمت انسانیت کا فروغ اور اشاعت وتبلیغ دین کا کام لینے کا تعلق ہے، اس بارے میں اُردو نعت گو شاعروں کا وہ طبقہ (جو اگر چہ دیگر مکاتب فکر کے حامل نعت گو یوں کے مقابلے میں محدود ہے) قابل صد تحسین بھی ہے اور قابل پذیرائی بھی، جن کی مذہبی و دینی موضوعات پر مشتمل فکری کاوشیں بالخصوص نعتیں مذکورہ بالا افادی تقاضوں کی مکمل طور پر آئینہ دار ہیں اور جو سردار انبیاء کی اسوۂ حسنہ اور سیرت طیبہ کو اپنی شاعری کا بنیادی موضوع بنائے ہوئے ہیں۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہمارے نعت گو شعراء مغرب کی ثقافتی اور تہذیبی یلغار سے اپنے ماحول اور معاشرے کو محفوظ رکھنے، نئی نسلوں اور الحاد گزیدہ افراد کی کردار سازی کے لئے صرف اور صرف سرکار دو عالم کی ذات اقدس اور کردار و عمل کو محور فکر بنائیں کہ ان کی تقلید و اتباع کے بغیر عالم اسلام نہ اپنے موجودہ مسائل حل کر سکتا ہے اور نہ اپنی آخرت سنوار سکتا ہے۔<br />
<br />
=== مضامین ===<br />
<br />
* [[نعت گوئی کے بنیادی تقاضے ]] <br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
آپ [[19 جون ]] اور [[20 جون ]] کی درمیانی شب انتقال فرما گئے ۔<br />
<br />
== حواشی و حوالہ جات ===</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%85%D9%86%D8%B8%D8%B1_%D8%A7%DB%8C%D9%88%D8%A8%DB%8C&diff=30783منظر ایوبی2020-06-20T07:37:43Z<p>ADMIN 2: /* نعت گوئی ک بارے نظریہ */</p>
<hr />
<div>{{ بسم اللہ }}<br />
<br />
[[ملف:منظر ایوبی.jpg|alt="منظر ایوبی |link=منظر ایوبی]]<br />
<br />
شاعر و ادیب<br />
<br />
{{ٹکر 1}}<br />
<br />
منظر ایوبی [[4 اگست]] [[1932]]ء کو بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر [[بدایوں]] میں پیدا ہوئے۔<br />
<br />
منظر ایوبی نے 1950ء میں بدایوں میں ہی انٹرمیڈیٹ کیا، اسی سال 24 اپریل کو ان کی حبیبہ خاتون سے شادی ہوئی جس کے بعد اسی برس 3 مئی کو وہ ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔منظر ایوبی نے جامعہ پنجاب سے ادیب فاضل کی سند حاصل کی جبکہ ایم اے اردو جامعہ کراچی سے کیا۔انہوں نے 1950ء تا 1961ء وزارتِ عمال میں ملازمت کی جبکہ 1961ء سے 1994ء تک تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے۔منظر ایوبی نے اردو شاعری اور نثر گوئی کا آغاز 1946ء میں ہی کر دیا تھا، ان کی تصانیف اور شعری مجموعوں میں تکلم، مزاج، چڑھتا چاند ابھرتا سورج، نئی پرانی آوازیں کے علاوہ متعدد کتابیں شامل ہیں <ref> [[عقیل عباس جعفری ]] </ref><br />
<br />
<br />
=== نعت گوئی کے بارے نظریہ ===<br />
<br />
جہاں تک نعت گوئی سے معاشرے کی اصلاح، تہذیب معاشرت، سماجی برائیوں کے انسداد، عظمت انسانیت کا فروغ اور اشاعت وتبلیغ دین کا کام لینے کا تعلق ہے، اس بارے میں اُردو نعت گو شاعروں کا وہ طبقہ (جو اگر چہ دیگر مکاتب فکر کے حامل نعت گو یوں کے مقابلے میں محدود ہے) قابل صد تحسین بھی ہے اور قابل پذیرائی بھی، جن کی مذہبی و دینی موضوعات پر مشتمل فکری کاوشیں بالخصوص نعتیں مذکورہ بالا افادی تقاضوں کی مکمل طور پر آئینہ دار ہیں اور جو سردار انبیاء کی اسوۂ حسنہ اور سیرت طیبہ کو اپنی شاعری کا بنیادی موضوع بنائے ہوئے ہیں۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہمارے نعت گو شعراء مغرب کی ثقافتی اور تہذیبی یلغار سے اپنے ماحول اور معاشرے کو محفوظ رکھنے، نئی نسلوں اور الحاد گزیدہ افراد کی کردار سازی کے لئے صرف اور صرف سرکار دو عالم کی ذات اقدس اور کردار و عمل کو محور فکر بنائیں کہ ان کی تقلید و اتباع کے بغیر عالم اسلام نہ اپنے موجودہ مسائل حل کر سکتا ہے اور نہ اپنی آخرت سنوار سکتا ہے۔<br />
<br />
=== مضامین ===<br />
<br />
* [[نعت گوئی کے بنیادی تقاضے ]] <br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
آپ [[19 جون ]] اور [[20 جون ]] کی درمیانی شب انتقال فرما گئے ۔</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%85%D9%86%D8%B8%D8%B1_%D8%A7%DB%8C%D9%88%D8%A8%DB%8C&diff=30781منظر ایوبی2020-06-20T07:37:11Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{{ بسم اللہ }}<br />
<br />
[[ملف:منظر ایوبی.jpg|alt="منظر ایوبی |link=منظر ایوبی]]<br />
<br />
شاعر و ادیب<br />
<br />
{{ٹکر 1}}<br />
<br />
منظر ایوبی [[4 اگست]] [[1932]]ء کو بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر [[بدایوں]] میں پیدا ہوئے۔<br />
<br />
منظر ایوبی نے 1950ء میں بدایوں میں ہی انٹرمیڈیٹ کیا، اسی سال 24 اپریل کو ان کی حبیبہ خاتون سے شادی ہوئی جس کے بعد اسی برس 3 مئی کو وہ ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔منظر ایوبی نے جامعہ پنجاب سے ادیب فاضل کی سند حاصل کی جبکہ ایم اے اردو جامعہ کراچی سے کیا۔انہوں نے 1950ء تا 1961ء وزارتِ عمال میں ملازمت کی جبکہ 1961ء سے 1994ء تک تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے۔منظر ایوبی نے اردو شاعری اور نثر گوئی کا آغاز 1946ء میں ہی کر دیا تھا، ان کی تصانیف اور شعری مجموعوں میں تکلم، مزاج، چڑھتا چاند ابھرتا سورج، نئی پرانی آوازیں کے علاوہ متعدد کتابیں شامل ہیں <ref> [[عقیل عباس جعفری ]] </ref><br />
<br />
<br />
=== نعت گوئی ک بارے نظریہ ===<br />
<br />
جہاں تک نعت گوئی سے معاشرے کی اصلاح، تہذیب معاشرت، سماجی برائیوں کے انسداد، عظمت انسانیت کا فروغ اور اشاعت وتبلیغ دین کا کام لینے کا تعلق ہے، اس بارے میں اُردو نعت گو شاعروں کا وہ طبقہ (جو اگر چہ دیگر مکاتب فکر کے حامل نعت گو یوں کے مقابلے میں محدود ہے) قابل صد تحسین بھی ہے اور قابل پذیرائی بھی، جن کی مذہبی و دینی موضوعات پر مشتمل فکری کاوشیں بالخصوص نعتیں مذکورہ بالا افادی تقاضوں کی مکمل طور پر آئینہ دار ہیں اور جو سردار انبیاء کی اسوۂ حسنہ اور سیرت طیبہ کو اپنی شاعری کا بنیادی موضوع بنائے ہوئے ہیں۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہمارے نعت گو شعراء مغرب کی ثقافتی اور تہذیبی یلغار سے اپنے ماحول اور معاشرے کو محفوظ رکھنے، نئی نسلوں اور الحاد گزیدہ افراد کی کردار سازی کے لئے صرف اور صرف سرکار دو عالم کی ذات اقدس اور کردار و عمل کو محور فکر بنائیں کہ ان کی تقلید و اتباع کے بغیر عالم اسلام نہ اپنے موجودہ مسائل حل کر سکتا ہے اور نہ اپنی آخرت سنوار سکتا ہے۔<br />
<br />
=== مضامین ===<br />
<br />
* [[نعت گوئی کے بنیادی تقاضے ]] <br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
آپ [[19 جون ]] اور [[20 جون ]] کی درمیانی شب انتقال فرما گئے ۔</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%B3%D8%A7%D9%86%DA%86%DB%81:%D9%B9%DA%A9%D8%B1_1&diff=30780سانچہ:ٹکر 12020-06-20T07:35:48Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{| ="background-color:#E094EC; width=100%; vertical-align:top; margin-left: 10px;"<br />
| style="text-align:right; vertical-align:top; width: 100%; background-color:#EECBF3 " |<br />
شفیق اور علم دوست شخصیت [[منظر ایوبی | پروفیسر منظر ایوبی ]] [[19 جون ]]، [[2020]] کو حرکت قلب بند ہونے سے انتقال فرماگئے۔<br />
<br />
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔{{رابطہ }}<br />
|}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%85%D9%86%D8%B8%D8%B1_%D8%A7%DB%8C%D9%88%D8%A8%DB%8C&diff=30779منظر ایوبی2020-06-20T07:34:14Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{{ بسم اللہ }}<br />
<br />
[[ملف:منظر ایوبی.jpg|alt="منظر ایوبی |link=منظر ایوبی]]<br />
<br />
شاعر و ادیب<br />
<br />
{{ٹکر 1}}<br />
<br />
منظر ایوبی [[4 اگست]] [[1932]]ء کو بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر [[بدایوں]] میں پیدا ہوئے۔<br />
<br />
منظر ایوبی نے 1950ء میں بدایوں میں ہی انٹرمیڈیٹ کیا، اسی سال 24 اپریل کو ان کی حبیبہ خاتون سے شادی ہوئی جس کے بعد اسی برس 3 مئی کو وہ ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔منظر ایوبی نے جامعہ پنجاب سے ادیب فاضل کی سند حاصل کی جبکہ ایم اے اردو جامعہ کراچی سے کیا۔انہوں نے 1950ء تا 1961ء وزارتِ عمال میں ملازمت کی جبکہ 1961ء سے 1994ء تک تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے۔منظر ایوبی نے اردو شاعری اور نثر گوئی کا آغاز 1946ء میں ہی کر دیا تھا، ان کی تصانیف اور شعری مجموعوں میں تکلم، مزاج، چڑھتا چاند ابھرتا سورج، نئی پرانی آوازیں کے علاوہ متعدد کتابیں شامل ہیں <ref> [[عقیل عباس جعفری ]] >/ref><br />
<br />
=== نعت گوئی ک بارے نظریہ ===<br />
<br />
جہاں تک نعت گوئی سے معاشرے کی اصلاح، تہذیب معاشرت، سماجی برائیوں کے انسداد، عظمت انسانیت کا فروغ اور اشاعت وتبلیغ دین کا کام لینے کا تعلق ہے، اس بارے میں اُردو نعت گو شاعروں کا وہ طبقہ (جو اگر چہ دیگر مکاتب فکر کے حامل نعت گو یوں کے مقابلے میں محدود ہے) قابل صد تحسین بھی ہے اور قابل پذیرائی بھی، جن کی مذہبی و دینی موضوعات پر مشتمل فکری کاوشیں بالخصوص نعتیں مذکورہ بالا افادی تقاضوں کی مکمل طور پر آئینہ دار ہیں اور جو سردار انبیاء کی اسوۂ حسنہ اور سیرت طیبہ کو اپنی شاعری کا بنیادی موضوع بنائے ہوئے ہیں۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہمارے نعت گو شعراء مغرب کی ثقافتی اور تہذیبی یلغار سے اپنے ماحول اور معاشرے کو محفوظ رکھنے، نئی نسلوں اور الحاد گزیدہ افراد کی کردار سازی کے لئے صرف اور صرف سرکار دو عالم کی ذات اقدس اور کردار و عمل کو محور فکر بنائیں کہ ان کی تقلید و اتباع کے بغیر عالم اسلام نہ اپنے موجودہ مسائل حل کر سکتا ہے اور نہ اپنی آخرت سنوار سکتا ہے۔<br />
<br />
=== مضامین ===<br />
<br />
* [[نعت گوئی کے بنیادی تقاضے ]] <br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
آپ [[19 جون ]] اور [[20 جون ]] کی درمیانی شب انتقال فرما گئے ۔</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%86%D8%B9%D8%AA_%DA%AF%D9%88%D8%A6%DB%8C_%DA%A9%DB%92_%D8%A8%D9%86%DB%8C%D8%A7%D8%AF%DB%8C_%D8%AA%D9%82%D8%A7%D8%B6%DB%92&diff=30777نعت گوئی کے بنیادی تقاضے2020-06-20T01:09:25Z<p>ADMIN 2: نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} link=منظر ایوبی مضمون نگار : منظر ایوبی حوالہ: جسار...</p>
<hr />
<div>{{بسم اللہ }}<br />
<br />
[[ملف:منظر ایوبی.jpg|alt="منظر ایوبی |link=منظر ایوبی]]<br />
<br />
مضمون نگار : [[منظر ایوبی ]]<br />
<br />
حوالہ: جسارت میگزین کے ایک مذاکرے سے اقتباس </ref> https://www.jasarat.com/sunday/2019/06/16/نعت-میں-غُلو-کی-گنجائش-نہیں،-پروفیسر-م/ </ref><br />
<br />
<br />
=== نعت گوئی ک بنیادی تقاضے ===<br />
<br />
<br />
غزل کی طرح نعت گوئی کی جملہ روایات بھی اردو شاعری میںعربی اور فارسی ادب سے اخذ کی گئیں۔ تاریخ نعت گوئی کا مطالعہ اس امر کا مظہر ہے کہ اردو شاعروں کی اکثریت نے شرو ع ہی سے بعض بنیادی احتیاطوں اور نزاکتوں کو پیش نظر نہیں رکھا۔ کسی بھی عہد کی نعتیں پڑھ کر دیکھ لیجیے آپ میرے اس خیال کی تائید کرنے پر مجبور ہوں گے کہ وہ نعتیں اپنے تنوع‘ موضوعات‘ تاریخی مواد‘ زبان کی مٹھاس اور بیان کی دل کشی کے باوجود کسی نہ کسی حد تک مبالغہ اور غلو سے مبرا نہیں ہیں۔ اس کے اسباب میںیقینا جہاں عربی اور فارسی نعت گوئی کا اتباع شامل ہے وہ بیشتر اردو نعت گو شعرا پر تصوف کا غلبہ بھی ہے جو اس بات میں شریعت‘ طریقت‘ عقیدت اور محبت سے متعلق بہت سی بحثوں کو جنم دیتا ہے اور گفتگو کے کئی دروازے کھولتا ہے۔<br />
<br />
میرے نزدیک فنِ نعت گوئی جن احتیاطوں کا متقاضی ہے‘ ہر نعت گو اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ دیگر اصنافِ شاعری میں بحور اور اوزان کے مختلف خانوں میں لفظوں کی دروبست سے کام چل جاتا ہے۔ نعت کے موضوع کو محور فکر بنانے کے لیے سمندروں کی گہرائی جیسے علوم و فنون کے ماہرین کا پتا بھی پانی ہو جاتا ہے۔ ہما شما یا کم علم و بے مایہ قلم کاروں کا تو ذکر ہی کیا۔دیگر اصناف سخن ہر نوع کے سقم کی متحمل ہوسکتی ہیں لیکن نعت واحد موضوع ہے جو اپنے دامن پر ذرہّ برابر دھبہ برداشت نہیں کرسکتا۔ سخنور کو تخلیق نعت کے دوران دماغ کی ساری چولیں ہلانا پڑتی ہیں اس کی ذرا سی بے احتیاطی تمام ریاض و کاوش کا خون کر دیتی ہے‘ پل بھر میں اس کی ساری تخلیقی صلاحیتیں اوندھے منہ زمین پر گر پڑتی ہیں۔ ایسے ہی مواقع پر جگر مرادآبادی (مرحوم) کا یہ مصرع ’’اللہ اگر توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں‘‘ نعت گو کی ڈھارس بندھاتا ہے یا پھر علامہ اقبال کا یہ شعر:<br />
<br />
مقامِ شوق ترے قدسیوں کے بس کا نہیں<br />
انہیں کا کام ہے یہ جن کے حوصلے ہیں زیاد<br />
<br />
سچی بات تو یہ ہے کہ نعت کے موضوع کو مرکز فکر بنانا اتنا سہل نہیں جتنا سمجھ لیا گیا ہے۔ ہزار نزاکتوں اور احتیاطوں ہی سے اردو کی نعتیہ شاعری کو ہر دور میں حسان بن ثابت خاقانی‘ فردوسی‘ سعدی‘ نظامی‘ قدسی‘ عرفی‘ جامی اور جلال الدین جیسے عظیم المرتبت نعت گو شاعروں کی تلاش رہی ہے حالانکہ اردو میں نعت گوئی کے فن کو بام عروج پر پہنچانے والوں کی کمی نہیں ہے۔ دکنی شاعری کے ابتدائی عہد سے لے کر آج تک شاذونادر ہی کسی شاعر نے اپنے مجموعۂ کلام‘ دیوان یا کلیات کا آغاز حمد و نعت سے نہ کیا ہو بلکہ یہ روایت تو اتنی مستحکم ہو چکی ہے کہ آج بھی جب ہم ذرائع ابلاغ کی ترویج و ترقی اور سائنس کے انکشافات و ایجادات کی طویل مسافت طے کرنے کے بعد اکیسویں صدی میں سرگرم عمل ہیں‘ حمد و نعت شامل کیے بغیر کسی شعری مجموعہ کی اشاعت و طباعت کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔<br />
<br />
[[امیر خسرو]] سے [[غالب]] و [[مومن]] و [[ذوق]] تک اور [[حالی]]‘ [[شبلی]]‘ [[اقبال]]‘ [[ظفر علی خان]] اور [[حفیظ]] سے لے کر [[محسن کاکوروی]]‘ [[بیدم وارثی]] اور [[ماہرالقادری]] تک ایک طویل قطار ہے جس میں اہم اور قد آور شخصیتیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی عقیدت و ارادت کے پھول کھلاتی اور خوشبوئیں بکھیرتی نظر آتی ہیں۔<br />
<br />
آج بھی جب ہم گزشتہ پچیس تیس برس کا جائزہ لیتے ہیں تو نعت گو شاعروں کی خاصی بڑی تعداد اس باب خاص میں اپنی تخلیقی توانائیاں بھرپور انداز میں صرف کرتی نظر آتی ہیں لیکن ان میں اکثریت ایسے نعت گو شعرا کی ہے جو اظہار جذبہ و احساس میں افراط و تفریط کا شکار ہوئے ہیں اور بقول [[ابوالخیر کشفی]] ’’آج کے بہت سے نعت گو شعرا کے یہاں دل و ذہن کی ہم آہنگی نہیں ملتی۔‘‘<br />
<br />
اس میں کلام نہیں کہ تاریخی بصیرت فنکارانہ صلاحیت‘ فنی شعور کی پختگی اور اظہار و ابلاغ پر مکمل دسترس ہے لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس سے والہانہ محبت اور عقیدت کے نتیجے میں جنم لینے والے جذبات اور احساسات کئی فراوانی انہیں نعت گوئی کی بعض بنیادی حدود و قیود کی پابند نہیں رہنے دیتی۔ وہ جوش بیاں میں ایسے ایسے امور ذہنیہ اور کیفیات قلبیہ کی تصاویر پیش کرتے ہیں جو نعت کے زمرے میں آنے کے بجائے خالص عاشقانہ غزل کے موضوعات معلوم ہوتے ہیں مثلاً سرکار دو عالم کی سراپا نگاری میں آپؐ کے گیسوئے پاک‘ لب و عارض‘ ابرو‘ جبین اقدس اور خدوخال وغیرہ کو کائنات کی مختلف اشیا سے اتنے بھرپور انداز میں مشابہت دی جاتی ہے کہ ایسی نعتوں پر بعض عام شعری قصائد (جو محبوب مجازی کی شان میں کہے جاتے ہیں) کا گماں گزرتا ہے۔ اس ذکر پر مجھے اپنے ایک دیرینہ رفیق کار و معروف ادیب و شاعر پروفیسر عاصی کرنالی کے وہ الفاظ یاد آتے ہیں جو انہوں نے کسی نعت گو شاعر کے کلام پر اظہار خیال کرتے ہوئے ادا کیے تھے کہ ہم اپنے جذبات کو کتنا ہی پاک صاف کرلیں‘ جسمانیت محبوب کے تصور سے باہر نہیں آسکتے۔ اسی لیے توصیف زلف و رخسار اور قصیدہ چشم و لب کے دائرے سے باہر نہیں آتے۔ حُسن کے ظاہری و مجازی متعلقات ہمارے دامن گیر رہتے ہیں اور ہم سراپا نگاری تک جذباتی فریضے اور وظیفے ادا کرتے ہیں۔ جب غزل کی یہی حیثیت ہماری نعت کا مدار بنتی ہے تو ہمارے اکثر شعرا ترفع اور تقدس کی اس سطح تک نہیں پہنچتے جو ممدوح نعت سے منسوب و مخصوص ہے۔ بہت سی نعتیں ایسی نظر سے گزرتی ہیں کہ اگر ان میں آقا یا مولا یا سرکار کا لفظ نہ ہو تو وہ نری غزلیں ہی محسوس ہوتی ہیں۔<br />
<br />
اکثر نعتوں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لفظ ’’تو‘‘ یا ’’اس‘‘ کا استعمال بری طرح کھٹکتا ہے ضرورت شعری کی بنا پر بھی اس نوع کے لفظوں کو نعتوں میں نظم نہیں کرنا چاہیے کہ یہ الفاظ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شایان شان نہیں۔ علاوہ ازیں اس قسم کی بیسیوں بدعتی نعتیہ شاعری میں مروج ہیں جن سے اب گریز لازم ہے کیوں کہ ہمارے نزدیک یہ تمام کی تمام نہ صرف تضحیک کی آئینہ دار ہیں بلکہ سراسر مبالغہ و غلو کی ذیل میں آتی ہیں۔ ہمارا یہ اظہاریہ مثالوں کا متحمل نہیں ورنہ بطور حوالہ ان گنت اشعار نذر قارئین کیے جاسکتے ہیں۔<br />
<br />
ہمارا خیال میں جدید نعتوں میں مبالغہ آرائی اور غلو کے اظہار کا ایک سبب جدید نعت گو شاعروں میں آسمان نعت کے اس خورشید عالم تاب کا اثر بھی معلوم ہوتا ہے جسے دینی حلقوں میں امام حضرت احمد رضا خان بریلوی اور تاریخ نعت گوئی میں فاضل بریلوی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ فاضل بریلوی سے تجر علمی اور حب رسولؐ کے اس منصب پر فائز ہیں جس کا ہر کس و ناکس تصور بھی نہیں کرسکتا۔ ان کی زبان و بیان اور اندازِ سخن آرائی کی تقلید نہ ہر نعت گو کو زیب دیتی ہے اور نہ ہر ایک شاعر کے بس کی بات ہے۔ اس ضمن میں اگر نعت گو شعرا یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ وہ جن تشبیہوں‘ استعاروں‘ اشاروں‘ کنایوں‘ علامتوں اور شعری صفتوں سے اپنی نعتوں کو مزین کرتے ہیں تخاطب کے اس عمل میں منصب و مقام کا لحاظ کیے بغیر بعض لفظوں کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں وہ شاعری کی دیگر اصناف کا زیور ضرور ہیں نعت کا نازک پیکر ان کا متحمل نہیں۔ توصیف محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں نعت گو کو ذہن حاضر اور دل کو گرفت میں رکھنا پڑتا ہے تاکہ اس کے قلم سے طلوع ہونے والے حروف ثنا خالق کائنات کے محبوب کی مکمل بشریت بے مثال شخصیت اور لازوال شان و عظمت کے آئینہ دار ہوں۔ فی زمانہ ہمیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم مغرب کی ثقافتی اور تہذیبی یلغار سے اپنے ماحول اور معاشرے کو محفوظ رکھنے اور انہیں بعض لا دینی اقدار خبیثہ سے پاک کرنے کے لیے نعت گوئی کو محض کارِ ثواب نہ سمجھیں بلکہ اسے ذریعہ بنائیں۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ یا آپؐ کے کردار کے مختلف پہلوئوں کو مرکز و محورِ فکر بنا کر ہمارے نعت گو شعرا نئی نسلوں اور الحاد گزیدہ افراد کی تربیت کا فریضہ انجام دے سکتے ہیں اسی طریقے سے نعت گوئی کے بنیادی مقاصد کی تکمیل ممکن ہے اور فنِ تخلیق کا یہی رویہ ہماری نعت گوئی کو مبالغہ اور غلو سے بچا سکتا ہے<br />
<br />
=== مزید دیکھیے ===<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
{{باکس مضامین }}<br />
{{ٹکر 2 }}<br />
{{باکس 1}}<br />
<br />
=== حواشی و حوالہ جات ===</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%85%D9%86%D8%B8%D8%B1_%D8%A7%DB%8C%D9%88%D8%A8%DB%8C&diff=30776منظر ایوبی2020-06-20T01:00:08Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{{ بسم اللہ }}<br />
<br />
[[ملف:منظر ایوبی.jpg|alt="منظر ایوبی |link=منظر ایوبی]]<br />
<br />
آپ فرماتے ہیں ۔<br />
<br />
جہاں تک نعت گوئی سے معاشرے کی اصلاح، تہذیب معاشرت، سماجی برائیوں کے انسداد، عظمت انسانیت کا فروغ اور اشاعت وتبلیغ دین کا کام لینے کا تعلق ہے، اس بارے میں اُردو نعت گو شاعروں کا وہ طبقہ (جو اگر چہ دیگر مکاتب فکر کے حامل نعت گو یوں کے مقابلے میں محدود ہے) قابل صد تحسین بھی ہے اور قابل پذیرائی بھی، جن کی مذہبی و دینی موضوعات پر مشتمل فکری کاوشیں بالخصوص نعتیں مذکورہ بالا افادی تقاضوں کی مکمل طور پر آئینہ دار ہیں اور جو سردار انبیاء کی اسوۂ حسنہ اور سیرت طیبہ کو اپنی شاعری کا بنیادی موضوع بنائے ہوئے ہیں۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہمارے نعت گو شعراء مغرب کی ثقافتی اور تہذیبی یلغار سے اپنے ماحول اور معاشرے کو محفوظ رکھنے، نئی نسلوں اور الحاد گزیدہ افراد کی کردار سازی کے لئے صرف اور صرف سرکار دو عالم کی ذات اقدس اور کردار و عمل کو محور فکر بنائیں کہ ان کی تقلید و اتباع کے بغیر عالم اسلام نہ اپنے موجودہ مسائل حل کر سکتا ہے اور نہ اپنی آخرت سنوار سکتا ہے۔<br />
<br />
=== مضامین ===<br />
<br />
* [[نعت گوئی کے بنیادی تقاضے ]] <br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
آپ [[19 جون ]] اور [[20 جون ]] کی درمیانی شب انتقال فرما گئے ۔</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=19_%D8%AC%D9%88%D9%86&diff=3077519 جون2020-06-20T00:57:30Z<p>ADMIN 2: نیا صفحہ: === وفات === منظر ایوبی </p>
<hr />
<div>=== وفات ===<br />
<br />
[[منظر ایوبی ]]</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%85%D9%86%D8%B8%D8%B1_%D8%A7%DB%8C%D9%88%D8%A8%DB%8C&diff=30774منظر ایوبی2020-06-20T00:56:45Z<p>ADMIN 2: نیا صفحہ: {{ بسم اللہ }} link=منظر ایوبی آپ فرماتے ہیں ۔ جہاں تک نعت گوئی سے مع...</p>
<hr />
<div>{{ بسم اللہ }}<br />
<br />
[[ملف:منظر ایوبی.jpg|alt="منظر ایوبی |link=منظر ایوبی]]<br />
<br />
آپ فرماتے ہیں ۔<br />
<br />
جہاں تک نعت گوئی سے معاشرے کی اصلاح، تہذیب معاشرت، سماجی برائیوں کے انسداد، عظمت انسانیت کا فروغ اور اشاعت وتبلیغ دین کا کام لینے کا تعلق ہے، اس بارے میں اُردو نعت گو شاعروں کا وہ طبقہ (جو اگر چہ دیگر مکاتب فکر کے حامل نعت گو یوں کے مقابلے میں محدود ہے) قابل صد تحسین بھی ہے اور قابل پذیرائی بھی، جن کی مذہبی و دینی موضوعات پر مشتمل فکری کاوشیں بالخصوص نعتیں مذکورہ بالا افادی تقاضوں کی مکمل طور پر آئینہ دار ہیں اور جو سردار انبیاء کی اسوۂ حسنہ اور سیرت طیبہ کو اپنی شاعری کا بنیادی موضوع بنائے ہوئے ہیں۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہمارے نعت گو شعراء مغرب کی ثقافتی اور تہذیبی یلغار سے اپنے ماحول اور معاشرے کو محفوظ رکھنے، نئی نسلوں اور الحاد گزیدہ افراد کی کردار سازی کے لئے صرف اور صرف سرکار دو عالم کی ذات اقدس اور کردار و عمل کو محور فکر بنائیں کہ ان کی تقلید و اتباع کے بغیر عالم اسلام نہ اپنے موجودہ مسائل حل کر سکتا ہے اور نہ اپنی آخرت سنوار سکتا ہے۔<br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
آپ [[19 جون ]] اور [[20 جون ]] کی درمیانی شب انتقال فرما گئے ۔</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%81%D8%A7%D8%A6%D9%84:%D9%85%D9%86%D8%B8%D8%B1_%D8%A7%DB%8C%D9%88%D8%A8%DB%8C.jpg&diff=30773فائل:منظر ایوبی.jpg2020-06-20T00:53:58Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{{Information<br />
|description={{en|منظر ایوبی}}<br />
|date=2020-06-20<br />
|source={{own}}<br />
|author=ADMIN 2<br />
}}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=2020&diff=3077220202020-06-20T00:51:21Z<p>ADMIN 2: /* وفات */</p>
<hr />
<div>{{#seo:<br />
|title=2020<br />
|keywords=2019، 2020، 2021، new year, naat sharif 2020, <br />
|description= 2020 کے کچھ اہم نعتیہ واقعات، مشاعرے، اور شخصیات <br />
}}<br />
{{رابطہ }}<br />
<br />
[[ملف:2020.jpg|link=2019]]<br />
<br />
{{2011-2020}}<br />
---------------------<br />
<br />
=== حمدیہ و نعیتہ مجموعے ===<br />
<br />
[[ذکر ِ منیر ]] - [[حفیظ اوج ]] - [[2020]] کا پہلا نعتیہ مجموعہ<br />
<br />
=== اہم واقعات ===<br />
<br />
[[ 8 مارچ ]]: [[ نعتیہ سمندری مشاعرہ ]]<br />
<br />
[[6 مئی ]] : [[حضور آپ کا اسوہ جہان ِ رحمت ہے ]]<br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
* [[یکم جنوری]] - [[تنویر اقبال]] <br />
* [[22 فروری ]] - [[حفیظ الرحمن احسن ]]<br />
* [[18 مارچ ]] - [[ریاض محمود شہزاد ]]<br />
* [[19 مارچ ]] - [[مخلص مصوری ]]<br />
* [[3 اپریل ]] - [[شریف منچن آبادی ]]<br />
* [[31 مئی ]] - [[انوار احمد زئی ]]<br />
* [[10 جون ]] - [[رشید امین ]]<br />
* [[19 جون ]] - [[منظر ایوبی ]]<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
{{باکس 2 }}<br />
{{ٹکر 2 }}<br />
{{باکس 1 }}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D9%85%D8%B5%D8%B7%D9%81%DB%8C%D9%B0_%D9%86%DB%92_%DA%A9%D8%B3_%D9%82%D8%AF%D8%B1_%D8%A7%D8%B9%D8%AC%D8%A7%D8%B2_%D9%81%D8%B1%D9%85%D8%A7%DB%8C%D8%A7_%DB%94_%D8%AE%D8%A7%D9%84%D8%AF_%D8%A8%D8%B2%D9%85%DB%8C&diff=30764محمد مصطفیٰ نے کس قدر اعجاز فرمایا ۔ خالد بزمی2020-06-17T09:48:43Z<p>ADMIN 2: ADMIN 2 نے صفحہ محمد مصطفیٰ نے کس قدر اعجاز فرمایا ۔ خالد بزمی کو بجانب محمد مصطفیٰ نے کس قدر اعجاز فرمایا منتقل کیا</p>
<hr />
<div>#رجوع_مکرر [[محمد مصطفیٰ نے کس قدر اعجاز فرمایا]]</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D9%85%D8%B5%D8%B7%D9%81%DB%8C%D9%B0_%D9%86%DB%92_%DA%A9%D8%B3_%D9%82%D8%AF%D8%B1_%D8%A7%D8%B9%D8%AC%D8%A7%D8%B2_%D9%81%D8%B1%D9%85%D8%A7%DB%8C%D8%A7&diff=30763محمد مصطفیٰ نے کس قدر اعجاز فرمایا2020-06-17T09:48:40Z<p>ADMIN 2: ADMIN 2 نے صفحہ محمد مصطفیٰ نے کس قدر اعجاز فرمایا ۔ خالد بزمی کو بجانب محمد مصطفیٰ نے کس قدر اعجاز فرمایا منتقل کیا</p>
<hr />
<div>[[ملف:Khalid Bazmi.jpg|link=خالد بزمی ]]<br />
<br />
{{بسم اللہ}}<br />
<br />
شاعر: [[خالد بزمی]]<br />
<br />
برائے : [[نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26 ]]<br />
<br />
==== {{نعت}} ====<br />
<br />
<br />
محمد مصطفیٰ نے کس قدر اعجاز فرمایا<br />
<br />
شُتر بانوں کوشاہوں کی طرح ممُتاز فرمایا<br />
<br />
<br />
عرب کے ریگزاروں میں جواونٹوں کوچراتے تھے<br />
<br />
انھیں دُنیا کی سُلطانی سے سرافراز فرمایا<br />
<br />
<br />
کوئی اُن کی مروّت کاکرے انکار توکیوںکر<br />
<br />
جنھوں نے ہر عداوت کونظرانداز فرمایا<br />
<br />
<br />
جب اپنے دُشمنوں کو بخش دینا غیر ممکن تھا<br />
<br />
حضورپاک نے اس رسم کا آغاز فرمایا<br />
<br />
<br />
وُہ انساں قتل وغارت میں درندوں سے جوبڑھ کرتھا<br />
<br />
اُسی کو آپ نے انسان کا دمساز فرمایا<br />
<br />
<br />
جو اہلِ فلسفہ کی عقل کی سرحد سے باہر تھا<br />
<br />
عرب کے ایک اُمی نے عیاں وہ راز فرمایا<br />
<br />
<br />
اُنہی کے واسطے یہ محفلِ ھستی مُزین ہے<br />
<br />
خدا نے اک بشر کاکس قدر اعزاز فرمایا<br />
<br />
<br />
کسی انساں کی عظمت اس سے بڑھ کرکیا ہو اے بزمیؔ!<br />
<br />
خدا نے آپ کے اخلاق پر خُود ناز فرمایا<br />
<br />
<br />
=== مزید دیکھیے ===<br />
<br />
{{منتخب شاعری }}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=2020&diff=3073720202020-06-11T16:02:30Z<p>ADMIN 2: /* وفات */</p>
<hr />
<div>{{#seo:<br />
|title=2020<br />
|keywords=2019، 2020، 2021، new year, naat sharif 2020, <br />
|description= 2020 کے کچھ اہم نعتیہ واقعات، مشاعرے، اور شخصیات <br />
}}<br />
{{رابطہ }}<br />
<br />
[[ملف:2020.jpg|link=2019]]<br />
<br />
{{2011-2020}}<br />
---------------------<br />
<br />
=== حمدیہ و نعیتہ مجموعے ===<br />
<br />
[[ذکر ِ منیر ]] - [[حفیظ اوج ]] - [[2020]] کا پہلا نعتیہ مجموعہ<br />
<br />
=== اہم واقعات ===<br />
<br />
[[ 8 مارچ ]]: [[ نعتیہ سمندری مشاعرہ ]]<br />
<br />
[[6 مئی ]] : [[حضور آپ کا اسوہ جہان ِ رحمت ہے ]]<br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
* [[یکم جنوری]] - [[تنویر اقبال]] <br />
* [[22 فروری ]] - [[حفیظ الرحمن احسن ]]<br />
* [[18 مارچ ]] - [[ریاض محمود شہزاد ]]<br />
* [[19 مارچ ]] - [[مخلص مصوری ]]<br />
* [[3 اپریل ]] - [[شریف منچن آبادی ]]<br />
* [[31 مئی ]] - [[انوار احمد زئی ]]<br />
* [10 جون ]] - [[رشید امین ]]<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
{{باکس 2 }}<br />
{{ٹکر 2 }}<br />
{{باکس 1 }}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%DA%88%D8%A7%DA%A9%D9%B9%D8%B1_%D9%88%D8%A7%D8%AD%D8%AF_%D9%86%D8%B8%DB%8C%D8%B1&diff=30736ڈاکٹر واحد نظیر2020-06-11T00:04:35Z<p>ADMIN 2: واحد نظیر سے رجوع مکرر</p>
<hr />
<div>#redirect:[[واحد نظیر]]</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%81%DB%8C%D8%B6_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B4%D8%B9%D9%84%DB%81&diff=30735فیض احمد شعلہ2020-06-10T23:59:12Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{{بسم اللہ }}<br />
<br />
[[ملف:Faiz Ahmad shola.png|alt="Faiz Ahmad Shola"|300px|link=فیض احمد شعلہ]]<br />
<br />
فیض احمد شعلہ کا تعلق [[بھارت]] سے ہے ۔<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
<br />
=== فیض احمد شعلہ کے مضامین ===<br />
<br />
* [[ڈاکٹر واحد نظیر کے شاعری مدحت کے آئینے میں از فیض احمد شعلہ | ڈاکٹر واحد نظیر کے شاعری مدحت کے آئینے میں ]]</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%81%DB%8C%D8%B6_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B4%D8%B9%D9%84%DB%81&diff=30734فیض احمد شعلہ2020-06-10T23:58:16Z<p>ADMIN 2: نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} link=فیض احمد شعلہ {{ٹکر 1 }} === فیض احمد شعلہ کے مضامین ==...</p>
<hr />
<div>{{بسم اللہ }}<br />
<br />
[[ملف:Faiz Ahmad shola.png|alt="Faiz Ahmad Shola"|300px|link=فیض احمد شعلہ]]<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
<br />
=== فیض احمد شعلہ کے مضامین ===<br />
<br />
* [[ڈاکٹر واحد نظیر کے شاعری مدحت کے آئینے میں از فیض احمد شعلہ | ڈاکٹر واحد نظیر کے شاعری مدحت کے آئینے میں ]]</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%DA%88%D8%A7%DA%A9%D9%B9%D8%B1_%D9%88%D8%A7%D8%AD%D8%AF_%D9%86%D8%B8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%DB%92_%D8%B4%D8%A7%D8%B9%D8%B1%DB%8C_%D9%85%D8%AF%D8%AD%D8%AA_%DA%A9%DB%92_%D8%A2%D8%A6%DB%8C%D9%86%DB%92_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%D8%A7%D8%B2_%D9%81%DB%8C%D8%B6_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B4%D8%B9%D9%84%DB%81&diff=30733ڈاکٹر واحد نظیر کے شاعری مدحت کے آئینے میں از فیض احمد شعلہ2020-06-10T23:56:44Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{{بسم اللہ }}<br />
<br />
[[ملف:Faiz Ahmad shola.png|alt="Faiz Ahmad Shola"|300px|link=فیض احمد شعلہ]]<br />
<br />
مضمون نگار : [[فیض احمد شعلہ ]]<br />
<br />
=== ڈاکٹر واحد نظر کی شاعری مدحت کے آئینے میں ===<br />
<br />
[[ڈاکٹر واحد نظیر]] کی شخصیت حلقہء ادب میں محتاج تعارف نہیں۔ وہ جامعہ ملیہ، نیء دہلی میں اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے پیشہء درس و تدریس سے منسلک ہیں۔ موصوف دینی اور دنیوی دونوں علوم کی نعمتوں سے مالا مال ہیں۔ ان کی شعری، تحقیقی اور تدوینی تخلیقات پر مشتمل تقریباً ایک درجن کتابیں منظر عام پر آ کر حلقہء علم و دانش سے پزیرائی حاصل کر چکی ہیں۔ چند ماہ قبل ان کے نعتیہ کلام کا مجموعہ " مدحت " شایع ہوا ہے،جو اس وقت میری گفتگو کا موضوع ہے۔ اس مجموعہ میں حمد، مناجات اور نظموں سے قطع نظر غزل کی ہییت میں ٧٨٣ اشعار پر مشتمل ایک سو نعتیہ کلام عشق رسول سے سرشار دلوں کو مکرر قراءت پر اصرار کرتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔ نعتیہ اشعار کی یہ کثیر تعداد شاعر کے جذبات کی شدت اور پاکیزگی کے ساتھ ساتھ اس کے خیالات کی فراوانی پر بھی دال ہے۔ یہ توفیق اللہ سب کو عطا نہیں کرتا۔ ڈاکٹر صاحب خوش نصیب ہیں کہ ان کے ذہن رسا کو محبوب کبریا کی مدح سرائی کا شرف ملا۔ عام طور پر شعرا غزلوں کا مجموعہ شائع کرنے کے لئے بے تاب ہوتے ہیں لیکن نظیر صاحب کے پاس غزلوں کا ایک خاطرخواہ ذخیرہ موجود رہنے کے باوجود انھوں نے نعتیہ مجموعہ کی اشاعت کو مقدم جانا۔ لہٰذا صفدر امام قادری کا یہ قول صد فی صد درست ہے " اس سے غالباً وہ کھلے بندوں اصرار کرتے ہیں کہ انھیں با ضابطہ طور پر نعت گو سمجھا جائے۔ "<br />
<br />
دنیائے ادب کی اسے ستم ظریفی ہے کہیےء کہ شاہان وقت ، امرا اور شرفا کی شان میں تو قصیدے خوب لکھے گےء لیکن داناےءسبل ، مولا ےء کل ، ختم ا لرسل کی شان میں نعتوں کا وہ ذخیرہ اردو ادب میں آج بھی موجود نہیں جس کا یہ صنف متقاضی تھی۔ لکھنؤ کے شاعروں نے جس محنت ، لگن اور دلجمعی کے ساتھ طبع آزمائی کرکے رثایء ادب کو اعتبار کا درجہ دلایا کہ آج کالجوں اور یونیورسٹیوں کے نصاب میں اس کی شمولیت ناگزیر ہو چکی ہے۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ نعتیہ ادب ابھی تک درس و تدریس کے نصاب میں جگہ پانے سے قاصر رہا۔ اردو شاعری میں بہت کم شعرا ایسے ہیں جنھوں نے غزل گویء کی طرح اسے بہ طور صنف اپنا کر اس کے محدود موضوعات کو تخلیقیت کے ساتھ وسعت دینے اور نکھارنے میں اپنی پوری شعری صلاحیت جھونک دی ہو۔غزل کی طرح نعت گوئی میں بھی اپنے لےء الگ سے کو یء راہ نکال لینا بہت مشکل ہے ، بلکہ اس کی متعین اور روایتی راہ پر بھی چلنے کے لےء پھونک پھونک کر قدم رکھنا ضروری ہے ورنہ زرا سی بے احتیاطی شاعر کو کفر اور شرک کے زمرے میں ڈال سکتی ہے۔ اسی لےء اس دشت کی سیاحی میں قدم رکھتے ہی شاعر کا دل لرز اٹھتا ہے اور وہ تقاضائے نعت گوئی کی تکمیل میں اپنی کم مائیگی یا بے بضاعتی کو محسوس کرتے ہوئے اس سے گریز میں ہی اپنی عافیت سمجھتا ہے۔کسی شےء کی حقیقت شناسی کے بغیر اس کی تعریف و توصیف کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقت کا عرفان کسی بشر کے لےء ممکن نہیں۔ اہل صفا کے مطابق ذات خداوندی نے جب تعین قبول کیا تو اس تعین کے سب سے اول مرحلے میں جو چیز متشکل ہویء وہی حقیقت محمدی ہے۔ لیکن اس کی شرح و بسط یا تفصیلات سے گریز کرتے ہوئے مولانا عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ صرف اتنا کہنا کافی سمجھتے ہیں کہ ع [[بعد از خدا بزرگ توئی قصہمختصر]]۔ لہٰذا ہم اپنے شعور کو آخری درجے میں استعمال کر کے بھی حقیقت محمدی کا ادراک نہیں کر سکتے۔اس لےء ان کی مدحت کا حق ادا کرنا بھی انسان کے بس کی بات نہیں۔ واحد نظیر اسی احساس جمیلہ کے ساتھ اپنی [[نعت گوئی ]] کا آغاز کرتے ہیں ع<br />
<br />
نعت نبی کے نون کانقطہ بھی چھو سکے<br />
<br />
کب یہ بساط قامت فکر و نظر کی ہے<br />
<br />
<br />
چنانچہ نبی کی شان میں مدحت سے پہلے وہ ذات باری تعالٰی سے یوں التجا کرتے ہیں۔ ع<br />
<br />
<br />
شعور بخش دے مولیٰ نبی کی مدحت کا<br />
<br />
میں بے ہنر ہوں مجھے لائق ثنا کر دے<br />
<br />
جو شمع راہ تھے حسان ابن ثابت کے<br />
<br />
انھی نقوش کو اپنا بھی رہ نما کر دے<br />
<br />
<br />
<br />
نظیر کے یہاں نعت گویء محض ادبی ذوق کی تسکین نہیں بلکہ انسان کے منصب نیابت کا تقاضا ہے اور اس کے پس پردہ حصول سعادت کا پاکیزہ جذبہ بھی کار فرما ہے۔ قرآن پاک میں خود اللہ تعالیٰ نے مختلف انداز میں اپنے حبیب کی مدح سرائی کی ہے تو ناءب خدا ( انسان ) پر تو رسول خدا کی مدحت از خود لازم ہو جاتی ہے۔ یہی تاویل نظیر کو نعت گویء کی تحریک عطا کرتی ہے۔ ع<br />
<br />
<br />
بشر سے مدحت محبوب جیسا کام لینا تھا<br />
<br />
شرف اللہ نے یوں ہی نہیں بخشا نیابت کا<br />
<br />
<br />
تو خلیفہ ہے خدا کا اور خدا ناعت بھی ہے<br />
<br />
تجھ پہ لازم ہے کہ نعت سید ابرار لکھ<br />
<br />
<br />
اردو شاعری میں جدت کے متلاشی ناقدین یہ شکایت کرتے نہیں تھکتے کہ نعتیہ شاعری ہنوز رسمیت اور روایت کے خول میں مقید ہے۔ یہ اپنے محدود موضوعات ، بندھے ٹکے افکار اور روایتی تشبیہات و علامات کے گرد طواف کرتی نظر آتی ہے۔ لیکن واحد نظیر کی نعتیہ شاعری ان سکہ بند افکار ، تخیل اور لوازمات شعری کے قفس سے آزاد ہو کر ہمیں جدید فضا میں پرواز کرتی نظر آتی ہے۔ وہ نعتیہ موضوعات کی تحدید کے بھی قائل نہیں ۔ اس بیانیہ کی دلیل میں یہ اشعار پیش کےء جا سکتے ہیں۔ ع<br />
<br />
<br />
نعت کا موضوع ہے وہ بحر بے پایاں نظیر<br />
<br />
جس میں ہے وسعت ہی وسعت اور کنارہ کچھ نہیں<br />
<br />
ابتدا ، فہرست ، عنواں ، گوشوارہ کچھ نہیں<br />
<br />
ما سوا مدحت کے ہستی کا شمارہ کچھ نہیں<br />
<br />
جو ہو لاثانی سراپا سچ ہے اس کی مدح میں<br />
<br />
اصل تشبیہ و کنایہ ، استعارہ کچھ نہیں<br />
<br />
<br />
ہجر طیبہ میں مری آنکھوں کی کھیتی ہے ہری<br />
<br />
شاخ مژگاں میں ہیں ابکے خوب در دانے لگے<br />
<br />
<br />
کناےء بے ردا ہوں، صراحت گنگ ہو جائے<br />
<br />
وہ اوج معنویت ہیں محمد مصطفیٰ اپنے<br />
<br />
<br />
بیشتر ناقدین ادب نے شعروں میں الفاظ کے انتخاب اور ان کے در و بست کو فکر پر اولیت دی ہے۔ نظیر لفظوں کے ہنر سے بخوبی واقف ہی نہیں بلکہ انھیں لفظوں کی نشست و برخاست پر ملکہ حاصل ہے۔ وہ اظہار خیال میں اثر انگیزی کے لےء نت نیء تراکیب وضع کرتے ہیں اور انھیں شعری قالب میں نگینے کی طرح جڑ دیتے ہیں۔ عربی زبان سے واقفیت اور قرآن و حدیث سے گہری وابستگی کی وجہ سے بیشتر شعروں میں قرآنی آیات و احادیث کے ٹکڑوں کے استعمال سے بیان میں شدت اور اظہار میں بالیدگی پیدا کردیتے ہیں۔ یحبب کم اللہ ، و رفعنا لک ذکرک ، انا مثلکم ، لا ترفعو، رب حبلی امتی جیسی قرآنی آیات و احادیث کے جز سے ا ن کے اشعار بھرے پڑے ہیں۔ وہ انھیں محض شعری تزءین کے لئے نہیں بلکہ اپنے موقف کی تائید میں بطور دلیل پیش کرتے ہیں۔ ذیل کے اشعار میں مذکورہ خصوصیات کی جھلک صاف دکھائی دیتی ہے۔ ع<br />
<br />
<br />
شعاعِ چہرۂ انور سے نقریء ہے صبح<br />
<br />
ہے عکس زلف نبی شام سرمیء کا سچ<br />
<br />
<br />
مدحت شہ میں جو کلک نکتہ پرور جاگ اٹھا<br />
<br />
دست بستہ، صف بہ صف لفظوں کا لشکر جاگ اٹھا<br />
<br />
<br />
یہ حرف یہ نوا یہ صدا آپ کا کرم<br />
<br />
ورنہ ہنر کسی یہاں شیشہ گری کا ہے۔<br />
<br />
<br />
ہے مہر عشق نبی ثبت نامۂ دل پر<br />
<br />
فنا سے کہہ دو کہ میرا ثبات روشن ہے<br />
<br />
<br />
سبھی رسول کہیں اذ ھبو الی غیری<br />
<br />
انا لہا میرے آقا ہیں مشتہر کرتے<br />
<br />
<br />
صبا لا ترفع اصواتکم پیش نظر رکھنا<br />
<br />
سنانا حال دل میرا مگر آہستہ آہستہ<br />
<br />
<br />
ناپتے ہیں مثلکم سے جو بھی قد مصطفیٰ<br />
<br />
بھول کیوں جاتے ہیں وہ پھر لفظ یوحی' بولنا<br />
<br />
<br />
مومن نہ صرف نبی کی ذات تک اپنی محبت کو محدود رکھتا ہے بلکہ ان کے متعلقات سے بھی اسے اتنی ہی محبت ہوتی ہے جتنی کہ ان کی ذات سے۔ یہی وجہ ہے کہ شہر مکہ اور مدینہ منورہ جن کے کوچہ و بازار سے نبی کی نسبت رہی ہے ان کا ذکر کےء بغیر نعت گویء تشنہء تکمیل رہ جاتی ہے۔ چنانچہ تقریباً ہر شاعر نے ان شہروں کو کسی نہ کسی اعتبار سے اپنے نعتیہ کلام کا حصہ بنایا ہے۔ "مدحت" میں ہمیں جا بجا شعری حسن اور فکری پختگی کے ساتھ مختلف پیرایہء بیان میں ان شہروں کے تعلق سے بہت سارے اشعار مل جاتے ہیں۔ بلکہ "مدینے میں" کی ردیف کے ساتھ ایک پوری نعت بھی کہہ دی گئی ہے۔ چند اشعار ملاحظہ کریں۔ ع<br />
<br />
<br />
میں نے بھی خاک طیبہ سے چہرہ سجا لیا<br />
<br />
نکلا تھا ماہتاب ادھر آب و تاب سے<br />
<br />
بہر ثنا جو کھو گیا طیبہ کی نو بہار میں<br />
<br />
صدہا گلاب کھل اٹھے لفظوں کے ریگزار میں<br />
<br />
<br />
آپ کے قدموں کی برکت نے مدینہ کردیا<br />
<br />
کیسے یثرب کا نصیب اللہ و اکبر جاگ اٹھا<br />
<br />
<br />
نور افگن ہے مدینے کا تصور کتنا<br />
<br />
کہکشاں فکر کے گردوں میں بکھر جاتی ہے<br />
<br />
<br />
حبیب خدا کے ذکر کے بغیر خدا کے ذکر کا تصور اہل ایمان کے لےء محال ہے۔ بلکہ اہل صفا تو اپنے دعاءیہ کلمات کا آغاز درود سے کرنا افضل سمجھتے ہیں۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے۔ ع خدا کا ذکر کرے ذکر مصطفیٰ نہ کرے/ ہمارے منہ میں ہو ایسی زبان خدا نہ کرے۔ تو پھر کیسے ممکن ہو کہ ذکر رسول کے ساتھ ذکر آل رسول یا اہل بیت نہ ہو۔ فرمان رسول کے مطابق اہل بیت سے محبت در اصل رسول سے محبت ہے۔ اسی حقیقت کے پیش نظر شعرا کرام نعتیہ کلام میں اہل بیت کی شان میں منقبت کے ایک یا دو اشعار لازماً شامل کر لیتے ہیں۔ واحد نظیر کا جذبۂ عشق رسول اس احساس سے کیونکر عاری رہ سکتا تھا۔چنانچہ ان کے یہاں بھی مومنانہ شان کے ساتھ آل نبی کی تعریف و توصیف کا خاص اہتمام نظر آتا ہے۔<br />
<br />
<br />
آےء گلشن میں پھول زہرا کے<br />
<br />
منہ تکے منہ چھپا چھپا کے گلاب<br />
<br />
<br />
ہے بوسہ گاہ پیمبر یہ حلق شبیری<br />
<br />
فنا سمجھتی ہے مہر ہمیشگی کا سچ<br />
<br />
<br />
جبیں پہ اس کے ہے روشن حسین کا سجدہ<br />
<br />
چمک رہا ہے جو دین محمدی کا سچ<br />
<br />
<br />
یزید! جیت کی ہے روح سرنگوں تم سے<br />
<br />
نبی کی آل سے ہے سربلند مات کی روح<br />
<br />
<br />
نبی کا شیر تھا کوفے میں خسروانہ گیا<br />
<br />
سر حسین گیا قول مصطفیٰ نہ گیا<br />
<br />
<br />
واحد نظیر نے تو آل نبی کے ساتھ ساتھ غلامان نبی کی شان میں بھی منقبت کو شامل نعت کرلینے کی سعادت حاصل کر لی ہے۔ ذیل میں حضرت بلال حبشی رضی اللہ و تعالیٰ عنہ کی شان میں کہا گیا اس شعر کا جمالیاتی انداز سلیقہء اظہار کی معراج کو مس کررہا ہے۔ ع<br />
<br />
<br />
سنا ہے میلہ لگا ہے حسین چہروں کا<br />
<br />
چلو تو دیکھیں نبی کا بلال ہے کہ نہیں<br />
<br />
<br />
مصرع ثانی کا احتمالی انداز نے شعر کے حسن کو دوبالا کر دیا ہے۔شاعر کا حسن ظن حسین چہروں کے میلے میں حضرت بلال کی شمولیت کو لازمی تصور کرتا ہے۔ بہ الفاظ دیگر ان کی شمولیت کے بغیر ایسا میلہ حقیقتاً کویء معنیٰ نہیں رکھتا۔ حضرت بلال پر ایسا تاثراتی شعر اردو شاعری میں اگر عنقا نہیں تو کمیاب ضرور ہے۔<br />
<br />
ہر مسلمان کی تمنا ہوتی ہے کہ وہ دیار رسول کی زیارت کا شرف حاصل کرلے۔ یہ عشق رسول اور ایمان کا تقاضا بھی ہے۔ کسی کو یہ سعادت نصیب ہو جاتی ہے اور کوئی اس آرزو میں تڑپتے ہوےء اس دار فانی سے کوچ کر جاتا ہے۔ اہل ایماں کے اس جذبۂ سرشاری کو پیش نظر رکھ کر ہی شاید اللہ نے فریضہء حج کی ادائیگی کے بعد روضہء رسول پر حاضری کو مقدس سفر کا حصہ بنا دیا۔ آج لاکھوں مسلمان کو یہ موقع میسر آرہا ہے۔ اس دیار مقدس پر حاضری کی تمنا اور حاضری کے آداب کو تقریباً ہر شاعر نے نعت گوئی میں اپنا موضوع بنایا ہے۔ واحد نظیر مدینہ پہنچنے کی تمنا کو کس للک کے ساتھ بیان کرتے ہیں ملاحظہ فرمائیے۔ ع<br />
<br />
<br />
مجھے آنکھوں کی ویرانی سے اب وحشت سی ہوتی ہے۔<br />
<br />
شرف حاصل ہو مجھ کو بھی مدینے کی زیارت کا<br />
<br />
<br />
آرزو اپنی ہے بس لکھنا مدینے کا سفر<br />
<br />
راہ میں مرضی ہے تیری پھول لکھ یا خار لکھ<br />
<br />
<br />
برسوں سے آس ہے لگی شاہا ہو اذن حاضری<br />
<br />
حاضر ہو یہ نظیر بھی دربار با وقار میں<br />
<br />
<br />
اور دربارِ باوقار میں حاضری کے آداب ہیں جہاں پاس ادب میں تیز سانسیں لینا بھی ممنوع ہے۔حضرت آسی نے تو یہاں تک کہدیا۔۔ ع اے پاےءنظر ہوش میں آ کویء نبی ہے/ پلکوں سے بھی چلنا یہاں بے بے ادبی ہے۔ واحد نظیر بھی دربارِ عالیہ کے آداب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے خود کو یوں متنبہ کرتے ہیں۔ ع<br />
<br />
<br />
واحد نظیر کعبے کا کعبہ ہے سامنے<br />
<br />
سانسوں کو اعتدال میں کرلے سنبھل کے آ<br />
<br />
<br />
وہاں سانسوں کے زیر و بم میں بھی آداب لازم ہے<br />
<br />
فرشتے بھی جہاں پھیلاءیں پر آہستہ آہستہ<br />
<br />
<br />
تزکیۂ نفس اور جسم و روح کی مکمل تطہیر کے بعد فقط صالحین ہی دیدار مصطفیٰ جیسی نعمت عظمیٰ سے سرفراز ہو پاتے ہیں۔ ہماری مذہبی روایات کے مطابق قبر میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہوتا ہے۔ نکیرین ان سے متعلق سوالات کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ " موت" جو عام آدمی کے لےء ایک ہولناک مرحلہ ہے وہ صالحین کے لےء باعث احتزاز اور مژدہء جانفزا سے کم نہیں، جیسا کہ آسی غازی پوری کے اس شعر سے ظاہر ہے۔ ع۔ آج پھولے نہ سماءیں گے کفن میں آسی/ ہے شب گور بھی اس گل کی ملاقات کی رات۔ اس لےء قلب مومن کا دیدار مصطفیٰ کی آرزو میں مچلنا ایک فطری بات ہے۔ واحد نظیر نے بھی اسے موضوع سخن بناکر اس میں مزید تخلیقیت پیدا کی ہے۔ ع<br />
<br />
<br />
وعدہء دید جب ہے مرنے پر<br />
<br />
پھر تو جینے سے موت ہی اچھی<br />
<br />
<br />
بےشک ہماری موت ہے معراجِ زندگی<br />
<br />
ہوگا نظیر قبر میں دیدار مصطفیٰ<br />
<br />
<br />
عشق ہے شاداں کہ ہوگا قبر میں ان کا ورود<br />
<br />
اور خرد الجھی ہویء ہے درمیان ہست و بود<br />
<br />
<br />
لیکن نظیر کا وفور عشق اس قدر بڑھا ہوا ہے کہ انھیں موت تک انتظار کرنے کی مہلت گوارہ نہیں بلکہ وہ زندگی میں ہی جمال مصطفیٰ سے دل و جان کو منور کر لینے کے مشتاق ہیں۔ ع<br />
<br />
<br />
قبر کے حشر کے وعدے پہ ہوں قانع لیکن<br />
<br />
جب وہاں ہونا ہے دیدار یہیں ہوجائے<br />
<br />
<br />
قدم رنجہ کسی دن ہوں ہمارے دیدہ و دل میں<br />
<br />
لحد میں حشر میں دیدار کی تمہید ہو جائے<br />
<br />
<br />
مژگاں کی ہیں قناتیں،اشکوں کے قمقمے ہیں<br />
<br />
آییں گے خواب میں وہ آنکھوں کو ہوں سجا کے<br />
<br />
<br />
غزل اردو شاعری کی محبوب اور مقبول ترین صنف ہے۔ بہترین الفاظ کی بہترین ترتیب اور اس کا جدلیاتی استعمال، بیان کی ندرت، اظہار کا سلیقہ اور شعورِ سخن شاعر کو اسی کی زلف شب تاب کی مشاطگی سے حاصل ہوتی ہے۔ نظیر غزل کے میدان کے بھی ہنرمند اور کامیاب شہسوار ہیں۔ اس لےء ان کی نعتوں میں غزل کا رنگ کہیں کہیں بہت زیادہ نمایاں ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات تو کچھ اشعار ان کے سیاق و سباق سے الگ کر دینے پر خالصتاً غزل ہی کے شعر محسوس ہوتے ہہیں۔ چند نمونے ملاحظہ کریں۔ ع<br />
<br />
نفس کی نغمگی احساس شبنمی کا سچ<br />
<br />
تصور ان کا ہے اپنی شگفتگی کا سچ<br />
<br />
<br />
<br />
چشم تر ہے کہ نظیر اور فزوں تر دایم<br />
<br />
ورنہ چڑھتی ہوئی ندی بھی اتر جاتی ہے<br />
<br />
<br />
حالات خود حریف شب تار ہو گےء<br />
<br />
ظلمت کے جتنے حربے تھے بے کار ہو گےء<br />
<br />
<br />
کوئی موج شمیم اٹھے تری یادوں کے گلشن سے<br />
<br />
خیالوں نے اسی امید پر دامن پسارا ہے<br />
<br />
<br />
آج وہ دل کے پاس لگتے ہیں<br />
ل<br />
طفِ اظہارِ مدعا ہے آج<br />
<br />
<br />
کسی دن خواب میں تشریف لاتے عید ہو جاتی<br />
<br />
سنبھالے سے نہ اب اپنا دل مضطر سنبھلتا ہے<br />
<br />
<br />
واحد نظیر کے یہاں نعت کے موضوعات کی فہرست اتنی طویل ہے کہ اگر سبھوں کا ذکر متعلقہ اشعار کے حوالے سے کیا جائے اور اشعار کے فنی مراتب اور مفہوم کا تجزیہ کر کے ان کے معنیاتی اور جمالیاتی جہتوں کو زیر بحث لایا جائے تو ان کی نعت گوئی کا احاطہ کرنے کے لےء ایک دفتر درکار ہوگا۔ لیکن اتنا ذکر تو لازماً ہوگا کہ انھوں نے اس صنف کو اپنے منفرد اور نےء اسلوب سے برتنے کو کوشش کی ہے۔ جب عقیدہ اور عقیدت باہم شیر و شکر ہو جاتے ہیں تو علم اور ذوق، وجدان کے سہارے نعت گوئی کی نیء راہیں روشن کردیتے ہیں۔ مجھے کامل یقین ہے کہ یہ مجموعہ عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور یاران نکتہ داں دونوں حلقوں سے پزیرائی وصول کرنے کے علاوہ توشہ آخرت بھی ثابت ہوگا اور اسی کے صدقے اللہ ان کی مغفرت فرما دے گا۔ میں شاعر کو ایسی مساعی جمیلہ کے لےء مبارکباد پیش کےء بغیر نہیں رہ سکتا۔<br />
<br />
فیض احمد شعلہ<br />
7- گراہم روڈ، دوسری منزل،<br />
کمرہٹی، کولکاتہ۔۔-700058<br />
<br />
<br />
=== مزید دیکھیے ===<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
{{ باکس مضامین }}<br />
{{ٹکر 2 }}<br />
{{باکس 1 }}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%DA%88%D8%A7%DA%A9%D9%B9%D8%B1_%D9%88%D8%A7%D8%AD%D8%AF_%D9%86%D8%B8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%DB%92_%D8%B4%D8%A7%D8%B9%D8%B1%DB%8C_%D9%85%D8%AF%D8%AD%D8%AA_%DA%A9%DB%92_%D8%A2%D8%A6%DB%8C%D9%86%DB%92_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%D8%A7%D8%B2_%D9%81%DB%8C%D8%B6_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B4%D8%B9%D9%84%DB%81&diff=30732ڈاکٹر واحد نظیر کے شاعری مدحت کے آئینے میں از فیض احمد شعلہ2020-06-10T23:55:53Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{{بسم اللہ }}<br />
<br />
[[ملف:Faiz Ahmad shola.png|alt="Faiz Ahmad Shola"|link=فیض احمد شعلہ]]<br />
<br />
مضمون نگار : [[فیض احمد شعلہ ]]<br />
<br />
=== ڈاکٹر واحد نظر کی شاعری مدحت کے آئینے میں ===<br />
<br />
[[ڈاکٹر واحد نظیر]] کی شخصیت حلقہء ادب میں محتاج تعارف نہیں۔ وہ جامعہ ملیہ، نیء دہلی میں اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے پیشہء درس و تدریس سے منسلک ہیں۔ موصوف دینی اور دنیوی دونوں علوم کی نعمتوں سے مالا مال ہیں۔ ان کی شعری، تحقیقی اور تدوینی تخلیقات پر مشتمل تقریباً ایک درجن کتابیں منظر عام پر آ کر حلقہء علم و دانش سے پزیرائی حاصل کر چکی ہیں۔ چند ماہ قبل ان کے نعتیہ کلام کا مجموعہ " مدحت " شایع ہوا ہے،جو اس وقت میری گفتگو کا موضوع ہے۔ اس مجموعہ میں حمد، مناجات اور نظموں سے قطع نظر غزل کی ہییت میں ٧٨٣ اشعار پر مشتمل ایک سو نعتیہ کلام عشق رسول سے سرشار دلوں کو مکرر قراءت پر اصرار کرتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔ نعتیہ اشعار کی یہ کثیر تعداد شاعر کے جذبات کی شدت اور پاکیزگی کے ساتھ ساتھ اس کے خیالات کی فراوانی پر بھی دال ہے۔ یہ توفیق اللہ سب کو عطا نہیں کرتا۔ ڈاکٹر صاحب خوش نصیب ہیں کہ ان کے ذہن رسا کو محبوب کبریا کی مدح سرائی کا شرف ملا۔ عام طور پر شعرا غزلوں کا مجموعہ شائع کرنے کے لئے بے تاب ہوتے ہیں لیکن نظیر صاحب کے پاس غزلوں کا ایک خاطرخواہ ذخیرہ موجود رہنے کے باوجود انھوں نے نعتیہ مجموعہ کی اشاعت کو مقدم جانا۔ لہٰذا صفدر امام قادری کا یہ قول صد فی صد درست ہے " اس سے غالباً وہ کھلے بندوں اصرار کرتے ہیں کہ انھیں با ضابطہ طور پر نعت گو سمجھا جائے۔ "<br />
<br />
دنیائے ادب کی اسے ستم ظریفی ہے کہیےء کہ شاہان وقت ، امرا اور شرفا کی شان میں تو قصیدے خوب لکھے گےء لیکن داناےءسبل ، مولا ےء کل ، ختم ا لرسل کی شان میں نعتوں کا وہ ذخیرہ اردو ادب میں آج بھی موجود نہیں جس کا یہ صنف متقاضی تھی۔ لکھنؤ کے شاعروں نے جس محنت ، لگن اور دلجمعی کے ساتھ طبع آزمائی کرکے رثایء ادب کو اعتبار کا درجہ دلایا کہ آج کالجوں اور یونیورسٹیوں کے نصاب میں اس کی شمولیت ناگزیر ہو چکی ہے۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ نعتیہ ادب ابھی تک درس و تدریس کے نصاب میں جگہ پانے سے قاصر رہا۔ اردو شاعری میں بہت کم شعرا ایسے ہیں جنھوں نے غزل گویء کی طرح اسے بہ طور صنف اپنا کر اس کے محدود موضوعات کو تخلیقیت کے ساتھ وسعت دینے اور نکھارنے میں اپنی پوری شعری صلاحیت جھونک دی ہو۔غزل کی طرح نعت گوئی میں بھی اپنے لےء الگ سے کو یء راہ نکال لینا بہت مشکل ہے ، بلکہ اس کی متعین اور روایتی راہ پر بھی چلنے کے لےء پھونک پھونک کر قدم رکھنا ضروری ہے ورنہ زرا سی بے احتیاطی شاعر کو کفر اور شرک کے زمرے میں ڈال سکتی ہے۔ اسی لےء اس دشت کی سیاحی میں قدم رکھتے ہی شاعر کا دل لرز اٹھتا ہے اور وہ تقاضائے نعت گوئی کی تکمیل میں اپنی کم مائیگی یا بے بضاعتی کو محسوس کرتے ہوئے اس سے گریز میں ہی اپنی عافیت سمجھتا ہے۔کسی شےء کی حقیقت شناسی کے بغیر اس کی تعریف و توصیف کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقت کا عرفان کسی بشر کے لےء ممکن نہیں۔ اہل صفا کے مطابق ذات خداوندی نے جب تعین قبول کیا تو اس تعین کے سب سے اول مرحلے میں جو چیز متشکل ہویء وہی حقیقت محمدی ہے۔ لیکن اس کی شرح و بسط یا تفصیلات سے گریز کرتے ہوئے مولانا عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ صرف اتنا کہنا کافی سمجھتے ہیں کہ ع [[بعد از خدا بزرگ توئی قصہمختصر]]۔ لہٰذا ہم اپنے شعور کو آخری درجے میں استعمال کر کے بھی حقیقت محمدی کا ادراک نہیں کر سکتے۔اس لےء ان کی مدحت کا حق ادا کرنا بھی انسان کے بس کی بات نہیں۔ واحد نظیر اسی احساس جمیلہ کے ساتھ اپنی [[نعت گوئی ]] کا آغاز کرتے ہیں ع<br />
<br />
نعت نبی کے نون کانقطہ بھی چھو سکے<br />
<br />
کب یہ بساط قامت فکر و نظر کی ہے<br />
<br />
<br />
چنانچہ نبی کی شان میں مدحت سے پہلے وہ ذات باری تعالٰی سے یوں التجا کرتے ہیں۔ ع<br />
<br />
<br />
شعور بخش دے مولیٰ نبی کی مدحت کا<br />
<br />
میں بے ہنر ہوں مجھے لائق ثنا کر دے<br />
<br />
جو شمع راہ تھے حسان ابن ثابت کے<br />
<br />
انھی نقوش کو اپنا بھی رہ نما کر دے<br />
<br />
<br />
<br />
نظیر کے یہاں نعت گویء محض ادبی ذوق کی تسکین نہیں بلکہ انسان کے منصب نیابت کا تقاضا ہے اور اس کے پس پردہ حصول سعادت کا پاکیزہ جذبہ بھی کار فرما ہے۔ قرآن پاک میں خود اللہ تعالیٰ نے مختلف انداز میں اپنے حبیب کی مدح سرائی کی ہے تو ناءب خدا ( انسان ) پر تو رسول خدا کی مدحت از خود لازم ہو جاتی ہے۔ یہی تاویل نظیر کو نعت گویء کی تحریک عطا کرتی ہے۔ ع<br />
<br />
<br />
بشر سے مدحت محبوب جیسا کام لینا تھا<br />
<br />
شرف اللہ نے یوں ہی نہیں بخشا نیابت کا<br />
<br />
<br />
تو خلیفہ ہے خدا کا اور خدا ناعت بھی ہے<br />
<br />
تجھ پہ لازم ہے کہ نعت سید ابرار لکھ<br />
<br />
<br />
اردو شاعری میں جدت کے متلاشی ناقدین یہ شکایت کرتے نہیں تھکتے کہ نعتیہ شاعری ہنوز رسمیت اور روایت کے خول میں مقید ہے۔ یہ اپنے محدود موضوعات ، بندھے ٹکے افکار اور روایتی تشبیہات و علامات کے گرد طواف کرتی نظر آتی ہے۔ لیکن واحد نظیر کی نعتیہ شاعری ان سکہ بند افکار ، تخیل اور لوازمات شعری کے قفس سے آزاد ہو کر ہمیں جدید فضا میں پرواز کرتی نظر آتی ہے۔ وہ نعتیہ موضوعات کی تحدید کے بھی قائل نہیں ۔ اس بیانیہ کی دلیل میں یہ اشعار پیش کےء جا سکتے ہیں۔ ع<br />
<br />
<br />
نعت کا موضوع ہے وہ بحر بے پایاں نظیر<br />
<br />
جس میں ہے وسعت ہی وسعت اور کنارہ کچھ نہیں<br />
<br />
ابتدا ، فہرست ، عنواں ، گوشوارہ کچھ نہیں<br />
<br />
ما سوا مدحت کے ہستی کا شمارہ کچھ نہیں<br />
<br />
جو ہو لاثانی سراپا سچ ہے اس کی مدح میں<br />
<br />
اصل تشبیہ و کنایہ ، استعارہ کچھ نہیں<br />
<br />
<br />
ہجر طیبہ میں مری آنکھوں کی کھیتی ہے ہری<br />
<br />
شاخ مژگاں میں ہیں ابکے خوب در دانے لگے<br />
<br />
<br />
کناےء بے ردا ہوں، صراحت گنگ ہو جائے<br />
<br />
وہ اوج معنویت ہیں محمد مصطفیٰ اپنے<br />
<br />
<br />
بیشتر ناقدین ادب نے شعروں میں الفاظ کے انتخاب اور ان کے در و بست کو فکر پر اولیت دی ہے۔ نظیر لفظوں کے ہنر سے بخوبی واقف ہی نہیں بلکہ انھیں لفظوں کی نشست و برخاست پر ملکہ حاصل ہے۔ وہ اظہار خیال میں اثر انگیزی کے لےء نت نیء تراکیب وضع کرتے ہیں اور انھیں شعری قالب میں نگینے کی طرح جڑ دیتے ہیں۔ عربی زبان سے واقفیت اور قرآن و حدیث سے گہری وابستگی کی وجہ سے بیشتر شعروں میں قرآنی آیات و احادیث کے ٹکڑوں کے استعمال سے بیان میں شدت اور اظہار میں بالیدگی پیدا کردیتے ہیں۔ یحبب کم اللہ ، و رفعنا لک ذکرک ، انا مثلکم ، لا ترفعو، رب حبلی امتی جیسی قرآنی آیات و احادیث کے جز سے ا ن کے اشعار بھرے پڑے ہیں۔ وہ انھیں محض شعری تزءین کے لئے نہیں بلکہ اپنے موقف کی تائید میں بطور دلیل پیش کرتے ہیں۔ ذیل کے اشعار میں مذکورہ خصوصیات کی جھلک صاف دکھائی دیتی ہے۔ ع<br />
<br />
<br />
شعاعِ چہرۂ انور سے نقریء ہے صبح<br />
<br />
ہے عکس زلف نبی شام سرمیء کا سچ<br />
<br />
<br />
مدحت شہ میں جو کلک نکتہ پرور جاگ اٹھا<br />
<br />
دست بستہ، صف بہ صف لفظوں کا لشکر جاگ اٹھا<br />
<br />
<br />
یہ حرف یہ نوا یہ صدا آپ کا کرم<br />
<br />
ورنہ ہنر کسی یہاں شیشہ گری کا ہے۔<br />
<br />
<br />
ہے مہر عشق نبی ثبت نامۂ دل پر<br />
<br />
فنا سے کہہ دو کہ میرا ثبات روشن ہے<br />
<br />
<br />
سبھی رسول کہیں اذ ھبو الی غیری<br />
<br />
انا لہا میرے آقا ہیں مشتہر کرتے<br />
<br />
<br />
صبا لا ترفع اصواتکم پیش نظر رکھنا<br />
<br />
سنانا حال دل میرا مگر آہستہ آہستہ<br />
<br />
<br />
ناپتے ہیں مثلکم سے جو بھی قد مصطفیٰ<br />
<br />
بھول کیوں جاتے ہیں وہ پھر لفظ یوحی' بولنا<br />
<br />
<br />
مومن نہ صرف نبی کی ذات تک اپنی محبت کو محدود رکھتا ہے بلکہ ان کے متعلقات سے بھی اسے اتنی ہی محبت ہوتی ہے جتنی کہ ان کی ذات سے۔ یہی وجہ ہے کہ شہر مکہ اور مدینہ منورہ جن کے کوچہ و بازار سے نبی کی نسبت رہی ہے ان کا ذکر کےء بغیر نعت گویء تشنہء تکمیل رہ جاتی ہے۔ چنانچہ تقریباً ہر شاعر نے ان شہروں کو کسی نہ کسی اعتبار سے اپنے نعتیہ کلام کا حصہ بنایا ہے۔ "مدحت" میں ہمیں جا بجا شعری حسن اور فکری پختگی کے ساتھ مختلف پیرایہء بیان میں ان شہروں کے تعلق سے بہت سارے اشعار مل جاتے ہیں۔ بلکہ "مدینے میں" کی ردیف کے ساتھ ایک پوری نعت بھی کہہ دی گئی ہے۔ چند اشعار ملاحظہ کریں۔ ع<br />
<br />
<br />
میں نے بھی خاک طیبہ سے چہرہ سجا لیا<br />
<br />
نکلا تھا ماہتاب ادھر آب و تاب سے<br />
<br />
بہر ثنا جو کھو گیا طیبہ کی نو بہار میں<br />
<br />
صدہا گلاب کھل اٹھے لفظوں کے ریگزار میں<br />
<br />
<br />
آپ کے قدموں کی برکت نے مدینہ کردیا<br />
<br />
کیسے یثرب کا نصیب اللہ و اکبر جاگ اٹھا<br />
<br />
<br />
نور افگن ہے مدینے کا تصور کتنا<br />
<br />
کہکشاں فکر کے گردوں میں بکھر جاتی ہے<br />
<br />
<br />
حبیب خدا کے ذکر کے بغیر خدا کے ذکر کا تصور اہل ایمان کے لےء محال ہے۔ بلکہ اہل صفا تو اپنے دعاءیہ کلمات کا آغاز درود سے کرنا افضل سمجھتے ہیں۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے۔ ع خدا کا ذکر کرے ذکر مصطفیٰ نہ کرے/ ہمارے منہ میں ہو ایسی زبان خدا نہ کرے۔ تو پھر کیسے ممکن ہو کہ ذکر رسول کے ساتھ ذکر آل رسول یا اہل بیت نہ ہو۔ فرمان رسول کے مطابق اہل بیت سے محبت در اصل رسول سے محبت ہے۔ اسی حقیقت کے پیش نظر شعرا کرام نعتیہ کلام میں اہل بیت کی شان میں منقبت کے ایک یا دو اشعار لازماً شامل کر لیتے ہیں۔ واحد نظیر کا جذبۂ عشق رسول اس احساس سے کیونکر عاری رہ سکتا تھا۔چنانچہ ان کے یہاں بھی مومنانہ شان کے ساتھ آل نبی کی تعریف و توصیف کا خاص اہتمام نظر آتا ہے۔<br />
<br />
<br />
آےء گلشن میں پھول زہرا کے<br />
<br />
منہ تکے منہ چھپا چھپا کے گلاب<br />
<br />
<br />
ہے بوسہ گاہ پیمبر یہ حلق شبیری<br />
<br />
فنا سمجھتی ہے مہر ہمیشگی کا سچ<br />
<br />
<br />
جبیں پہ اس کے ہے روشن حسین کا سجدہ<br />
<br />
چمک رہا ہے جو دین محمدی کا سچ<br />
<br />
<br />
یزید! جیت کی ہے روح سرنگوں تم سے<br />
<br />
نبی کی آل سے ہے سربلند مات کی روح<br />
<br />
<br />
نبی کا شیر تھا کوفے میں خسروانہ گیا<br />
<br />
سر حسین گیا قول مصطفیٰ نہ گیا<br />
<br />
<br />
واحد نظیر نے تو آل نبی کے ساتھ ساتھ غلامان نبی کی شان میں بھی منقبت کو شامل نعت کرلینے کی سعادت حاصل کر لی ہے۔ ذیل میں حضرت بلال حبشی رضی اللہ و تعالیٰ عنہ کی شان میں کہا گیا اس شعر کا جمالیاتی انداز سلیقہء اظہار کی معراج کو مس کررہا ہے۔ ع<br />
<br />
<br />
سنا ہے میلہ لگا ہے حسین چہروں کا<br />
<br />
چلو تو دیکھیں نبی کا بلال ہے کہ نہیں<br />
<br />
<br />
مصرع ثانی کا احتمالی انداز نے شعر کے حسن کو دوبالا کر دیا ہے۔شاعر کا حسن ظن حسین چہروں کے میلے میں حضرت بلال کی شمولیت کو لازمی تصور کرتا ہے۔ بہ الفاظ دیگر ان کی شمولیت کے بغیر ایسا میلہ حقیقتاً کویء معنیٰ نہیں رکھتا۔ حضرت بلال پر ایسا تاثراتی شعر اردو شاعری میں اگر عنقا نہیں تو کمیاب ضرور ہے۔<br />
<br />
ہر مسلمان کی تمنا ہوتی ہے کہ وہ دیار رسول کی زیارت کا شرف حاصل کرلے۔ یہ عشق رسول اور ایمان کا تقاضا بھی ہے۔ کسی کو یہ سعادت نصیب ہو جاتی ہے اور کوئی اس آرزو میں تڑپتے ہوےء اس دار فانی سے کوچ کر جاتا ہے۔ اہل ایماں کے اس جذبۂ سرشاری کو پیش نظر رکھ کر ہی شاید اللہ نے فریضہء حج کی ادائیگی کے بعد روضہء رسول پر حاضری کو مقدس سفر کا حصہ بنا دیا۔ آج لاکھوں مسلمان کو یہ موقع میسر آرہا ہے۔ اس دیار مقدس پر حاضری کی تمنا اور حاضری کے آداب کو تقریباً ہر شاعر نے نعت گوئی میں اپنا موضوع بنایا ہے۔ واحد نظیر مدینہ پہنچنے کی تمنا کو کس للک کے ساتھ بیان کرتے ہیں ملاحظہ فرمائیے۔ ع<br />
<br />
<br />
مجھے آنکھوں کی ویرانی سے اب وحشت سی ہوتی ہے۔<br />
<br />
شرف حاصل ہو مجھ کو بھی مدینے کی زیارت کا<br />
<br />
<br />
آرزو اپنی ہے بس لکھنا مدینے کا سفر<br />
<br />
راہ میں مرضی ہے تیری پھول لکھ یا خار لکھ<br />
<br />
<br />
برسوں سے آس ہے لگی شاہا ہو اذن حاضری<br />
<br />
حاضر ہو یہ نظیر بھی دربار با وقار میں<br />
<br />
<br />
اور دربارِ باوقار میں حاضری کے آداب ہیں جہاں پاس ادب میں تیز سانسیں لینا بھی ممنوع ہے۔حضرت آسی نے تو یہاں تک کہدیا۔۔ ع اے پاےءنظر ہوش میں آ کویء نبی ہے/ پلکوں سے بھی چلنا یہاں بے بے ادبی ہے۔ واحد نظیر بھی دربارِ عالیہ کے آداب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے خود کو یوں متنبہ کرتے ہیں۔ ع<br />
<br />
<br />
واحد نظیر کعبے کا کعبہ ہے سامنے<br />
<br />
سانسوں کو اعتدال میں کرلے سنبھل کے آ<br />
<br />
<br />
وہاں سانسوں کے زیر و بم میں بھی آداب لازم ہے<br />
<br />
فرشتے بھی جہاں پھیلاءیں پر آہستہ آہستہ<br />
<br />
<br />
تزکیۂ نفس اور جسم و روح کی مکمل تطہیر کے بعد فقط صالحین ہی دیدار مصطفیٰ جیسی نعمت عظمیٰ سے سرفراز ہو پاتے ہیں۔ ہماری مذہبی روایات کے مطابق قبر میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہوتا ہے۔ نکیرین ان سے متعلق سوالات کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ " موت" جو عام آدمی کے لےء ایک ہولناک مرحلہ ہے وہ صالحین کے لےء باعث احتزاز اور مژدہء جانفزا سے کم نہیں، جیسا کہ آسی غازی پوری کے اس شعر سے ظاہر ہے۔ ع۔ آج پھولے نہ سماءیں گے کفن میں آسی/ ہے شب گور بھی اس گل کی ملاقات کی رات۔ اس لےء قلب مومن کا دیدار مصطفیٰ کی آرزو میں مچلنا ایک فطری بات ہے۔ واحد نظیر نے بھی اسے موضوع سخن بناکر اس میں مزید تخلیقیت پیدا کی ہے۔ ع<br />
<br />
<br />
وعدہء دید جب ہے مرنے پر<br />
<br />
پھر تو جینے سے موت ہی اچھی<br />
<br />
<br />
بےشک ہماری موت ہے معراجِ زندگی<br />
<br />
ہوگا نظیر قبر میں دیدار مصطفیٰ<br />
<br />
<br />
عشق ہے شاداں کہ ہوگا قبر میں ان کا ورود<br />
<br />
اور خرد الجھی ہویء ہے درمیان ہست و بود<br />
<br />
<br />
لیکن نظیر کا وفور عشق اس قدر بڑھا ہوا ہے کہ انھیں موت تک انتظار کرنے کی مہلت گوارہ نہیں بلکہ وہ زندگی میں ہی جمال مصطفیٰ سے دل و جان کو منور کر لینے کے مشتاق ہیں۔ ع<br />
<br />
<br />
قبر کے حشر کے وعدے پہ ہوں قانع لیکن<br />
<br />
جب وہاں ہونا ہے دیدار یہیں ہوجائے<br />
<br />
<br />
قدم رنجہ کسی دن ہوں ہمارے دیدہ و دل میں<br />
<br />
لحد میں حشر میں دیدار کی تمہید ہو جائے<br />
<br />
<br />
مژگاں کی ہیں قناتیں،اشکوں کے قمقمے ہیں<br />
<br />
آییں گے خواب میں وہ آنکھوں کو ہوں سجا کے<br />
<br />
<br />
غزل اردو شاعری کی محبوب اور مقبول ترین صنف ہے۔ بہترین الفاظ کی بہترین ترتیب اور اس کا جدلیاتی استعمال، بیان کی ندرت، اظہار کا سلیقہ اور شعورِ سخن شاعر کو اسی کی زلف شب تاب کی مشاطگی سے حاصل ہوتی ہے۔ نظیر غزل کے میدان کے بھی ہنرمند اور کامیاب شہسوار ہیں۔ اس لےء ان کی نعتوں میں غزل کا رنگ کہیں کہیں بہت زیادہ نمایاں ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات تو کچھ اشعار ان کے سیاق و سباق سے الگ کر دینے پر خالصتاً غزل ہی کے شعر محسوس ہوتے ہہیں۔ چند نمونے ملاحظہ کریں۔ ع<br />
<br />
نفس کی نغمگی احساس شبنمی کا سچ<br />
<br />
تصور ان کا ہے اپنی شگفتگی کا سچ<br />
<br />
<br />
<br />
چشم تر ہے کہ نظیر اور فزوں تر دایم<br />
<br />
ورنہ چڑھتی ہوئی ندی بھی اتر جاتی ہے<br />
<br />
<br />
حالات خود حریف شب تار ہو گےء<br />
<br />
ظلمت کے جتنے حربے تھے بے کار ہو گےء<br />
<br />
<br />
کوئی موج شمیم اٹھے تری یادوں کے گلشن سے<br />
<br />
خیالوں نے اسی امید پر دامن پسارا ہے<br />
<br />
<br />
آج وہ دل کے پاس لگتے ہیں<br />
ل<br />
طفِ اظہارِ مدعا ہے آج<br />
<br />
<br />
کسی دن خواب میں تشریف لاتے عید ہو جاتی<br />
<br />
سنبھالے سے نہ اب اپنا دل مضطر سنبھلتا ہے<br />
<br />
<br />
واحد نظیر کے یہاں نعت کے موضوعات کی فہرست اتنی طویل ہے کہ اگر سبھوں کا ذکر متعلقہ اشعار کے حوالے سے کیا جائے اور اشعار کے فنی مراتب اور مفہوم کا تجزیہ کر کے ان کے معنیاتی اور جمالیاتی جہتوں کو زیر بحث لایا جائے تو ان کی نعت گوئی کا احاطہ کرنے کے لےء ایک دفتر درکار ہوگا۔ لیکن اتنا ذکر تو لازماً ہوگا کہ انھوں نے اس صنف کو اپنے منفرد اور نےء اسلوب سے برتنے کو کوشش کی ہے۔ جب عقیدہ اور عقیدت باہم شیر و شکر ہو جاتے ہیں تو علم اور ذوق، وجدان کے سہارے نعت گوئی کی نیء راہیں روشن کردیتے ہیں۔ مجھے کامل یقین ہے کہ یہ مجموعہ عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور یاران نکتہ داں دونوں حلقوں سے پزیرائی وصول کرنے کے علاوہ توشہ آخرت بھی ثابت ہوگا اور اسی کے صدقے اللہ ان کی مغفرت فرما دے گا۔ میں شاعر کو ایسی مساعی جمیلہ کے لےء مبارکباد پیش کےء بغیر نہیں رہ سکتا۔<br />
<br />
فیض احمد شعلہ<br />
7- گراہم روڈ، دوسری منزل،<br />
کمرہٹی، کولکاتہ۔۔-700058<br />
<br />
<br />
=== مزید دیکھیے ===<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
{{ باکس مضامین }}<br />
{{ٹکر 2 }}<br />
{{باکس 1 }}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%81%D8%A7%D8%A6%D9%84:Faiz_Ahmad_shola.png&diff=30731فائل:Faiz Ahmad shola.png2020-06-10T23:54:32Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{{Information<br />
|description={{en|Faiz Ahmad Shola}}<br />
|date=2020-06-11<br />
|source={{own}}<br />
|author=ADMIN 2<br />
}}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%DA%88%D8%A7%DA%A9%D9%B9%D8%B1_%D9%88%D8%A7%D8%AD%D8%AF_%D9%86%D8%B8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%DB%92_%D8%B4%D8%A7%D8%B9%D8%B1%DB%8C_%D9%85%D8%AF%D8%AD%D8%AA_%DA%A9%DB%92_%D8%A2%D8%A6%DB%8C%D9%86%DB%92_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%D8%A7%D8%B2_%D9%81%DB%8C%D8%B6_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B4%D8%B9%D9%84%DB%81&diff=30730ڈاکٹر واحد نظیر کے شاعری مدحت کے آئینے میں از فیض احمد شعلہ2020-06-10T23:51:40Z<p>ADMIN 2: نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} مضمون نگار : فیض احمد شعلہ === ڈاکٹر واحد نظر کی شاعری مدحت کے آئینے میں === ڈاکٹر وا...</p>
<hr />
<div>{{بسم اللہ }}<br />
<br />
مضمون نگار : [[فیض احمد شعلہ ]]<br />
<br />
=== ڈاکٹر واحد نظر کی شاعری مدحت کے آئینے میں ===<br />
<br />
[[ڈاکٹر واحد نظیر]] کی شخصیت حلقہء ادب میں محتاج تعارف نہیں۔ وہ جامعہ ملیہ، نیء دہلی میں اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے پیشہء درس و تدریس سے منسلک ہیں۔ موصوف دینی اور دنیوی دونوں علوم کی نعمتوں سے مالا مال ہیں۔ ان کی شعری، تحقیقی اور تدوینی تخلیقات پر مشتمل تقریباً ایک درجن کتابیں منظر عام پر آ کر حلقہء علم و دانش سے پزیرائی حاصل کر چکی ہیں۔ چند ماہ قبل ان کے نعتیہ کلام کا مجموعہ " مدحت " شایع ہوا ہے،جو اس وقت میری گفتگو کا موضوع ہے۔ اس مجموعہ میں حمد، مناجات اور نظموں سے قطع نظر غزل کی ہییت میں ٧٨٣ اشعار پر مشتمل ایک سو نعتیہ کلام عشق رسول سے سرشار دلوں کو مکرر قراءت پر اصرار کرتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔ نعتیہ اشعار کی یہ کثیر تعداد شاعر کے جذبات کی شدت اور پاکیزگی کے ساتھ ساتھ اس کے خیالات کی فراوانی پر بھی دال ہے۔ یہ توفیق اللہ سب کو عطا نہیں کرتا۔ ڈاکٹر صاحب خوش نصیب ہیں کہ ان کے ذہن رسا کو محبوب کبریا کی مدح سرائی کا شرف ملا۔ عام طور پر شعرا غزلوں کا مجموعہ شائع کرنے کے لئے بے تاب ہوتے ہیں لیکن نظیر صاحب کے پاس غزلوں کا ایک خاطرخواہ ذخیرہ موجود رہنے کے باوجود انھوں نے نعتیہ مجموعہ کی اشاعت کو مقدم جانا۔ لہٰذا صفدر امام قادری کا یہ قول صد فی صد درست ہے " اس سے غالباً وہ کھلے بندوں اصرار کرتے ہیں کہ انھیں با ضابطہ طور پر نعت گو سمجھا جائے۔ "<br />
<br />
دنیائے ادب کی اسے ستم ظریفی ہے کہیےء کہ شاہان وقت ، امرا اور شرفا کی شان میں تو قصیدے خوب لکھے گےء لیکن داناےءسبل ، مولا ےء کل ، ختم ا لرسل کی شان میں نعتوں کا وہ ذخیرہ اردو ادب میں آج بھی موجود نہیں جس کا یہ صنف متقاضی تھی۔ لکھنؤ کے شاعروں نے جس محنت ، لگن اور دلجمعی کے ساتھ طبع آزمائی کرکے رثایء ادب کو اعتبار کا درجہ دلایا کہ آج کالجوں اور یونیورسٹیوں کے نصاب میں اس کی شمولیت ناگزیر ہو چکی ہے۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ نعتیہ ادب ابھی تک درس و تدریس کے نصاب میں جگہ پانے سے قاصر رہا۔ اردو شاعری میں بہت کم شعرا ایسے ہیں جنھوں نے غزل گویء کی طرح اسے بہ طور صنف اپنا کر اس کے محدود موضوعات کو تخلیقیت کے ساتھ وسعت دینے اور نکھارنے میں اپنی پوری شعری صلاحیت جھونک دی ہو۔غزل کی طرح نعت گوئی میں بھی اپنے لےء الگ سے کو یء راہ نکال لینا بہت مشکل ہے ، بلکہ اس کی متعین اور روایتی راہ پر بھی چلنے کے لےء پھونک پھونک کر قدم رکھنا ضروری ہے ورنہ زرا سی بے احتیاطی شاعر کو کفر اور شرک کے زمرے میں ڈال سکتی ہے۔ اسی لےء اس دشت کی سیاحی میں قدم رکھتے ہی شاعر کا دل لرز اٹھتا ہے اور وہ تقاضائے نعت گوئی کی تکمیل میں اپنی کم مائیگی یا بے بضاعتی کو محسوس کرتے ہوئے اس سے گریز میں ہی اپنی عافیت سمجھتا ہے۔کسی شےء کی حقیقت شناسی کے بغیر اس کی تعریف و توصیف کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقت کا عرفان کسی بشر کے لےء ممکن نہیں۔ اہل صفا کے مطابق ذات خداوندی نے جب تعین قبول کیا تو اس تعین کے سب سے اول مرحلے میں جو چیز متشکل ہویء وہی حقیقت محمدی ہے۔ لیکن اس کی شرح و بسط یا تفصیلات سے گریز کرتے ہوئے مولانا عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ صرف اتنا کہنا کافی سمجھتے ہیں کہ ع [[بعد از خدا بزرگ توئی قصہمختصر]]۔ لہٰذا ہم اپنے شعور کو آخری درجے میں استعمال کر کے بھی حقیقت محمدی کا ادراک نہیں کر سکتے۔اس لےء ان کی مدحت کا حق ادا کرنا بھی انسان کے بس کی بات نہیں۔ واحد نظیر اسی احساس جمیلہ کے ساتھ اپنی [[نعت گوئی ]] کا آغاز کرتے ہیں ع<br />
<br />
نعت نبی کے نون کانقطہ بھی چھو سکے<br />
<br />
کب یہ بساط قامت فکر و نظر کی ہے<br />
<br />
<br />
چنانچہ نبی کی شان میں مدحت سے پہلے وہ ذات باری تعالٰی سے یوں التجا کرتے ہیں۔ ع<br />
<br />
<br />
شعور بخش دے مولیٰ نبی کی مدحت کا<br />
<br />
میں بے ہنر ہوں مجھے لائق ثنا کر دے<br />
<br />
جو شمع راہ تھے حسان ابن ثابت کے<br />
<br />
انھی نقوش کو اپنا بھی رہ نما کر دے<br />
<br />
<br />
<br />
نظیر کے یہاں نعت گویء محض ادبی ذوق کی تسکین نہیں بلکہ انسان کے منصب نیابت کا تقاضا ہے اور اس کے پس پردہ حصول سعادت کا پاکیزہ جذبہ بھی کار فرما ہے۔ قرآن پاک میں خود اللہ تعالیٰ نے مختلف انداز میں اپنے حبیب کی مدح سرائی کی ہے تو ناءب خدا ( انسان ) پر تو رسول خدا کی مدحت از خود لازم ہو جاتی ہے۔ یہی تاویل نظیر کو نعت گویء کی تحریک عطا کرتی ہے۔ ع<br />
<br />
<br />
بشر سے مدحت محبوب جیسا کام لینا تھا<br />
<br />
شرف اللہ نے یوں ہی نہیں بخشا نیابت کا<br />
<br />
<br />
تو خلیفہ ہے خدا کا اور خدا ناعت بھی ہے<br />
<br />
تجھ پہ لازم ہے کہ نعت سید ابرار لکھ<br />
<br />
<br />
اردو شاعری میں جدت کے متلاشی ناقدین یہ شکایت کرتے نہیں تھکتے کہ نعتیہ شاعری ہنوز رسمیت اور روایت کے خول میں مقید ہے۔ یہ اپنے محدود موضوعات ، بندھے ٹکے افکار اور روایتی تشبیہات و علامات کے گرد طواف کرتی نظر آتی ہے۔ لیکن واحد نظیر کی نعتیہ شاعری ان سکہ بند افکار ، تخیل اور لوازمات شعری کے قفس سے آزاد ہو کر ہمیں جدید فضا میں پرواز کرتی نظر آتی ہے۔ وہ نعتیہ موضوعات کی تحدید کے بھی قائل نہیں ۔ اس بیانیہ کی دلیل میں یہ اشعار پیش کےء جا سکتے ہیں۔ ع<br />
<br />
<br />
نعت کا موضوع ہے وہ بحر بے پایاں نظیر<br />
<br />
جس میں ہے وسعت ہی وسعت اور کنارہ کچھ نہیں<br />
<br />
ابتدا ، فہرست ، عنواں ، گوشوارہ کچھ نہیں<br />
<br />
ما سوا مدحت کے ہستی کا شمارہ کچھ نہیں<br />
<br />
جو ہو لاثانی سراپا سچ ہے اس کی مدح میں<br />
<br />
اصل تشبیہ و کنایہ ، استعارہ کچھ نہیں<br />
<br />
<br />
ہجر طیبہ میں مری آنکھوں کی کھیتی ہے ہری<br />
<br />
شاخ مژگاں میں ہیں ابکے خوب در دانے لگے<br />
<br />
<br />
کناےء بے ردا ہوں، صراحت گنگ ہو جائے<br />
<br />
وہ اوج معنویت ہیں محمد مصطفیٰ اپنے<br />
<br />
<br />
بیشتر ناقدین ادب نے شعروں میں الفاظ کے انتخاب اور ان کے در و بست کو فکر پر اولیت دی ہے۔ نظیر لفظوں کے ہنر سے بخوبی واقف ہی نہیں بلکہ انھیں لفظوں کی نشست و برخاست پر ملکہ حاصل ہے۔ وہ اظہار خیال میں اثر انگیزی کے لےء نت نیء تراکیب وضع کرتے ہیں اور انھیں شعری قالب میں نگینے کی طرح جڑ دیتے ہیں۔ عربی زبان سے واقفیت اور قرآن و حدیث سے گہری وابستگی کی وجہ سے بیشتر شعروں میں قرآنی آیات و احادیث کے ٹکڑوں کے استعمال سے بیان میں شدت اور اظہار میں بالیدگی پیدا کردیتے ہیں۔ یحبب کم اللہ ، و رفعنا لک ذکرک ، انا مثلکم ، لا ترفعو، رب حبلی امتی جیسی قرآنی آیات و احادیث کے جز سے ا ن کے اشعار بھرے پڑے ہیں۔ وہ انھیں محض شعری تزءین کے لئے نہیں بلکہ اپنے موقف کی تائید میں بطور دلیل پیش کرتے ہیں۔ ذیل کے اشعار میں مذکورہ خصوصیات کی جھلک صاف دکھائی دیتی ہے۔ ع<br />
<br />
<br />
شعاعِ چہرۂ انور سے نقریء ہے صبح<br />
<br />
ہے عکس زلف نبی شام سرمیء کا سچ<br />
<br />
<br />
مدحت شہ میں جو کلک نکتہ پرور جاگ اٹھا<br />
<br />
دست بستہ، صف بہ صف لفظوں کا لشکر جاگ اٹھا<br />
<br />
<br />
یہ حرف یہ نوا یہ صدا آپ کا کرم<br />
<br />
ورنہ ہنر کسی یہاں شیشہ گری کا ہے۔<br />
<br />
<br />
ہے مہر عشق نبی ثبت نامۂ دل پر<br />
<br />
فنا سے کہہ دو کہ میرا ثبات روشن ہے<br />
<br />
<br />
سبھی رسول کہیں اذ ھبو الی غیری<br />
<br />
انا لہا میرے آقا ہیں مشتہر کرتے<br />
<br />
<br />
صبا لا ترفع اصواتکم پیش نظر رکھنا<br />
<br />
سنانا حال دل میرا مگر آہستہ آہستہ<br />
<br />
<br />
ناپتے ہیں مثلکم سے جو بھی قد مصطفیٰ<br />
<br />
بھول کیوں جاتے ہیں وہ پھر لفظ یوحی' بولنا<br />
<br />
<br />
مومن نہ صرف نبی کی ذات تک اپنی محبت کو محدود رکھتا ہے بلکہ ان کے متعلقات سے بھی اسے اتنی ہی محبت ہوتی ہے جتنی کہ ان کی ذات سے۔ یہی وجہ ہے کہ شہر مکہ اور مدینہ منورہ جن کے کوچہ و بازار سے نبی کی نسبت رہی ہے ان کا ذکر کےء بغیر نعت گویء تشنہء تکمیل رہ جاتی ہے۔ چنانچہ تقریباً ہر شاعر نے ان شہروں کو کسی نہ کسی اعتبار سے اپنے نعتیہ کلام کا حصہ بنایا ہے۔ "مدحت" میں ہمیں جا بجا شعری حسن اور فکری پختگی کے ساتھ مختلف پیرایہء بیان میں ان شہروں کے تعلق سے بہت سارے اشعار مل جاتے ہیں۔ بلکہ "مدینے میں" کی ردیف کے ساتھ ایک پوری نعت بھی کہہ دی گئی ہے۔ چند اشعار ملاحظہ کریں۔ ع<br />
<br />
<br />
میں نے بھی خاک طیبہ سے چہرہ سجا لیا<br />
<br />
نکلا تھا ماہتاب ادھر آب و تاب سے<br />
<br />
بہر ثنا جو کھو گیا طیبہ کی نو بہار میں<br />
<br />
صدہا گلاب کھل اٹھے لفظوں کے ریگزار میں<br />
<br />
<br />
آپ کے قدموں کی برکت نے مدینہ کردیا<br />
<br />
کیسے یثرب کا نصیب اللہ و اکبر جاگ اٹھا<br />
<br />
<br />
نور افگن ہے مدینے کا تصور کتنا<br />
<br />
کہکشاں فکر کے گردوں میں بکھر جاتی ہے<br />
<br />
<br />
حبیب خدا کے ذکر کے بغیر خدا کے ذکر کا تصور اہل ایمان کے لےء محال ہے۔ بلکہ اہل صفا تو اپنے دعاءیہ کلمات کا آغاز درود سے کرنا افضل سمجھتے ہیں۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے۔ ع خدا کا ذکر کرے ذکر مصطفیٰ نہ کرے/ ہمارے منہ میں ہو ایسی زبان خدا نہ کرے۔ تو پھر کیسے ممکن ہو کہ ذکر رسول کے ساتھ ذکر آل رسول یا اہل بیت نہ ہو۔ فرمان رسول کے مطابق اہل بیت سے محبت در اصل رسول سے محبت ہے۔ اسی حقیقت کے پیش نظر شعرا کرام نعتیہ کلام میں اہل بیت کی شان میں منقبت کے ایک یا دو اشعار لازماً شامل کر لیتے ہیں۔ واحد نظیر کا جذبۂ عشق رسول اس احساس سے کیونکر عاری رہ سکتا تھا۔چنانچہ ان کے یہاں بھی مومنانہ شان کے ساتھ آل نبی کی تعریف و توصیف کا خاص اہتمام نظر آتا ہے۔<br />
<br />
<br />
آےء گلشن میں پھول زہرا کے<br />
<br />
منہ تکے منہ چھپا چھپا کے گلاب<br />
<br />
<br />
ہے بوسہ گاہ پیمبر یہ حلق شبیری<br />
<br />
فنا سمجھتی ہے مہر ہمیشگی کا سچ<br />
<br />
<br />
جبیں پہ اس کے ہے روشن حسین کا سجدہ<br />
<br />
چمک رہا ہے جو دین محمدی کا سچ<br />
<br />
<br />
یزید! جیت کی ہے روح سرنگوں تم سے<br />
<br />
نبی کی آل سے ہے سربلند مات کی روح<br />
<br />
<br />
نبی کا شیر تھا کوفے میں خسروانہ گیا<br />
<br />
سر حسین گیا قول مصطفیٰ نہ گیا<br />
<br />
<br />
واحد نظیر نے تو آل نبی کے ساتھ ساتھ غلامان نبی کی شان میں بھی منقبت کو شامل نعت کرلینے کی سعادت حاصل کر لی ہے۔ ذیل میں حضرت بلال حبشی رضی اللہ و تعالیٰ عنہ کی شان میں کہا گیا اس شعر کا جمالیاتی انداز سلیقہء اظہار کی معراج کو مس کررہا ہے۔ ع<br />
<br />
<br />
سنا ہے میلہ لگا ہے حسین چہروں کا<br />
<br />
چلو تو دیکھیں نبی کا بلال ہے کہ نہیں<br />
<br />
<br />
مصرع ثانی کا احتمالی انداز نے شعر کے حسن کو دوبالا کر دیا ہے۔شاعر کا حسن ظن حسین چہروں کے میلے میں حضرت بلال کی شمولیت کو لازمی تصور کرتا ہے۔ بہ الفاظ دیگر ان کی شمولیت کے بغیر ایسا میلہ حقیقتاً کویء معنیٰ نہیں رکھتا۔ حضرت بلال پر ایسا تاثراتی شعر اردو شاعری میں اگر عنقا نہیں تو کمیاب ضرور ہے۔<br />
<br />
ہر مسلمان کی تمنا ہوتی ہے کہ وہ دیار رسول کی زیارت کا شرف حاصل کرلے۔ یہ عشق رسول اور ایمان کا تقاضا بھی ہے۔ کسی کو یہ سعادت نصیب ہو جاتی ہے اور کوئی اس آرزو میں تڑپتے ہوےء اس دار فانی سے کوچ کر جاتا ہے۔ اہل ایماں کے اس جذبۂ سرشاری کو پیش نظر رکھ کر ہی شاید اللہ نے فریضہء حج کی ادائیگی کے بعد روضہء رسول پر حاضری کو مقدس سفر کا حصہ بنا دیا۔ آج لاکھوں مسلمان کو یہ موقع میسر آرہا ہے۔ اس دیار مقدس پر حاضری کی تمنا اور حاضری کے آداب کو تقریباً ہر شاعر نے نعت گوئی میں اپنا موضوع بنایا ہے۔ واحد نظیر مدینہ پہنچنے کی تمنا کو کس للک کے ساتھ بیان کرتے ہیں ملاحظہ فرمائیے۔ ع<br />
<br />
<br />
مجھے آنکھوں کی ویرانی سے اب وحشت سی ہوتی ہے۔<br />
<br />
شرف حاصل ہو مجھ کو بھی مدینے کی زیارت کا<br />
<br />
<br />
آرزو اپنی ہے بس لکھنا مدینے کا سفر<br />
<br />
راہ میں مرضی ہے تیری پھول لکھ یا خار لکھ<br />
<br />
<br />
برسوں سے آس ہے لگی شاہا ہو اذن حاضری<br />
<br />
حاضر ہو یہ نظیر بھی دربار با وقار میں<br />
<br />
<br />
اور دربارِ باوقار میں حاضری کے آداب ہیں جہاں پاس ادب میں تیز سانسیں لینا بھی ممنوع ہے۔حضرت آسی نے تو یہاں تک کہدیا۔۔ ع اے پاےءنظر ہوش میں آ کویء نبی ہے/ پلکوں سے بھی چلنا یہاں بے بے ادبی ہے۔ واحد نظیر بھی دربارِ عالیہ کے آداب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے خود کو یوں متنبہ کرتے ہیں۔ ع<br />
<br />
<br />
واحد نظیر کعبے کا کعبہ ہے سامنے<br />
<br />
سانسوں کو اعتدال میں کرلے سنبھل کے آ<br />
<br />
<br />
وہاں سانسوں کے زیر و بم میں بھی آداب لازم ہے<br />
<br />
فرشتے بھی جہاں پھیلاءیں پر آہستہ آہستہ<br />
<br />
<br />
تزکیۂ نفس اور جسم و روح کی مکمل تطہیر کے بعد فقط صالحین ہی دیدار مصطفیٰ جیسی نعمت عظمیٰ سے سرفراز ہو پاتے ہیں۔ ہماری مذہبی روایات کے مطابق قبر میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہوتا ہے۔ نکیرین ان سے متعلق سوالات کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ " موت" جو عام آدمی کے لےء ایک ہولناک مرحلہ ہے وہ صالحین کے لےء باعث احتزاز اور مژدہء جانفزا سے کم نہیں، جیسا کہ آسی غازی پوری کے اس شعر سے ظاہر ہے۔ ع۔ آج پھولے نہ سماءیں گے کفن میں آسی/ ہے شب گور بھی اس گل کی ملاقات کی رات۔ اس لےء قلب مومن کا دیدار مصطفیٰ کی آرزو میں مچلنا ایک فطری بات ہے۔ واحد نظیر نے بھی اسے موضوع سخن بناکر اس میں مزید تخلیقیت پیدا کی ہے۔ ع<br />
<br />
<br />
وعدہء دید جب ہے مرنے پر<br />
<br />
پھر تو جینے سے موت ہی اچھی<br />
<br />
<br />
بےشک ہماری موت ہے معراجِ زندگی<br />
<br />
ہوگا نظیر قبر میں دیدار مصطفیٰ<br />
<br />
<br />
عشق ہے شاداں کہ ہوگا قبر میں ان کا ورود<br />
<br />
اور خرد الجھی ہویء ہے درمیان ہست و بود<br />
<br />
<br />
لیکن نظیر کا وفور عشق اس قدر بڑھا ہوا ہے کہ انھیں موت تک انتظار کرنے کی مہلت گوارہ نہیں بلکہ وہ زندگی میں ہی جمال مصطفیٰ سے دل و جان کو منور کر لینے کے مشتاق ہیں۔ ع<br />
<br />
<br />
قبر کے حشر کے وعدے پہ ہوں قانع لیکن<br />
<br />
جب وہاں ہونا ہے دیدار یہیں ہوجائے<br />
<br />
<br />
قدم رنجہ کسی دن ہوں ہمارے دیدہ و دل میں<br />
<br />
لحد میں حشر میں دیدار کی تمہید ہو جائے<br />
<br />
<br />
مژگاں کی ہیں قناتیں،اشکوں کے قمقمے ہیں<br />
<br />
آییں گے خواب میں وہ آنکھوں کو ہوں سجا کے<br />
<br />
<br />
غزل اردو شاعری کی محبوب اور مقبول ترین صنف ہے۔ بہترین الفاظ کی بہترین ترتیب اور اس کا جدلیاتی استعمال، بیان کی ندرت، اظہار کا سلیقہ اور شعورِ سخن شاعر کو اسی کی زلف شب تاب کی مشاطگی سے حاصل ہوتی ہے۔ نظیر غزل کے میدان کے بھی ہنرمند اور کامیاب شہسوار ہیں۔ اس لےء ان کی نعتوں میں غزل کا رنگ کہیں کہیں بہت زیادہ نمایاں ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات تو کچھ اشعار ان کے سیاق و سباق سے الگ کر دینے پر خالصتاً غزل ہی کے شعر محسوس ہوتے ہہیں۔ چند نمونے ملاحظہ کریں۔ ع<br />
<br />
نفس کی نغمگی احساس شبنمی کا سچ<br />
<br />
تصور ان کا ہے اپنی شگفتگی کا سچ<br />
<br />
<br />
<br />
چشم تر ہے کہ نظیر اور فزوں تر دایم<br />
<br />
ورنہ چڑھتی ہوئی ندی بھی اتر جاتی ہے<br />
<br />
<br />
حالات خود حریف شب تار ہو گےء<br />
<br />
ظلمت کے جتنے حربے تھے بے کار ہو گےء<br />
<br />
<br />
کوئی موج شمیم اٹھے تری یادوں کے گلشن سے<br />
<br />
خیالوں نے اسی امید پر دامن پسارا ہے<br />
<br />
<br />
آج وہ دل کے پاس لگتے ہیں<br />
ل<br />
طفِ اظہارِ مدعا ہے آج<br />
<br />
<br />
کسی دن خواب میں تشریف لاتے عید ہو جاتی<br />
<br />
سنبھالے سے نہ اب اپنا دل مضطر سنبھلتا ہے<br />
<br />
<br />
واحد نظیر کے یہاں نعت کے موضوعات کی فہرست اتنی طویل ہے کہ اگر سبھوں کا ذکر متعلقہ اشعار کے حوالے سے کیا جائے اور اشعار کے فنی مراتب اور مفہوم کا تجزیہ کر کے ان کے معنیاتی اور جمالیاتی جہتوں کو زیر بحث لایا جائے تو ان کی نعت گوئی کا احاطہ کرنے کے لےء ایک دفتر درکار ہوگا۔ لیکن اتنا ذکر تو لازماً ہوگا کہ انھوں نے اس صنف کو اپنے منفرد اور نےء اسلوب سے برتنے کو کوشش کی ہے۔ جب عقیدہ اور عقیدت باہم شیر و شکر ہو جاتے ہیں تو علم اور ذوق، وجدان کے سہارے نعت گوئی کی نیء راہیں روشن کردیتے ہیں۔ مجھے کامل یقین ہے کہ یہ مجموعہ عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور یاران نکتہ داں دونوں حلقوں سے پزیرائی وصول کرنے کے علاوہ توشہ آخرت بھی ثابت ہوگا اور اسی کے صدقے اللہ ان کی مغفرت فرما دے گا۔ میں شاعر کو ایسی مساعی جمیلہ کے لےء مبارکباد پیش کےء بغیر نہیں رہ سکتا۔<br />
<br />
فیض احمد شعلہ<br />
7- گراہم روڈ، دوسری منزل،<br />
کمرہٹی، کولکاتہ۔۔-700058<br />
<br />
<br />
=== مزید دیکھیے ===<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
{{ باکس مضامین }}<br />
{{ٹکر 2 }}<br />
{{باکس 1 }}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D9%88%D8%A7%D8%AD%D8%AF_%D9%86%D8%B8%DB%8C%D8%B1&diff=30729واحد نظیر2020-06-10T23:42:43Z<p>ADMIN 2: /* حمدیہ و نعتیہ کلام */</p>
<hr />
<div>[[ملف:WAHID NAZIR.jpg|link=واحد نظیر]]<br />
<br />
{{بسم اللہ }}<br />
<br />
<br />
<br />
واحد نطیر کا تعلق [[انڈیا ]] سے ہے ۔<br />
<br />
=== حمدیہ و نعتیہ کلام ===<br />
<br />
[[جب نظر جانبِ دربارِ دگر جاتی ہے ۔واحد نظیر ]]<br />
<br />
<br />
=== ڈاکٹر واحد نظیر کے بارے مضامین ===<br />
<br />
* [[ڈاکٹر واحد نظیر کے شاعری مدحت کے آئینے میں از فیض احمد شعلہ ]]<br />
<br />
=== مزید دیکھئے ===<br />
<br />
<br />
{{باکس 1}}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%AD%D8%AF%DB%8C%D8%AB_%D9%90_%D8%B4%D9%88%D9%82&diff=30728حدیث ِ شوق2020-06-10T16:22:11Z<p>ADMIN 2: نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} زمرہ: مجموعہ ہائے نعت راجا رشید محمود کا نعتیہ مجموعہ</p>
<hr />
<div>{{بسم اللہ }}<br />
<br />
[[زمرہ: مجموعہ ہائے نعت ]]<br />
<br />
[[راجا رشید محمود]] کا نعتیہ مجموعہ</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%AD%D8%A7%D9%81%D8%B8_%D8%A2%D8%A8%D8%A7%D8%AF&diff=30724حافظ آباد2020-06-05T05:16:41Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div><br />
<br />
=== معروف نعت گو شعراء ===<br />
<br />
[[ابو ہریرہ ]]، [[اسحاق انصاری]]، [[اعظم مرزا]]، [[بشیر عاجز]]، [[حنیف عالم ]] | [[ذکاء اللہ اثر ]]، [[ضمیر احمد وسیر ]]، [[ طالب حسین سیالوی]]، [[عبدالغنی تائب ]]، [[عمران وکیل ]]، [[ قاسم کیلانی ]]، [[ ممتاز علی نعیم سلطانی ]]، [[نسیم احمد فضل کریمی ]]، [[یحیٰ صمدانی ]] | [[اعجاز شاکر ]]</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%A8%D8%B2%D9%85_%D9%86%D8%B9%D8%AA%D8%8C_%D8%AD%D8%A7%D9%81%D8%B8_%D8%A2%D8%A8%D8%A7%D8%AF&diff=30723بزم نعت، حافظ آباد2020-06-05T05:16:00Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{{ بسم اللہ }}<br />
<br />
[[زمرہ: ادارے ]]<br />
<br />
[[حافظ آباد ]] میں فروغ ِ نعت کا ایک ادارہ <br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
<br />
=== فعال شخصیات ===<br />
<br />
[[عبد الغنی تائب ]] | [[اعجاز شاکر ]]</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%A8%D8%B2%D9%85_%D9%86%D8%B9%D8%AA%D8%8C_%D8%AD%D8%A7%D9%81%D8%B8_%D8%A2%D8%A8%D8%A7%D8%AF&diff=30722بزم نعت، حافظ آباد2020-06-05T05:15:18Z<p>ADMIN 2: نیا صفحہ: {{ بسم اللہ }} زمرہ: ادارے {{ٹکر 1 }} === فعال شخصیات === عبد الغنی تائب | اعجاز شاکر </p>
<hr />
<div>{{ بسم اللہ }}<br />
<br />
[[زمرہ: ادارے ]]<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
<br />
=== فعال شخصیات ===<br />
<br />
[[عبد الغنی تائب ]] | [[اعجاز شاکر ]]</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%A7%D8%B9%D8%AC%D8%A7%D8%B2_%D8%B4%D8%A7%DA%A9%D8%B1&diff=30721اعجاز شاکر2020-06-05T05:11:22Z<p>ADMIN 2: /* {{نعت }} */</p>
<hr />
<div>{{بسم اللہ }}<br />
<br />
[[زمرہ: شعراء ]]<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
<br />
<br />
[[اعجاز شاکر]] کا نام حافظ آباد کے علمی و ادبی حلقوں میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے ۔ وہ ایک ممتاز ماہر تعلیم اور معروف شاعر و ادیب ہیں ۔ غزل کا میدان ہو یا نظم کی زمین ، ہر جگہ ان کے حسن فن کا ماہ تاباں علم و فن کی کرنیں بکھیرتا دکھائی دیتا ہے ۔ [[بزم نعت پاکستان حافظ آباد]] کے نعتیہ مشاعروں میں ان کی شمولیت فروغ نعت و مدحت رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں جدت و تازہ ہوا کا خوشگوار جھونکا ہوتا ہے ۔ <ref> عبد الغنی تائب </ref><br />
<br />
=== {{نعت }} ===<br />
<br />
یوں ارض مدح پاک میں بویا گیا خیال<br />
<br />
عرش بریں کو چومتے دیکھا گیا خیال<br />
<br />
<br />
مرہون اشک و عشق تھی تجسیم ظرف نعت<br />
<br />
آئے جو چاک دل پہ تو بنتا گیا خیال<br />
<br />
<br />
کچھ بھی نہیں تھا دامن چرخ ہنر کے پاس<br />
<br />
ایسے میں لامکاں سے اتارا گیا خیال<br />
<br />
<br />
روز الست جو ہوئے گرد رہ حضور !<br />
<br />
وہ چن لئے گئے انہیں بانٹا گیا خیال<br />
<br />
<br />
قرنوں کی چپ کے بعد لب کن فکاں ملے<br />
<br />
اور خلقت حضور میں رکھا گیا خیال<br />
<br />
<br />
ہم تو کھڑے تھے سایہء رحمت میں اس گھڑی<br />
<br />
خورشید حشر کے لئے کھولا گیا خیال<br />
<br />
<br />
شاکر خدا کا شکر ، پئے حسن مصطفی'<br />
<br />
باندھی گئی ہے سوچ نہ روکا گیا خیال<br />
<br />
=== مزید دیکھیے ===<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
{{باکس شخصیات }}<br />
{{ٹکر 2 }}<br />
{{باکس 1 }}<br />
<br />
=== حواشی و حوالہ جات ===</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%A7%D8%B9%D8%AC%D8%A7%D8%B2_%D8%B4%D8%A7%DA%A9%D8%B1&diff=30720اعجاز شاکر2020-06-05T05:10:35Z<p>ADMIN 2: نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} زمرہ: شعراء {{ٹکر 1 }} اعجاز شاکر کا نام حافظ آباد کے علمی و ادبی حلقوں میں کسی تعار...</p>
<hr />
<div>{{بسم اللہ }}<br />
<br />
[[زمرہ: شعراء ]]<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
<br />
<br />
[[اعجاز شاکر]] کا نام حافظ آباد کے علمی و ادبی حلقوں میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے ۔ وہ ایک ممتاز ماہر تعلیم اور معروف شاعر و ادیب ہیں ۔ غزل کا میدان ہو یا نظم کی زمین ، ہر جگہ ان کے حسن فن کا ماہ تاباں علم و فن کی کرنیں بکھیرتا دکھائی دیتا ہے ۔ [[بزم نعت پاکستان حافظ آباد]] کے نعتیہ مشاعروں میں ان کی شمولیت فروغ نعت و مدحت رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں جدت و تازہ ہوا کا خوشگوار جھونکا ہوتا ہے ۔ <ref> عبد الغنی تائب </ref><br />
<br />
=== {{نعت }} ===<br />
<br />
یوں ارض مدح پاک میں بویا گیا خیال<br />
عرش بریں کو چومتے دیکھا گیا خیال<br />
<br />
مرہون اشک و عشق تھی تجسیم ظرف نعت<br />
آئے جو چاک دل پہ تو بنتا گیا خیال<br />
<br />
کچھ بھی نہیں تھا دامن چرخ ہنر کے پاس<br />
ایسے میں لامکاں سے اتارا گیا خیال<br />
<br />
روز الست جو ہوئے گرد رہ حضور !<br />
وہ چن لئے گئے انہیں بانٹا گیا خیال<br />
<br />
قرنوں کی چپ کے بعد لب کن فکاں ملے<br />
اور خلقت حضور میں رکھا گیا خیال<br />
<br />
ہم تو کھڑے تھے سایہء رحمت میں اس گھڑی<br />
خورشید حشر کے لئے کھولا گیا خیال<br />
<br />
شاکر خدا کا شکر ، پئے حسن مصطفی'<br />
باندھی گئی ہے سوچ نہ روکا گیا خیال<br />
<br />
<br />
=== مزید دیکھیے ===<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
{{باکس شخصیات }}<br />
{{ٹکر 2 }}<br />
{{باکس 1 }}<br />
<br />
=== حواشی و حوالہ جات ===</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%AD%D9%86%DB%8C%D9%81_%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85&diff=30719حنیف عالم2020-06-04T05:41:13Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{{ بسم اللہ }}<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
<br />
حنیف عالم کا نام محمد حنیف اور تخلص عالم اور فدائی تھا ۔ وہ ایک ریٹائرڈ پوسٹ ماسٹر اور یکے از بانی [[بزم نعت حافظ آباد]] تھے ۔بزم نعت کے سرپرست رہے ۔ اپنے علاقے کی معروف علمی ، ادبی ، دینی شخصیت صرف نعتیہ شاعری سے منسلک رہی ۔ نعتیہ مشاعروں میں بھرپور شرکت کرتے ۔ [[2016]]ء میں وفات پائی۔ <ref> بشکریہ [[عبد الغنی تائب </ref><br />
<br />
ان کا ایک نعتیہ کلام دیکھیے ۔ <br />
<br />
<br />
نعت ہے حسن کے نور کی نازکی<br />
<br />
نعت ہے پیار کے چاند کی چاندنی<br />
<br />
<br />
نعت رت میں گلابوں کی کھلتا گلاب<br />
<br />
عنبریں ساغروں میں مئے کوثری<br />
<br />
<br />
نعت اٹھتا سحاب قلم دم بدم<br />
<br />
نعت ہے کیف کی سرمدی سرخوشی<br />
<br />
<br />
نعت کرنوں کی جھلمل میں جیسے دھنک<br />
<br />
نعت رنگیں نظاروں کی جلوہ گری<br />
<br />
<br />
نعت آہنگ جھرنوں سے اٹھتا ہوا<br />
<br />
نعت مستی کی لے پر چھڑی نغمگی<br />
<br />
<br />
نعت گل کی مہک ہے، کلی کی چٹک<br />
<br />
نعت رنگ میں بہاروں کے خوشبو رچی<br />
<br />
<br />
نعت ہے اوج آسا ، فلک آشنا<br />
<br />
دل میں عالم کے تاروں کی محفل سجی<br />
<br />
<br />
=== مزید دیکھیے ===<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
{{باکس شخصیات }}<br />
{{ٹکر 2 }}<br />
{{باکس 1}}<br />
<br />
=== حواشی و حوالہ جات ===</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%AD%D8%A7%D9%81%D8%B8_%D8%A2%D8%A8%D8%A7%D8%AF&diff=30718حافظ آباد2020-06-04T05:37:01Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div><br />
<br />
=== معروف نعت گو شعراء ===<br />
<br />
[[ابو ہریرہ ]]، [[اسحاق انصاری]]، [[اعظم مرزا]]، [[بشیر عاجز]]، [[حنیف عالم ]] | [[ذکاء اللہ اثر ]]، [[ضمیر احمد وسیر ]]، [[ طالب حسین سیالوی]]، [[عبدالغنی تائب ]]، [[عمران وکیل ]]، [[ قاسم کیلانی ]]، [[ ممتاز علی نعیم سلطانی ]]، [[نسیم احمد فضل کریمی ]]، [[یحیٰ صمدانی ]]،</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=2016&diff=3071720162020-06-04T05:36:14Z<p>ADMIN 2: /* وفات */</p>
<hr />
<div>=== کتب ===<br />
<br />
==== مجموعہ ہائے نعت ====<br />
===== پاکستان =====<br />
* [[چراغ ]] از [[ سید شاکر القادری ]]<br />
<br />
* [[ابصار نور ]]<br />
<br />
===== بھارت =====<br />
<br />
* [[پرتوِ احساس ]] - [[مختار تلہری ]]<br />
<br />
=== اہم سرگرمیاں ===<br />
<br />
25 دسمبر 2016: [[محفل نعت حسن ابدال کا پہلا سالانہ و ماہانہ نعتیہ مشاعرہ ]]<br />
<br />
=== اہم آن لائن سرگرمیاں ===<br />
<br />
01 دسمبر 2016 : [[نعت اکیڈمی، لاہور ]] ، فیس بک [[2016 کی بہترین نعت کی تلاش ]] <ref> [ https://www.facebook.com/media/set/?set=oa.1495209740493723&type=3 | فیس بک پر نعت اکیڈمی کی اس سرگرمی کا ربط ] </ref><br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
<br />
[[27 جنوری ]] - [[ ماجد خلیل ]]<br />
<br />
[[امجد فرید صابری ]] | [[جنید جمشید ]] | [[ سحر رومانی ]] | [[مبارک بیگم ]] | [[حنیف عالم ]]<br />
<br />
=== مزید دیکھئے ===<br />
<br />
[[2010]] | [[2011]] | [[2012]] | [[2013]] | [[2014]] | [[2015]] | [[2016]] | [[2017]] | [[2018 ]]<br />
<br />
=== حواشی و بیرونی روابط ===<br />
<br />
[[ Category: تاریخ ]]</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%AD%D9%86%DB%8C%D9%81_%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85&diff=30716حنیف عالم2020-06-04T05:35:30Z<p>ADMIN 2: نیا صفحہ: {{ بسم اللہ }} {{ٹکر 1 }} حنیف عالم کا نام محمد حنیف اور تخلص عالم اور فدائی تھا ۔ وہ ایک ریٹائرڈ پوسٹ م...</p>
<hr />
<div>{{ بسم اللہ }}<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
<br />
حنیف عالم کا نام محمد حنیف اور تخلص عالم اور فدائی تھا ۔ وہ ایک ریٹائرڈ پوسٹ ماسٹر اور یکے از بانی [[بزم نعت حافظ آباد]] تھے ۔بزم نعت کے سرپرست رہے ۔ اپنے علاقے کی معروف علمی ، ادبی ، دینی شخصیت صرف نعتیہ شاعری سے منسلک رہی ۔ نعتیہ مشاعروں میں بھرپور شرکت کرتے ۔ [[2016]]ء میں وفات پائی<br />
<br />
ان کا ایک نعتیہ کلام دیکھیے ۔ <br />
<br />
<br />
نعت ہے حسن کے نور کی نازکی<br />
<br />
نعت ہے پیار کے چاند کی چاندنی<br />
<br />
<br />
نعت رت میں گلابوں کی کھلتا گلاب<br />
<br />
عنبریں ساغروں میں مئے کوثری<br />
<br />
<br />
نعت اٹھتا سحاب قلم دم بدم<br />
<br />
نعت ہے کیف کی سرمدی سرخوشی<br />
<br />
<br />
نعت کرنوں کی جھلمل میں جیسے دھنک<br />
<br />
نعت رنگیں نظاروں کی جلوہ گری<br />
<br />
<br />
نعت آہنگ جھرنوں سے اٹھتا ہوا<br />
<br />
نعت مستی کی لے پر چھڑی نغمگی<br />
<br />
<br />
نعت گل کی مہک ہے، کلی کی چٹک<br />
<br />
نعت رنگ میں بہاروں کے خوشبو رچی<br />
<br />
<br />
نعت ہے اوج آسا ، فلک آشنا<br />
<br />
دل میں عالم کے تاروں کی محفل سجی<br />
<br />
<br />
=== مزید دیکھیے ===<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
{{باکس شخصیات }}<br />
{{ٹکر 2 }}<br />
{{باکس 1}}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%A7%D9%86%D9%88%D8%A7%D8%B1_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B2%D8%A6%DB%8C&diff=30713انوار احمد زئی2020-06-03T18:01:11Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>[[ملف:Anwar Ahmad Zai.jpg|link=انوار احمد زئی]]<br />
<br />
{{بسم اللہ }}<br />
<br />
ممتاز ماہر تعلیم، ادیب شاعر و مذہبی اسکالر،<br />
<br />
[[انوار احمد زئی ]]، [[نعت ریسرچ سنٹر، کراچی]] کے چئرمین بھی تھے ۔ <br />
<br />
=== نعت کائنات پر مضامین ===<br />
<br />
* [[انتقادی اسالیب اور صنفِ نعت ۔ انوار احمد زئی | انتقادی اسالیب اور صنفِ نعت ]]<br />
<br />
<br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
شفیق اور علم دوست شخصیت [[انوار احمد زئی | پروفیسر انوار احمد زئی]] [[31 مئی ]]، [[2020]] بروز اتوار رضائے الہی سے انتقال فرماگئے۔ ان کے چھوٹے بھائی کنٹرولر حيدرآباد بورڈ مسرور احمد زئی کے مطابق پروفیسر انوار احمد زئی ایک ماہ سے علیل تھے اور ان کا علاج آغا خان اسپتال میں کیا جارہا تھا ۔ [[انوار احمد زئی]] کی نماز جنازہ بعد نماز عصر گلستان جوہر کراچی ميں ادا کی گئی ۔</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%A7%D9%86%D9%88%D8%A7%D8%B1_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B2%D8%A6%DB%8C&diff=30712انوار احمد زئی2020-06-03T18:00:16Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>[[ملف:Anwar Ahmad Zai.jpg|link=انوار احمد زئی]]<br />
<br />
{{بسم اللہ }}<br />
<br />
ممتاز ماہر تعلیم، ادیب شاعر و مذہبی اسکالر،<br />
<br />
[[انوار احمد زئی ]]، [[نعت ریسرچ سنٹر انٹرنیشل]]، [[کراچی]] کے چئرمین بھی تھے ۔ <br />
<br />
=== نعت کائنات پر مضامین ===<br />
<br />
* [[انتقادی اسالیب اور صنفِ نعت ۔ انوار احمد زئی | انتقادی اسالیب اور صنفِ نعت ]]<br />
<br />
<br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
شفیق اور علم دوست شخصیت [[انوار احمد زئی | پروفیسر انوار احمد زئی]] [[31 مئی ]]، [[2020]] بروز اتوار رضائے الہی سے انتقال فرماگئے۔ ان کے چھوٹے بھائی کنٹرولر حيدرآباد بورڈ مسرور احمد زئی کے مطابق پروفیسر انوار احمد زئی ایک ماہ سے علیل تھے اور ان کا علاج آغا خان اسپتال میں کیا جارہا تھا ۔ [[انوار احمد زئی]] کی نماز جنازہ بعد نماز عصر گلستان جوہر کراچی ميں ادا کی گئی ۔</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%A7%D9%86%D9%88%D8%A7%D8%B1_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B2%D8%A6%DB%8C&diff=30710انوار احمد زئی2020-06-01T05:14:43Z<p>ADMIN 2: /* تعزیت نامے */</p>
<hr />
<div>[[ملف:Anwar Ahmad Zai.jpg|link=انوار احمد زئی]]<br />
<br />
{{بسم اللہ }}<br />
<br />
ممتاز ماہر تعلیم، ادیب شاعر و مذہبی اسکالر،<br />
<br />
=== نعت کائنات پر مضامین ===<br />
<br />
* [[انتقادی اسالیب اور صنفِ نعت ۔ انوار احمد زئی | انتقادی اسالیب اور صنفِ نعت ]]<br />
<br />
<br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
شفیق اور علم دوست شخصیت [[انوار احمد زئی | پروفیسر انوار احمد زئی]] [[31 مئی ]]، [[2020]] بروز اتوار رضائے الہی سے انتقال فرماگئے۔ ان کے چھوٹے بھائی کنٹرولر حيدرآباد بورڈ مسرور احمد زئی کے مطابق پروفیسر انوار احمد زئی ایک ماہ سے علیل تھے اور ان کا علاج آغا خان اسپتال میں کیا جارہا تھا ۔ [[انوار احمد زئی]] کی نماز جنازہ بعد نماز عصر گلستان جوہر کراچی ميں ادا کی گئی ۔</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%A7%D9%86%D9%88%D8%A7%D8%B1_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B2%D8%A6%DB%8C&diff=30709انوار احمد زئی2020-06-01T05:04:02Z<p>ADMIN 2: /* تعزیت نامے */</p>
<hr />
<div>[[ملف:Anwar Ahmad Zai.jpg|link=انوار احمد زئی]]<br />
<br />
{{بسم اللہ }}<br />
<br />
ممتاز ماہر تعلیم، ادیب شاعر و مذہبی اسکالر،<br />
<br />
=== نعت کائنات پر مضامین ===<br />
<br />
* [[انتقادی اسالیب اور صنفِ نعت ۔ انوار احمد زئی | انتقادی اسالیب اور صنفِ نعت ]]<br />
<br />
<br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
شفیق اور علم دوست شخصیت [[انوار احمد زئی | پروفیسر انوار احمد زئی]] [[31 مئی ]]، [[2020]] بروز اتوار رضائے الہی سے انتقال فرماگئے۔ ان کے چھوٹے بھائی کنٹرولر حيدرآباد بورڈ مسرور احمد زئی کے مطابق پروفیسر انوار احمد زئی ایک ماہ سے علیل تھے اور ان کا علاج آغا خان اسپتال میں کیا جارہا تھا ۔ [[انوار احمد زئی]] کی نماز جنازہ بعد نماز عصر گلستان جوہر کراچی ميں ادا کی گئی ۔<br />
<br />
==== تعزیت نامے ====<br />
<br />
پروفیسر صاحب مرحوم سے غائبانہ شناسائی 2007 کے قریب قریب نعت پر ان کے ایک تحریر سے ہوئی. جو بعد ازاں ARY QTV سے شروع ہونے والے نعت گو شعرا کے تذکرے پر مبنی پروگرام خوشبوئے حسان سے بڑھتی چلی گئی. پروفیسر صاحب نے ان متعدد پروگراموں میں شرکت کی جس میں مولنا جامی، استاد وقار صدیقی اجمیری، اور بالخصوص اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ کے حوالے سے ہونے والے 2 پروگرامز میں اپنی بصیرت افروز گفتگو سے چار چاند لگائے. میں تب سے ان کا غائبانہ معتقد اور مدّاح ہُوں. یقیناً ایسی شخصیات کا جانا مجھ جیسے ہزاروں طالبان علم و ادب کے لیے سانحہ سے کم نہیں..اللہ رب العزت ان کی مرقد کو نُور سے بھر دے. آمین بجاہ سید المرسلین ۔ [[جنید نسیم سیٹھی]]، [[اسلام آباد ]]</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%A7%D9%86%D9%88%D8%A7%D8%B1_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B2%D8%A6%DB%8C&diff=30708انوار احمد زئی2020-06-01T05:03:16Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>[[ملف:Anwar Ahmad Zai.jpg|link=انوار احمد زئی]]<br />
<br />
{{بسم اللہ }}<br />
<br />
ممتاز ماہر تعلیم، ادیب شاعر و مذہبی اسکالر،<br />
<br />
=== نعت کائنات پر مضامین ===<br />
<br />
* [[انتقادی اسالیب اور صنفِ نعت ۔ انوار احمد زئی | انتقادی اسالیب اور صنفِ نعت ]]<br />
<br />
<br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
شفیق اور علم دوست شخصیت [[انوار احمد زئی | پروفیسر انوار احمد زئی]] [[31 مئی ]]، [[2020]] بروز اتوار رضائے الہی سے انتقال فرماگئے۔ ان کے چھوٹے بھائی کنٹرولر حيدرآباد بورڈ مسرور احمد زئی کے مطابق پروفیسر انوار احمد زئی ایک ماہ سے علیل تھے اور ان کا علاج آغا خان اسپتال میں کیا جارہا تھا ۔ [[انوار احمد زئی]] کی نماز جنازہ بعد نماز عصر گلستان جوہر کراچی ميں ادا کی گئی ۔<br />
<br />
==== تعزیت نامے ====<br />
<br />
پروفیسر صاحب مرحوم سے غائبانہ شناسائی 2007 کے قریب قریب نعت پر ان کے ایک تحریر سے ہوئی. جو بعد ازاں ARY QTV سے شروع ہونے والے نعت گو شعرا کے تذکرے پر مبنی پروگرام خوشبوئے حسان سے بڑھتی چلی گئی. پروفیسر صاحب نے ان متعدد پروگراموں میں شرکت کی جس میں مولنا جامی، استاد وقار صدیقی اجمیری، اور بالخصوص اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ کے حوالے سے ہونے والے 2 پروگرامز میں اپنی بصیرت افروز گفتگو سے چار چاند لگائے. میں تب سے ان کا غائبانہ معتقد اور مدّاح ہُوں. یقیناً ایسی شخصیات کا جانا مجھ جیسے ہزاروں طالبان علم و ادب کے لیے سانحہ سے کم نہیں..اللہ رب العزت ان کی مرقد کو نُور سے بھر دے. آمین بجاہ سید المرسلین ۔ [[جنید نسیم سیٹھی، اسلام آباد ]]</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%B3%D8%A7%D9%86%DA%86%DB%81:%D9%B9%DA%A9%D8%B1_1&diff=30707سانچہ:ٹکر 12020-06-01T04:59:05Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{| ="background-color:#E094EC; width=100%; vertical-align:top; margin-left: 10px;"<br />
| style="text-align:right; vertical-align:top; width: 100%; background-color:#EECBF3 " |<br />
شفیق اور علم دوست شخصیت [[انوار احمد زئی | پروفیسر انوار احمد زئی]] [[31 مئی ]]، [[2020]] بروز اتوار رضائے الہی سے انتقال فرماگئے۔<br />
<br />
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔{{رابطہ }}<br />
|}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%B3%D8%A7%D9%86%DA%86%DB%81:%D9%B9%DA%A9%D8%B1_1&diff=30706سانچہ:ٹکر 12020-06-01T04:58:48Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{| ="background-color:#E094EC; width=100%; vertical-align:top; margin-left: 10px;"<br />
| style="text-align:right; vertical-align:top; width: 100%; background-color:#EECBF3 " |<br />
شفیق اور علم دوست شخصیت [[انوار احمد زئی | پروفیسر انوار احمد زئی]] [[31 مئی ]]، [[2020]] بروز اتوار رضائے الہی سے انتقال فرماگئے۔<br />
<br />
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔{{رابطہ }}<br />
|}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=2020&diff=3070520202020-06-01T04:58:05Z<p>ADMIN 2: /* اہم واقعات */</p>
<hr />
<div>{{#seo:<br />
|title=2020<br />
|keywords=2019، 2020، 2021، new year, naat sharif 2020, <br />
|description= 2020 کے کچھ اہم نعتیہ واقعات، مشاعرے، اور شخصیات <br />
}}<br />
{{رابطہ }}<br />
<br />
[[ملف:2020.jpg|link=2019]]<br />
<br />
{{2011-2020}}<br />
---------------------<br />
<br />
=== حمدیہ و نعیتہ مجموعے ===<br />
<br />
[[ذکر ِ منیر ]] - [[حفیظ اوج ]] - [[2020]] کا پہلا نعتیہ مجموعہ<br />
<br />
=== اہم واقعات ===<br />
<br />
[[ 8 مارچ ]]: [[ نعتیہ سمندری مشاعرہ ]]<br />
<br />
[[6 مئی ]] : [[حضور آپ کا اسوہ جہان ِ رحمت ہے ]]<br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
* [[یکم جنوری]] - [[تنویر اقبال]] <br />
* [[22 فروری ]] - [[حفیظ الرحمن احسن ]]<br />
* [[18 مارچ ]] - [[ریاض محمود شہزاد ]]<br />
* [[19 مارچ ]] - [[مخلص مصوری ]]<br />
* [[3 اپریل ]] - [[شریف منچن آبادی ]]<br />
* [[31 مئی ]] - [[انوار احمد زئی ]]<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
{{باکس 2 }}<br />
{{ٹکر 2 }}<br />
{{باکس 1 }}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=2020&diff=3070420202020-06-01T04:57:46Z<p>ADMIN 2: /* اہم واقعات */</p>
<hr />
<div>{{#seo:<br />
|title=2020<br />
|keywords=2019، 2020، 2021، new year, naat sharif 2020, <br />
|description= 2020 کے کچھ اہم نعتیہ واقعات، مشاعرے، اور شخصیات <br />
}}<br />
{{رابطہ }}<br />
<br />
[[ملف:2020.jpg|link=2019]]<br />
<br />
{{2011-2020}}<br />
---------------------<br />
<br />
=== حمدیہ و نعیتہ مجموعے ===<br />
<br />
[[ذکر ِ منیر ]] - [[حفیظ اوج ]] - [[2020]] کا پہلا نعتیہ مجموعہ<br />
<br />
=== اہم واقعات ===<br />
<br />
[[ 8 مارچ ]]: [[ نعتیہ سمندری مشاعرہ ]]<br />
[[6 مئی ]] : [[حضور آپ کا اسوہ جہان ِ رحمت ہے ]]<br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
* [[یکم جنوری]] - [[تنویر اقبال]] <br />
* [[22 فروری ]] - [[حفیظ الرحمن احسن ]]<br />
* [[18 مارچ ]] - [[ریاض محمود شہزاد ]]<br />
* [[19 مارچ ]] - [[مخلص مصوری ]]<br />
* [[3 اپریل ]] - [[شریف منچن آبادی ]]<br />
* [[31 مئی ]] - [[انوار احمد زئی ]]<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
{{باکس 2 }}<br />
{{ٹکر 2 }}<br />
{{باکس 1 }}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=2020&diff=3070320202020-06-01T04:56:49Z<p>ADMIN 2: /* وفات */</p>
<hr />
<div>{{#seo:<br />
|title=2020<br />
|keywords=2019، 2020، 2021، new year, naat sharif 2020, <br />
|description= 2020 کے کچھ اہم نعتیہ واقعات، مشاعرے، اور شخصیات <br />
}}<br />
{{رابطہ }}<br />
<br />
[[ملف:2020.jpg|link=2019]]<br />
<br />
{{2011-2020}}<br />
---------------------<br />
<br />
=== حمدیہ و نعیتہ مجموعے ===<br />
<br />
[[ذکر ِ منیر ]] - [[حفیظ اوج ]] - [[2020]] کا پہلا نعتیہ مجموعہ<br />
<br />
=== اہم واقعات ===<br />
<br />
[[ 8 مارچ ]]: [[ نعتیہ سمندری مشاعرہ ]]<br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
* [[یکم جنوری]] - [[تنویر اقبال]] <br />
* [[22 فروری ]] - [[حفیظ الرحمن احسن ]]<br />
* [[18 مارچ ]] - [[ریاض محمود شہزاد ]]<br />
* [[19 مارچ ]] - [[مخلص مصوری ]]<br />
* [[3 اپریل ]] - [[شریف منچن آبادی ]]<br />
* [[31 مئی ]] - [[انوار احمد زئی ]]<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
{{باکس 2 }}<br />
{{ٹکر 2 }}<br />
{{باکس 1 }}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=31_%D9%85%D8%A6%DB%8C&diff=3070231 مئی2020-06-01T04:56:04Z<p>ADMIN 2: /* پیدائش */</p>
<hr />
<div>=== پیدائش ===<br />
<br />
[[ مشتاق خلیل ]]<br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
[[انوار احمد زئی ]]</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%A7%D9%86%D9%88%D8%A7%D8%B1_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B2%D8%A6%DB%8C&diff=30701انوار احمد زئی2020-06-01T04:55:29Z<p>ADMIN 2: /* وفات */</p>
<hr />
<div>[[ملف:Anwar Ahmad Zai.jpg|link=انوار احمد زئی]]<br />
<br />
{{بسم اللہ }}<br />
<br />
ممتاز ماہر تعلیم، ادیب شاعر و مذہبی اسکالر،<br />
<br />
=== نعت کائنات پر مضامین ===<br />
<br />
* [[انتقادی اسالیب اور صنفِ نعت ۔ انوار احمد زئی | انتقادی اسالیب اور صنفِ نعت ]]<br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
شفیق اور علم دوست شخصیت [[انوار احمد زئی | پروفیسر انوار احمد زئی]] [[31 مئی ]]، [[2020]] بروز اتوار رضائے الہی سے انتقال فرماگئے۔ ان کے چھوٹے بھائی کنٹرولر حيدرآباد بورڈ مسرور احمد زئی کے مطابق پروفیسر انوار احمد زئی ایک ماہ سے علیل تھے اور ان کا علاج آغا خان اسپتال میں کیا جارہا تھا ۔ [[انوار احمد زئی]] کی نماز جنازہ بعد نماز عصر گلستان جوہر کراچی ميں ادا کی گئی ۔</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%A7%D9%86%D9%88%D8%A7%D8%B1_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%B2%D8%A6%DB%8C&diff=30700انوار احمد زئی2020-06-01T04:55:02Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>[[ملف:Anwar Ahmad Zai.jpg|link=انوار احمد زئی]]<br />
<br />
{{بسم اللہ }}<br />
<br />
ممتاز ماہر تعلیم، ادیب شاعر و مذہبی اسکالر،<br />
<br />
=== نعت کائنات پر مضامین ===<br />
<br />
* [[انتقادی اسالیب اور صنفِ نعت ۔ انوار احمد زئی | انتقادی اسالیب اور صنفِ نعت ]]<br />
<br />
=== وفات ===<br />
<br />
شفیق اور علم دوست شخصیت [[انوار احمد زئی | پروفیسر انوار احمد زئی]] [[31 مئی ]]، [[2020]] بروز اتوار رضائے الہی سے انتقال فرماگئے۔ ان کے چھوٹے بھائی کنٹرولر حيدرآباد بورڈ مسرور احمد زئی کے مطابق پروفیسر انوار احمد زئی ایک ماہ سے علیل تھے اور ان کا علاج آغا خان اسپتال میں کیا جارہا تھا ۔ [[انوار احمد زئی]] کی نماز جنازہ بعد نماز عصر گلستان جوہر کراچی ميں ادا کی گئی ۔</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%DA%88%D8%A7%DA%A9%D9%B9%D8%B1_%D8%B0%DA%A9%DB%8C%DB%81_%D8%A8%D9%84%DA%AF%D8%B1%D8%A7%D9%85%DB%8C_%DA%A9%D8%A7_%D8%B9%D8%B4%D9%82_%D9%90_%D9%86%D8%A8%DB%8C&diff=30699ڈاکٹر ذکیہ بلگرامی کا عشق ِ نبی2020-05-31T15:30:38Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{{بسم اللہ }}<br />
<br />
کتاب : عشق ِ نبی<br />
<br />
شاعرہ [[ڈاکٹر ذکیہ بلگرامی ]]<br />
<br />
تبصرہ : [[ابو الحسن خاور ]]<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
<br />
<br />
نبی کے در پہ جب جانا ، مجھے بھی ساتھ لے جانا <br />
<br />
بہت کمزور ہوں، طاقت نہیں ہے ، پھر بھی لے جانا <br />
<br />
تمہاری مغفرت ہوگی اگر ماں ساتھ جائے گی <br />
<br />
دعائیں کرتی جائے گی سہارا دے کے لے جانا <br />
<br />
<br />
شاعری میں کس دل پر کیا اثر کرے کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔ مجھے نعت میں روزمرہ کی زندگی اور کرداروں سے جڑے اشعار بہت متاثر کرتے ہیں ۔ درج بالا اشعار میں ایک ماں کی پکار نے تڑپا کر رکھ دیا ۔ <br />
<br />
<br />
یہ اشعار ڈاکٹر [[ذکیہ بلگرامی | ڈاکٹر ذکیہ بلگرامی ]] کا مجموعہ حمد و نعت "[[عشق ِ نبی]] "سے لیے گئے ہیں ۔ یہ مجموعہ فیوض و عنایات کا کا مرقع ہے ۔[[2018]] میں شائع ہونے والے اس مجموعے میں نہ کوئی پیش لفظ نہ کوئی تقریظ کہ اس مجموعے پر مہر ِ سند ثبت ہو ۔ جو عطا ہوا بارگا ہ کریمین میں پیش کر دیا گیا ۔ اس مجموعے میں 16 حمدیہ اور 50 نعتیہ کلاموں کے ساتھ دو تین موضوعاتی کلام ہیں۔ شاعرہ کی طرف اس مجموعے کے بارے صرف ایک وضاحت کی گئی <br />
<br />
" یہ کلام صرف ڈیرھ ماہ عرصے میں لکھا گیا ہے "<br />
<br />
[ یکم شعبان تا 15 رمضان المبارک 2017]<br />
<br />
اسے عطائے خدائے بزرگ و برتر کے سوا کیا کہا جائے ۔ <br />
<br />
<br />
اس سے پہلے میری معلومات میں مختصر ترین عرصے کی شاعری کا نعتیہ مجموعہ "[[مطاف ِ حرف]]" از " [[مقصود علی شاہ]] " تھا۔ مطاف حرف ایک ضخیم نعتیہ مجموعہ ہے اس میں سو سے زائد نعتیں ہیں اور یہ نعتیں ان کی صرف آٹھ ماہ کی شاعری سے لی گئی تھیں ۔ <br />
<br />
<br />
<br />
ڈاکٹر ذکیہ بلگرامی کے حمدیہ کلام کے وہ اشعار بھی میرے لیے قابل رشک رہے جن میں مخاطب تو مالک ِ کونین ہے اور مذکور سرور کونین ۔ آپ بھی ملاحظہ کیجئے ۔ <br />
<br />
<br />
<br />
<br />
ایسا کیا کام کروں مجھ سے خدا ہو راضی <br />
<br />
اس کے محبوب کو چاہوں تو کوئی بات بنے <br />
<br />
<br />
الہی عشق ِ نبی میں سرور پیدا کر <br />
<br />
دعائیں سنتا ہے اس بار بھی سنے گا ضرور<br />
<br />
<br />
مجھے اپنا بنا لے اے خدا ، صدقے محمد کے <br />
<br />
گناہوں کو مٹادے اے خدا ، صدقے محمد کے <br />
<br />
مجھے عشق ِ نبی میں تو ڈبو دے آسماں والے <br />
<br />
تو پوری کر تمنا اے خدا صدقے محمد کے <br />
<br />
<br />
رحمت خدا کی ہوگی ، شفاعت حضور کی <br />
<br />
دل کو پکڑ کے ان کو پکارا کریں گے ہم <br />
<br />
نعتیہ شاعری میں سرور ِ کائنات کے عشق میں دھڑکتے دل کے مانوس نغمات ہیں ۔ عشق و ہجرو وصال کی وہی لے جس پر ہر دل مومن دھڑکتا ہے ۔ نمونے کے لیے صرف کچھ اشعار پیش کرتا ہوں ۔ مطلعوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر ذکیہ بلگرامی نے کچھ بہت عمدہ زمینیں بھی نکالی ہیں ۔ <br />
<br />
<br />
دل میں اک نور بسا ہے وہ چمکتا ہوگا<br />
<br />
میرا چہرہ بھی مسرت سے دمکتا ہوگا <br />
<br />
<br />
<br />
خدا کے بعد جس کا نام آتا ہے زبانوں پر <br />
<br />
وہی نام ِ محمد تو لکھا ہے آسمانوں پر <br />
<br />
<br />
سنہرے رنگ سے لکھنا روپہلی بیل بنوانا <br />
<br />
بنے جب سرٹیفیکٹ* میرا مدینہ میں جگہ دینا <br />
<br />
<br />
میں ایک رات حرم میں گذار کر دیکھوں <br />
<br />
حرم کی روشنی دل میں اتار کر دیکھوں <br />
<br />
<br />
محمد کے پرستاروں میں اپنا نام لکھوا لوں <br />
<br />
مری قسمت بدل جائے جو ایسا کام کروا لوں <br />
<br />
مرا اخلاق اعلی ہو مری عادات اچھی ہوں <br />
<br />
غریبوں اور یتیموں کے لیے اک ڈھال بن جاوں <br />
<br />
<br />
عشق کرنے کے بھی درجات ہوا کرتے ہیں <br />
<br />
پھر اسی طور کے ثمرات ہوا کرتے ہیں <br />
<br />
<br />
<br />
اک عشق ِ نبی ہے کہ بتایا نہیں جاتا <br />
<br />
جو دل پہ گذرتی ہے سنایا نہیں جاتا <br />
<br />
<br />
دل میں حسرت ہے کہ دیکھوں تو مدینہ دیکھوں <br />
<br />
رحمتوں کا میں ان آنکھوں سے خزینہ دیکھوں <br />
<br />
<br />
نعت پر لکھوں اور کوئی کام نہ ہو <br />
<br />
ایسا ممکن نہیں اس کام میں پھر نام نہ ہو <br />
<br />
<br />
میں سلام بھیجتی ہوں ، مجھے انتظار بھی ہے <br />
<br />
مجھے کب جواب آئے مرا در کھلا ہوا ہے <br />
<br />
<br />
<br />
نعت کہنے کے لیے عشق نبی ہوتا ہے <br />
<br />
نعت لکھ لینے سے پھر عشق سوا ہوتا ہے <br />
<br />
<br />
بہت کمزور ہوں آقا قدم بھی ڈگمگاتے ہیں<br />
<br />
بڑھاوں اک قدم یا رب مدینہ پاس آجائے<br />
<br />
<br />
رحمت برس رہی ہے مدینہ کی شہر میں <br />
<br />
اک نور کا سماں ہے محمد کے شہر میں <br />
<br />
اگرچہ جلد بازی کی وجہ سے کتاب میں کچھ ٹائپوز ہیں اورکچھ نعتوں میں قوافی کا التزام روایت سے انحراف کرتا ہوا محسوس ہوتا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ایسی سچے جذبات کو من وعن پیش کرنے پر ڈاکٹر ذکیہ بلگرامی داد و مبارکباد کی مستحق ہیں ۔<br />
<br />
<br />
* سرٹیفیکیٹ کو فعولن کے وزن پر استعمال کیا گیا ہے ۔ میں اسے سمجھنے سے قاصر ہون تاہم شعر کا مضمون اور مصرع اولی اچھا لگا تو شعر پیش کر دیا ۔ <br />
<br />
<br />
<br />
=== مزید دیکھیے ===<br />
<br />
{{ٹکر 1}}<br />
{{ تازہ مطبوعات }}<br />
{{ٹکر 2}}<br />
{{باکس 1}}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%DA%88%D8%A7%DA%A9%D9%B9%D8%B1_%D8%B0%DA%A9%DB%8C%DB%81_%D8%A8%D9%84%DA%AF%D8%B1%D8%A7%D9%85%DB%8C_%DA%A9%D8%A7_%D8%B9%D8%B4%D9%82_%D9%90_%D9%86%D8%A8%DB%8C&diff=30698ڈاکٹر ذکیہ بلگرامی کا عشق ِ نبی2020-05-31T15:21:10Z<p>ADMIN 2: </p>
<hr />
<div>{{بسم اللہ }}<br />
<br />
کتاب : عشق ِ نبی<br />
<br />
شاعرہ [[ڈاکٹر ذکیہ بلگرامی ]]<br />
<br />
تبصرہ : [[ابو الحسن خاور ]]<br />
<br />
{{ٹکر 1 }}<br />
<br />
<br />
نبی کے در پہ جب جانا ، مجھے بھی ساتھ لے جانا <br />
<br />
بہت کمزور ہوں، طاقت نہیں ہے ، پھر بھی لے جانا <br />
<br />
تمہاری مغفرت ہوگی اگر ماں ساتھ جائے گی <br />
<br />
دعائیں کرتی جائے گی سہارا دے کے لے جانا <br />
<br />
<br />
شاعری میں کس دل پر کیا اثر کرے کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔ مجھے نعت میں روزمرہ کی زندگی اور کرداروں سے جڑے اشعار بہت متاثر کرتے ہیں ۔ درج بالا اشعار میں ایک ماں کی جذبات نے تڑپا کر رکھ دیا ۔ <br />
<br />
<br />
یہ اشعار ڈاکٹر [[ذکیہ بلگرامی | ڈاکٹر ذکیہ بلگرامی ]] کا مجموعہ حمد و نعت "[[عشق ِ نبی]] "سے لیے گئے ہیں ۔ یہ مجموعہ فیوض و عنایات کا کا مرقع ہے ۔[[2018]] میں شائع ہونے والے اس مجموعے میں نہ کوئی پیش لفظ نہ کوئی تقریظ کہ اس مجموعے پر مہر ِ سند ثبت ہو ۔ جو عطا ہوا بارگا ہ کریمین میں پیش کر دیا گیا ۔ اس مجموعے میں 16 حمدیہ اور 50 نعتیہ کلاموں کے ساتھ دو تین موضوعاتی کلام ہیں۔ شاعرہ کی طرف اس مجموعے کے بارے صرف ایک وضاحت کی گئی <br />
<br />
" یہ کلام صرف ڈیرھ ماہ عرصے میں لکھا گیا ہے "<br />
<br />
[ یکم شعبان تا 15 رمضان المبارک 2017]<br />
<br />
اسے عطائے خدائے بزرگ و برتر کے سوا کیا کہا جائے ۔ <br />
<br />
<br />
اس سے پہلے میری معلومات میں مختصر ترین عرصے کی شاعری کا نعتیہ مجموعہ "[[مطاف ِ حرف]]" از " [[مقصود علی شاہ]] " تھا۔ مطاف حرف ایک ضخیم نعتیہ مجموعہ ہے اس میں سو سے زائد نعتیں ہیں اور یہ نعتیں ان کی صرف آٹھ ماہ کی شاعری سے لی گئی تھیں ۔ <br />
<br />
<br />
<br />
ڈاکٹر ذکیہ بلگرامی کے حمدیہ کلام کے وہ اشعار بھی میرے لیے قابل رشک رہے جن میں مخاطب تو مالک ِ کونین ہے اور مذکور سرور کونین ۔ آپ بھی ملاحظہ کیجئے ۔ <br />
<br />
<br />
<br />
<br />
ایسا کیا کام کروں مجھ سے خدا ہو راضی <br />
<br />
اس کے محبوب کو چاہوں تو کوئی بات بنے <br />
<br />
<br />
الہی عشق ِ نبی میں سرور پیدا کر <br />
<br />
دعائیں سنتا ہے اس بار بھی سنے گا ضرور<br />
<br />
<br />
مجھے اپنا بنا لے اے خدا ، صدقے محمد کے <br />
<br />
گناہوں کو مٹادے اے خدا ، صدقے محمد کے <br />
<br />
مجھے عشق ِ نبی میں تو ڈبو دے آسماں والے <br />
<br />
تو پوری کر تمنا اے خدا صدقے محمد کے <br />
<br />
<br />
رحمت خدا کی ہوگی ، شفاعت حضور کی <br />
<br />
دل کو پکڑ کے ان کو پکارا کریں گے ہم <br />
<br />
نعتیہ شاعری میں سرور ِ کائنات کے عشق میں دھڑکتے دل کے مانوس نغمات ہیں ۔ عشق و ہجرو وصال کی وہی لے جس پر ہر دل مومن دھڑکتا ہے ۔ نمونے کے لیے صرف کچھ اشعار پیش کرتا ہوں ۔ مطلعوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر ذکیہ بلگرامی نے کچھ بہت عمدہ زمینیں بھی نکالی ہیں ۔ <br />
<br />
<br />
دل میں اک نور بسا ہے وہ چمکتا ہوگا<br />
<br />
میرا چہرہ بھی مسرت سے دمکتا ہوگا <br />
<br />
<br />
<br />
خدا کے بعد جس کا نام آتا ہے زبانوں پر <br />
<br />
وہی نام ِ محمد تو لکھا ہے آسمانوں پر <br />
<br />
<br />
سنہرے رنگ سے لکھنا روپہلی بیل بنوانا <br />
<br />
بنے جب سرٹیفیکٹ* میرا مدینہ میں جگہ دینا <br />
<br />
<br />
میں ایک رات حرم میں گذار کر دیکھوں <br />
<br />
حرم کی روشنی دل میں اتار کر دیکھوں <br />
<br />
<br />
محمد کے پرستاروں میں اپنا نام لکھوا لوں <br />
<br />
مری قسمت بدل جائے جو ایسا کام کروا لوں <br />
<br />
مرا اخلاق اعلی ہو مری عادات اچھی ہوں <br />
<br />
غریبوں اور یتیموں کے لیے اک ڈھال بن جاوں <br />
<br />
<br />
عشق کرنے کے بھی درجات ہوا کرتے ہیں <br />
<br />
پھر اسی طور کے ثمرات ہوا کرتے ہیں <br />
<br />
<br />
<br />
اک عشق ِ نبی ہے کہ بتایا نہیں جاتا <br />
<br />
جو دل پہ گذرتی ہے سنایا نہیں جاتا <br />
<br />
<br />
دل میں حسرت ہے کہ دیکھوں تو مدینہ دیکھوں <br />
<br />
رحمتوں کا میں ان آنکھوں سے خزینہ دیکھوں <br />
<br />
<br />
نعت پر لکھوں اور کوئی کام نہ ہو <br />
<br />
ایسا ممکن نہیں اس کام میں پھر نام نہ ہو <br />
<br />
<br />
میں سلام بھیجتی ہوں ، مجھے انتظار بھی ہے <br />
<br />
مجھے کب جواب آئے مرا در کھلا ہوا ہے <br />
<br />
<br />
<br />
نعت کہنے کے لیے عشق نبی ہوتا ہے <br />
<br />
نعت لکھ لینے سے پھر عشق سوا ہوتا ہے <br />
<br />
<br />
بہت کمزور ہوں آقا قدم بھی ڈگمگاتے ہیں<br />
<br />
بڑھاوں اک قدم یا رب مدینہ پاس آجائے<br />
<br />
<br />
رحمت برس رہی ہے مدینہ کی شہر میں <br />
<br />
اک نور کا سماں ہے محمد کے شہر میں <br />
<br />
اگرچہ جلد بازی کی وجہ سے کتاب میں کچھ ٹائپوز ہیں اورکچھ نعتوں میں قوافی کا التزام روایت سے انحراف کرتا ہوا محسوس ہوتا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ایسی سچے جذبات کو من وعن پیش کرنے پر ڈاکٹر ذکیہ بلگرامی داد و مبارکباد کی مستحق ہیں ۔<br />
<br />
<br />
* سرٹیفیکیٹ کو فعولن کے وزن پر استعمال کیا گیا ہے ۔ میں اسے سمجھنے سے قاصر ہون تاہم شعر کا مضمون اور مصرع اولی اچھا لگا تو شعر پیش کر دیا ۔ <br />
<br />
<br />
<br />
=== مزید دیکھیے ===<br />
<br />
{{ٹکر 1}}<br />
{{ تازہ مطبوعات }}<br />
{{ٹکر 2}}<br />
{{باکس 1}}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%A7%D8%A8%D9%88_%D8%A7%D9%84%D8%AD%D8%B3%D9%86_%D8%AE%D8%A7%D9%88%D8%B1&diff=30697ابو الحسن خاور2020-05-31T15:08:13Z<p>ADMIN 2: /* کتابوں پر تبصرے */</p>
<hr />
<div>[[ملف:M KHAWAR.jpg|alt="Khawar" |link==ابو الحسن خاور]]<br />
<br />
{{بسم اللہ }}<br />
<br />
[[زمرہ: شعراء ]]<br />
[[زمرہ: نعت گو شعراء ]]<br />
[[زمرہ: ایف سی کالج یونیورسٹی ]]<br />
<br />
=== حمدیہ و نعتیہ کلام ===<br />
<br />
* [[بارش ِ رحمت و انوار یہاں تک نہ رہے ۔محمد خاور | بارش ِ رحمت و انوار یہاں تک نہ رہے ]]<br />
* [[ہر کوئی ان کو چہرہ ء قرآن کہہ رہا ہے ]]<br />
<br />
=== کتابوں پر تبصرے ===<br />
<br />
* [[اغثنی کا تعارف ۔ ابو الحسن خاور | عباس عدیم قریشی کے مجموعہ نعت "اغثنی" پر رائے ]]<br />
* [[دلاور علی آزر کا نقش ۔ ابو الحسن خاور | دلاور علی آزر کے مجموعہ نعت "نقش" پر رائے]]<br />
* [[مطافِ حرف از ابو الحسن خاور ( لاہور ) | مقصود علی شاہ کے مجموعہ نعت " مطاف" حرف پر رائے ]]<br />
* [[ڈاکٹر ذکیہ بلگرامی کا عشق ِ نبی ]]<br />
<br />
=== مزید دیکھئے ===<br />
<br />
<br />
{{باکس 1}}</div>ADMIN 2http://naatkainaat.org/index.php?title=%D8%A7%D8%A8%D9%88_%D8%A7%D9%84%D8%AD%D8%B3%D9%86_%D8%AE%D8%A7%D9%88%D8%B1&diff=30696ابو الحسن خاور2020-05-31T15:07:24Z<p>ADMIN 2: /* کتابوں پر تبصرے */</p>
<hr />
<div>[[ملف:M KHAWAR.jpg|alt="Khawar" |link==ابو الحسن خاور]]<br />
<br />
{{بسم اللہ }}<br />
<br />
[[زمرہ: شعراء ]]<br />
[[زمرہ: نعت گو شعراء ]]<br />
[[زمرہ: ایف سی کالج یونیورسٹی ]]<br />
<br />
=== حمدیہ و نعتیہ کلام ===<br />
<br />
* [[بارش ِ رحمت و انوار یہاں تک نہ رہے ۔محمد خاور | بارش ِ رحمت و انوار یہاں تک نہ رہے ]]<br />
* [[ہر کوئی ان کو چہرہ ء قرآن کہہ رہا ہے ]]<br />
<br />
=== کتابوں پر تبصرے ===<br />
<br />
* [[اغثنی کا تعارف ۔ ابو الحسن خاور | عباس عدیم قریشی کے مجموعہ نعت "اغثنی" پر رائے ]]<br />
* [[دلاور علی آزر کا نقش ۔ ابو الحسن خاور | دلاور علی آزر کے مجموعہ نعت "نقش" پر رائے]]<br />
* [[مطافِ حرف از ابو الحسن خاور ( لاہور ) | مقصود علی شاہ کے مجموعہ نعت " مطاف" حرف پر رائے ]]<br />
* [[ڈاکٹر ذکیہ بلگرامی کا عشق نبی ]]<br />
<br />
=== مزید دیکھئے ===<br />
<br />
<br />
{{باکس 1}}</div>ADMIN 2